'عدنان رشید کی گرفتاری کی تردید'

25 جولائ 2014
عدنان رشید۔ — فائل فوٹو
عدنان رشید۔ — فائل فوٹو

اسلام آباد: سیکورٹی حکام نے کہا ہے کہ فوج نےحال ہی میں جس جنگجو کمانڈر کو گرفتار کیا وہ عدنان رشید نہیں بلکہ القاعدہ کا ایک سینئر لیڈر تھا۔

پاکستانی میڈیا نے پندرہ جولائی کو بتایا تھا کہ فوج نے 2003 میں سابق صدر پرویز مشرف کو بم حملے کا نشانہ بنانے کی کوشش کرنے والے طالبان کمانڈر عدنان رشید کو فائرنگ کے تبادلے کے بعد گرفتار کر لیا ۔

جس کے بعد کچھ حکام نے گزشتہ مہینے شمالی وزیرستان میں شروع ہونے والے آپریشن میں اب تک کی سب سے بڑی گرفاکری پر خوشی کا اظہار بھی کیا تھا ۔

تاہم، حکومت اور فوج نے اُس وقت سرکاری سطح پر گرفتاری کی تصدیق نہیں کی۔

تاہم اب متعدد سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار ہونے والا جنگجو عدنان رشید نہیں بلکہ القاعدہ کا اہم بم بنانے والا ٹرینر ہے۔

ایک سرکاری عہدے دار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس روز ایک انتہائی مطلوب جنگجو ضرور گرفتار ہو تھا لیکن وہ عدنا ن رشید نہیں۔

عہدے دار نے گرفتار ٹرینر کی شناخت یا تفصیلات فراہم کرنے سے معذوری ظاہر کرتےصرف اتنا بتایا کہ گرفتار ٹرینر کو خود کش بمباروں کی تربیت اور بم بنانے کا وسیع تجربہ حاصل ہے۔

دو اور عہدے داروں نے بھی بتایا کہ عدنان رشید گرفتار نہیں ہوئے۔

ایک طالبان رہنماصابر نے رائٹرز کو ٹیلی فون پر بتایا کہ عدنان رشید کی گرفتاری کی خبریں مکمل طور پر بے بنیاد ہیں۔

' عدنان اپنے اہل خانہ کے ہمراہ محفوظ اور آزاد ہیں۔ انہیں بارہ خود کش بمبار محافظوں کا تحفظ حاصل ہے جو انہیں کبھی بھی اکیلا نہیں چھوڑتے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں