لاہور: پاکستانی کرکٹ کی انتظامیہ نے ڈومیسٹک لیگ کے ڈھانچے میں تبدیلیاں کرتے ہوئے لیگ کا نیا منصوبہ متعارف کرایا ہے جس میں ایک بار پھر کمرشل اور گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ کی ٹیموں کو ہٹانے کا مطالبہ ایک بار پھر نظر انداز کردیا گیا ہے۔

پاکستان ایک عرصے سے ڈومیسٹک کرکٹ کے بدترین ڈھانچے کا شکار ہے اور قابل ذکر امر یہ کہ جاوید میانداد جیسے ملک کے زیادہ تر بڑے اسٹارز نے کسی ٹیم کے بجائے گلی محلے کی کرکٹ سے اپنی صلاحیتوں کو نکھارا۔

نئی چیمپیئن شپ میں دو ڈویژن ہوں گے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ نئے ڈھانچے کے تحت ٹیموں کو پرائیوٹ اسپانسر شپ ملے گی تاکہ وہ بہتر مالی وسائل کے حامل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ اور پرائیوٹ کمپنی کی ٹیموں سے بھرپور مقابلہ کر سکیں۔

تاہم سابق کپتان اور چیف سلیکٹر عامر سہیل نے اس منصوبے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ مجوزہ منصوبے کے باعث ریجن کی ٹیموں کو مالی طور پر شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

عامر سہیل کا کہنا تھا کہ پی سی بی کو معلوم ہی نہیں کہ کھیل کے انتظامی معاملات کس طرح چلائے جاتے ہیں، جب ریجنز کے پاس دفاتر اور مارکیٹنگ کے لیے لوگ ہی نہیں ہوں گے تو وہ اس پر عمل درآمد کیسے کریں گے۔

سابق پاکستانی کپتان عمران خان بھی ڈومیسٹک چیمپیئن شپ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کمرشل آرگنائزیشن کو نکالنے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔

پی سی بی کے گیم ڈیولپمنٹ ڈائریکٹر ہارون رشید نے کہا کہ نئی ڈومیسٹک کرکٹ چیمپیئن شپ میں دو فرسٹ کلاس ڈویژن ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ڈویژن ون ٹورنامنٹ کو ’گولڈ لیگ‘ کا نام دیا گیا ہے جس میں چھ ریجنل اور چھ ڈپارٹمنٹ ٹیمیں ہوں گی جبکہ ’سلور لیگ‘ کے نام سے ہونے والے ڈویژن ٹو کو میں سات ڈپارٹمنٹ اور سات ریجن کی ٹیمیں شامل ہوں گی۔

ہارون رشید نے بتایا کہ ہر سال ڈویژن ون کی دو ناکام ترین ٹیموں کی تنزلی ہو گی جبکہ ڈویژن 2 کی دو بہترین ٹیموں کو ترقی دے کر ڈویژن ون میں شامل کر لیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں