اسرائیلی فوج کی اسکول پر بمباری، 15 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 24 جولائ 2014
بیت ہنون میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام چلائے جانے والے اسکول پر اسرائیلی بمباری میں زخمی بچہ روتے ہوئے۔ فوٹو اے پی
بیت ہنون میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام چلائے جانے والے اسکول پر اسرائیلی بمباری میں زخمی بچہ روتے ہوئے۔ فوٹو اے پی

غزہ: اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے شمالی حصے میں واقع اقوام متحدہ کے زیر اہتمام چلائے جانے والے اسکول پر بمباری کی جس میں کم ازکم 15 افراد ہلاک ہو گئے۔

اس حالیہ بمباری کے بعد 17 روزہ تنازع میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد تقریباً 750 سے ہو چکی ہے۔

اسرائیلی ریڈیو نے کسی ذریعے کی نشاندہی کیے بغیر کہا کہ اقوام متحدہ کے اسکول میں مارے جانے والوں میں اکثریت بچوں کی ہے۔

اسرائیلی فوج نے اس حالیہ واقعے پر فی الحال کسی قسم کا بیان جاری نہیں کیا جہاں عالمی برادری کی جانب سے متعدد کوششوں کے باوجود حماس اور اسرائیلی فوج کے درمیان جنگ بندی کا کوئی امکان دکھائی نہیں دیتا۔

غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ کے مطابق حملے میں 15 افراد ہلاک جبکہ 200 زائد زخمی بھی ہوئے۔

مقامی ہسپتال کے ڈائریکٹر نے کہا کہ بیت ہنون کے اطراف میں واقع میڈیکل سینٹرز میں زخمیوں کو لانے کا سلسلہ جاری ہے۔

رائٹرز کے فوٹو گرافر کے مطابق اسکول میں زمین پر ہر طرف خون بکھرا ہوا ہے جبکہ طالبعلموں کی ڈیسکیں بھی حملے کے باعث خون آلود ہیں۔

بیت ہنون ہسپتال کے ڈائریکٹر ایمن حمدان نے کہا کہ اس طرح کے قتل عام کے لیے ایک سے زیادہ ہسپتالوں کی ضرورت ہے۔

سترہ دن سے جاری اس لڑائی میں اب تک تقریباً ڈیڑھ لاکھ فلسطینی نقل مکانی کر کے اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے سینٹر میں پناہ لے چکے ہیں۔ حماس کے مطابق انہوں نے تل ابیب پر راکٹ حملے کیے اور شمالی غزہ میں ان کے جوانوں کی اسرائیلی فوج سے جھڑپیں جاری ہیں۔

جہاں ایک طرف غزہ پر اسرائیلی حملے دن بدن تیز ہوتے جا رہے ہیں تو دوسری جانب اسرائیل کو معاشی طور پر جمعرات کو ایک بڑی خوش خبری ملی جب امریکا کی طرف سے فلائٹس تل ابیب جانے اور آنے پر لگائی گئی پابندی ہٹا لی گئی۔

دوسری جانب قاہرہ نے بدھ کو دعویٰ کیا تھا کہ حالیہ لڑائی کے دوران اس نے ایک اہم پیشرفت کرتے ہوئے فریقین کو جنگ بندی پر راضی کر لیا ہے جو رواں ہفتے کے اختتام پر نافذ العمل ہو گا۔

مصری حکام کا کہنا ہے کہ یہ جنگ بندی عید الفطر کے موقع پر پیر یا منگل سے نافذ العمل ہو گی۔

لیکن دوسری جانب امریکا اور اسرائیلی کابینہ نے کسی بھی قسم کے سیز فائر کے امکان کو یکسر رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج کو اپنے اصل مقاصد یا مشن کی تکمیل کے لیے مزید ایک سے دو ہفتے درکار ہیں۔

فلسطینی حکام کے مطابق جمعرات کو اسکول پر حملے کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 747 ہو چکی ہے، اسرائیلی ٹینکوں نے علی الصبح بمباری کی جس سے 18 ماہ کے بچے اور ایک ہی خاندان کے چھ افراد سمیت 35 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

مشرقی گاؤں خزہ اور عباسان کے مکینوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی بمباری میں ہلاک اور مرنے والے ملبے تلے دب گئے جبکہ اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی کا کہنا ہے کہ غزہ کے اطراف میں اسرائیلی فضائی حملوں میں اس کے تین اساتذہ مارے گئے۔

اب تک حماس کے حملوں اور غزہ میں کم از کم 32 اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ فوج نے تصدیق کی ہے کہ جمعرات کو حماس سے تازہ جھڑپ بھی ہوئی تاہم اس میں ہلاک یا زخمی ہونے والوں کے اعدادوشمار نہیں بتائے گئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں