نیویارک : اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ پٹی پر اسرائیل کی فوجی کارروائی جنگی جرائم کے زمرے میں آسکتی ہے۔

یہ بات اقوام متحدہ کی ہیومین رائٹس کمشنر ناوی پلائے نے نیویارک میں غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے کونسل کے طلب کردہ ہنگامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کے ٹھوس امکانات موجود ہیں کہ اسرائیل نے اپنی فوجی کارروائی کے ذریعے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے، جسے جنگی جرائم کے زمرے میں گنا جاسکتا ہے۔

انہوں نے حماس کی جانب سے راکٹ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی عوام کو بھی راکٹ حملوں کے خوف سے آزاد رہ کر زندگی گزارنے کا حقہ ہے۔

کونسل نے فلسطینی سرزمین پر اسرائیل جاریحیت کی بین الاقوامی تحقیقات کرانے کا مطالبہ بھی کیا۔

— اے پی فوٹو
— اے پی فوٹو
فلسطینی وزیرخارجہ نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ اسرائیل انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب ہوا ہے اور اب تک وہ فلسطینی علاقوں میں ڈھائی ہزار گھر اور طبی مراکز کو گرا چکا ہے۔

دوسری جانب فلسیطینی صدر محمود عباس نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے حماس کے مطالبات کی توثیق کردی ہے۔

راملہ میں رائٹرز سے بات کرتے ہوئے پی ایل او کے سنیئر عہدیدار یاسر عباس رابو نے بتایا کہ غزہ کی جانب سے جارحیت روکنے اور ناکہ بندی اٹھانے کے مطالبات سامنے آئے ہیں جو کہ تمام فلسطینی عوام کا مشترکہ مطالبہ ہے اور ہماری جماعت بھی اس کی حمایت کرتی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ محمود عباس پانچ روز سے جاری مذاکراتی عمل کے دوران امن معاہدے کے لیے کوشش کررہے ہیں۔

اسی طرح خطے میں امن کے قیام کے لیے امریکی وزیر خارجہ جان کیری تل ابیب پہنچ گئے ہیں جہاں وہ اسرائیل وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو، فلسطینی صدر محمود عباس اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے ملاقاتیں کرکے جنگ بندی کی کوشش کریں گے۔

ادھر اقوام متحدہ کے جاری کردہ اعدادوشماار کے مطابق غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ہلاکتیں ساڑھے چھ سو سے تجاوز کرگئی ہیں جن میں سے 77 فیصد عام شہری اور معصوم بچے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں