غزہ: فوجی آپریشن کا سترھواں روز، ہلاکتوں کی تعداد 700 سے زائد

24 جولائ 2014
فلسطینی خواتین اپنے رشتہ داروں کی ہلاکت پر نوحہ کناں ہیں—۔فوٹو رائٹرز
فلسطینی خواتین اپنے رشتہ داروں کی ہلاکت پر نوحہ کناں ہیں—۔فوٹو رائٹرز
ایک فلسطینی لڑکی اسرائیلی فوج کی جانب سے کی جانے والے کارروائی کے بعد اہنے تباہ شدہ گھر کے پاس کھڑی ہے۔—۔فوٹو اے پی
ایک فلسطینی لڑکی اسرائیلی فوج کی جانب سے کی جانے والے کارروائی کے بعد اہنے تباہ شدہ گھر کے پاس کھڑی ہے۔—۔فوٹو اے پی
فلسطینی شہریوں نے غزہ شہر میں ایک چرچ میں پناہ لے رکھی ہے—۔فوٹو اے پی
فلسطینی شہریوں نے غزہ شہر میں ایک چرچ میں پناہ لے رکھی ہے—۔فوٹو اے پی

یروشلم: غزہ کی پٹی پر معصوم فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت جاری ہے اور فوجی آپریشن کے سترھویں روز جمعرات کو ہلاکتوں کی تعداد 718 تک جا پہنچی ہے۔

دوسری جانب غیر ملکی فضائی کمپنیوں نے راکٹ حملوں کے خطرے کے پیشِ نظر اسرائیل کے لیے اپنی سروس منگل سے بند کر رکھی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو ایک ہی خاندان کے چھ افراد سمیت 21 افراد اسرائیل کی فضائی کارروائی میں ہلاک ہوئے۔

اے ایف پی کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 80 فیصد افراد عام شہری ہیں۔

زیادہ تر ہلاکتیں جنوبی شہر خان یونس کے علاقے میں ہوئیں۔

اسرائیلی فوج کے مطابق بدھ کو تین مزید اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے، اس طرح اب تک 32 اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب حماس نے جنگ بندی کو اُس وقت تک مسترد کردیا ہے جب تک اسرائیل آٹھ سال سے جاری غزہ کا محاصرہ ختم نہیں کردیتا۔

حماس کے رہنما خالد مشعل کا کہا ہے کہ 'ہم اُس وقت تک کسی اقدام کی حمایت نہیں کریں گے، جب تک ہمارے لوگوں کا محاصرہ ختم نہیں ہو گا اور اُن کی قربانیوں کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔

حماس نے فضائی کمپنیوں کی جانب سے اسرائیل کے لیے اپنی سروس بند کیے جانے کو ایک عظیم کامیابی قرار دیا ہے۔

حماس کے ترجمان سمیع ابو الزُہری کا کہنا ہے کہ 'اسرائیل کے ہوائی اڈوں کو بند کرانا حماس کی ایک بہت بڑی فتح ہے اور یہ اسرائیلی شکست کی نشانی ہے'۔

امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ جان کیری اور اقوام متحدہ کے سربراہ بان کی مون نے کہا ہے کہ ہم نے جنگ بندی کے مقصد کے حصول کے لیے ہرممکن کوششیں کی ہیں۔

رواں ہفتے کے دوران اقوام متحدہ کے سربراہ بان کی مون سے اپنی دوسری ملاقات میں جان کیری نے کہا کہ 'ہم جنگ بندی کی کوششوں کے سلسلے میں کچھ آگے بڑھے ہیں، لیکن ابھی مزید کام کیا جانا باقی ہے'۔

بان کی مون کا کہنا تھا کہ 'ہم سیز فائر کو جلد از جلد نافذ کرنے کے لیے اپنی ساری طاقتوں کو یکجا کر رہے ہیں'۔

جان کیری نے راملہ میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کے دوران کہا کہ 'ہم نے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اپنے مقصد کے حصول کے لیے کچھ حد تک پیش رفت کی ہے'۔

یاد رہے کہ عالمی برادری سے غزہ پر اسرائیلی حملوں کی تحقیقات کے فلسطینی مطالبے کے بعد اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت اور وحشیانہ بمباری پر بدھ کو تحقیقات کا آغاز کردیا تھا۔

اقوام متحدہ کی 46 رکنی کونسل کے 29 اراکین نے فلسطینی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔

ان میں مسلمان ممالک سمیت چین، روس، لاطینی امریکا اور افریقی ریاستوں نے اسرائیلی جارحیت کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے تعبیر کیا۔

تاہم اقوام متحدہ میں امریکا نے اسرائیل کے خلاف انسانی حقوق کی کارروائی کی کھل کر مخالفت کی جبکہ یورپی ملکوں نے بھی اس کا ساتھ دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں