اسلام آباد : پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے 34 طیاروں کے بیڑے میں صرف انیس ہی کام کررہے ہیں اور قومی فضائی کمپنی کی بقاء کے لیے نئے طیاروں کی ضرورت ہے۔

اس بات کا انکشاف پی آئی اے کے چیئرمین محمد علی گردیزی نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے استحقاق کو بریفننگ دیتے ہوئے کیا۔

چیئرمین پی آئی اے جو ایوی ایشن ڈویژن کے وفاقی سیکرٹری بھی ہیں، نے بتایا کہ ہم ادارے کی ترقی کے لیے اپنی بھرپور کوششیں کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں تین نئے ائیربس 320 طیارے کو بیڑے میں شامل کیا جارہا ہے، جن میں سے ایک ہمیں مل چکا ہے، دوسرا چند دنوں میں جبکہ تیسرا اکتوبر تک آجائے گا۔

یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب قائمہ کمیٹی میں ڈیڑھ گھنٹے تک اس بات پر بحث چلتی رہی کہ آخر سینیٹر شیرالہ ملک کی اسلام آباد سے کراچی کی پرواز میں تیس منٹ کی تاخیر کیوں ہوئی، جس کی وجہ سے انہیں ایک اہم میٹنگ میں شرکت کا موقع نہ مل سکا۔ خاتون سینیٹر نے زرتلافی کا بھی مطالبہ کیا، تاہم اسے مسترد کردیا گیا۔

اپریل میں سینیٹ کے اجلاس کے دوران شیرالہ ملک نے پی آئی اے حکام کے رویے پر ایک تحریک اسحقاق سینیٹ کے اجلاس میں جمع کرائی تھی، جس میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ اسلام آباد کے راول لاﺅنج کا عملہ نااہل ہے۔

پی آئی اے کے مسائل قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہیں تھے، مگر جب اراکین نے پی آئی اے چیئرمین کو اپنے ناخوشگوار واقعات سے آگاہ کیا تو انہوں نے اس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ قومی فضائی کمپنی کو اپنی بقا کا مسئلہ درپیش ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت پانچ ائیربس 310، آٹھ بوئنگ 777، چار دو انجن والے طیارے اور ایک ائیربس 320 آپریشنل ہیں۔ اس وقت ہمیں 34 ایسے جہاز درکار ہیں جو ہر وقت پرواز کے لیے تیار ہوں۔ ہم بہتر کارکردگی پیش کرسکتے ہیں کیونکہ ہمارے پاس پرکشش روٹس موجود ہیں، ہم نئے طیاروں کے حصول کی بھرپور کوشش کررہے ہیں۔

پی آئی اے کے انجنئیرنگ ڈیپارٹمنٹ میں تبدیلیاں لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے قائمہ کمیٹی کے چیئرمین کرنل ریٹائرڈ طاہر حسین مشہدی نے پی آئی اے سربراہ پر زور دیا کہ کسی بھی ممکنہ حادثے سے قبل ہی تمام 747 جمبو طیارں کو گراﺅنڈ کردیا جائے کیونکہ یہ جہاز اپنی آپریشنل زندگی کی مدت پوری کرچکے ہیں۔

تاہم محمد علی گردیزی نے بتایا کہ انجنئیرنگ ڈیپارٹمنٹ ان 747 کے طیاروں کو مزید ایک سال تک پرواز کے قابل بنائے گا اور ضروری ہوا تو ان کی اوورہالنگ کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک 747 طیارہ آپریشنل کرلیا گیا ہے اور اسے استعمال میں لایا جارہا ہے، تاہم نئے طیاروں کی آمد کے بعد ان جمبو طیاروں کو ممکنہ طور پر اسکریپ میں ہی بھیجا جائے گا مگر اس میں ایک سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم نے 25، 26 سال کے دوران پرواز کے گھنٹے مکمل ہونے پر دو 737 طیاروں کو گراﺅنڈ کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے یورپی کپمنیوں سے پانچ دو انجنوں والے پروپلر اے ٹی آرز اور ایک نئے بوئنگ 737 کی خریداری سے مذاکرات کررہی ہے تاکہ مقامی روٹس کے مسافروں کو سہولت فراہم کی جاسکے۔

پی آئی اے چیئرمین نے کہا "وزیراعظم نے پانچ بوئنگ 777 طیاروں کے حصول کی اجازت دی تھی تاہم پی آئی اے اور بوئنگ کمپنی کے درمیان متنازعہ معاہدے کے باعث معاملہ تاخیر کا شکار ہوگیا۔ حکومت نے اس مد میں سو ملین ڈالرز ادا کردیے تھے مگر اضافی ادائیگیوں کے لیے مناسب فنڈز موجود نہیں"۔

انہوں نے ڈیڑھ ارب ڈالرز اس کی ڈیل میں موجود خامیوں سے بھی کمیٹی کو آگاہ کیا۔

کمیٹی کے اراکین کا ماننا تھا کہ نجی فضائی کمپنیوں کو بھی ڈومیسٹک اور بیرون ملک پروازوں کے مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ پی آئی اے پر بوجھ کم ہو۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں