عراق:کرد سیاسی رہنما فواد المعصوم صدر منتخب

24 جولائ 2014
فواد المعصوم خود مختار کردستان کے پہلے وزیر اعظم بھی رہ چکے ہیں۔فوٹو۔اے ایف پی
فواد المعصوم خود مختار کردستان کے پہلے وزیر اعظم بھی رہ چکے ہیں۔فوٹو۔اے ایف پی

بغداد: عراق میں صدارتی انتخاب میں کرد سیاسی رہنما فواد المعصوم نے کامیابی حاصل کر لی ہے۔

76سالہ فواد المعصوم 20سال قبل عراق کے خود مختار علاقے کردستان کے پہلے وزیر اعظم بھی رہ چکے ہیں، وہ نو ماہ کے لیے وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہے تھے۔

جمعرات کے روز ہونے والے انتخاب میں 228ارکان پارلیمنٹ نے ووٹ ڈالے جن میں سے 211 ووٹ کرد رہنما فواد المعصوم کو ملے۔

واضح رہے کہ ایک غیر سرکاری اور باہمی معاہدے کے تحت عمومی طور پر عراق کے خود مختار علاقے کے کرد سیاسی طور پر صدارت کا عہدہ لیتے ہیں۔

توقع کی جا رہی ہے کہ موجودہ صدر کے انتخاب سے مسائل کے شکار وزیر اعظم نور المالکی کسی حد تک بااعتماد ہو سکیں گے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے عراق کے دورے میں اہم رہنماوں سے ملاقات کی ہے۔

وزیر اعظم نوری المالکی سے ملاقات میں بان کی مون نے ملک ٹوٹنے سے قبل جلد از جلد ایک وسیع البنیاد حکومت بنانے پر زور دیا۔

نوری المالکی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں سیکریٹری جنرل بان کی مون کا کہنا تھا کہ عراق کے وجود کو خطرہ ہے مگر ایک وسیع البنیاد حکومت سے اس خطرے سے محفوظ رہا جا سکتا ہے، یہ تمام سیاسی رہنمائوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئینی مدت میں حکومت تشکیل دیں۔

بان کی مون نے نور المالکی سے ملاقات کے بعد نجف میں مذہبی رہنما آیت اللہ علی السیستانی سے بھی ملاقات کی۔

واضح رہے کہ عراق کے ایک بڑے حصے پر عسکریت پسند قابض ہو چکے ہیں جنہوں اپنے زیر تسلط علاقے میں خلافت کے قیام کا اعلان کر دیا ہے۔

دوسری جانب بغداد سے 25کلومیٹر دور تاجی میں قیدیوں کے ایک قافلے پر حملے میں 60افراد ہلاک ہو گئے۔

طبی عملے اور دیگر ذرائع سے ملنے والی رپورٹس کے مطابق ایک کار سوار خود کش حملہ آور نے اپنی گاڑی قیدیوں کی بس سے ٹکرا دی تھی جس سے ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

رپورٹس کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں اکثریت قیدیوں کی ہی ہے جبکہ حملے میں بس مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔

انسانی حقوق کے کارکنان کے مطابق 9جون کے بعد سے عراقی فورسز کی جانب سے 250 سے زائد قیدیوں کو پھانسی دی جاچکی ہے فورسز کو ڈر تھا کہ یہ قیدی رہا یا فرار ہو کر خلافت کا اعلان کرنے والی عسکری تنظیم داعش(آئی ایس آئی ایس) میں شمولیت اختیار کر لیں گے۔

دریں اثناء دارالحکومت بغداد کے مرکز میں دو خود کش کار حملوں میں 13 افراد ہلاک ہو گئے۔

خود کش حملے بغداد کے مصروف ترین علاقے کرادا میں ہوئے، دونوں حملے افطار کے وقت کیے گئے۔

علاوہ ازیں عسکریت پسندوں نے عراق کے دوسرے بڑے شہر موصول میں حضرت یونس علیہ السلام کے دور کی مسجد کو مسمار کر دیا ہے، موصل پر جون میں عسکریت پسندوں نے قبضہ کیا تھا اور اس کے کچھ عرصے بعد اپنے زیر تسلط علاقے میں خلافت کا اعلان کر دیا تھا۔

مقامی افراد کے مطابق عسکریت پسندوں کا کہنا تھا کہ اس مسجد کو نماز پڑھنے کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں