ہرات: وسطی افغانستان میں دو گاڑیوں پر عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے 15 مسافر ہلاک ہوگئے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے صوبہ گھور کے گورنر کے ترجمان عبدل الحئی خاطبی کے حوالے سے بتایا ہے کہ مسلح افراد نے تمام مسافروں کو ایک قطار میں کھڑا کیا اور ایک ایک کر کے اُن کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔

ہلاک ہونے والوں میں گیارہ مرد، تین خواتین اور ایک بچہ شامل ہے۔

گھور کے صوبائی پولیس چیف فہیم قائم نے اے ایف پی کو بتایا کہ مسافروں میں سے ایک شخص فرار ہو نے میں کامیاب ہو گیا، جبکہ باقی تمام افراد کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔

یاد رہے کہ ہرات میں نامعلوم افراد نے ٹیکسی میں سوار فن لینڈ کی دو امدادی کارکنوں کو خواتین کو بھی گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Iqbal Jehangir Jul 25, 2014 02:02pm
خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں. دہشت گرد خود ساختہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں اور عوام پر اپنا سیاسی ایجنڈا بزور طاقت مسلط کرنا چاہتے ہیں. بم دھماکوں اور دہشت گردی کے ذریعے معصوم و بے گناہ انسانوں کو خاک و خون میں نہلانے والے سفاک دہشت گرد ملک و قوم کے کھلے دشمن ہے اور افغانستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے . انتہا پسندی اور دہشت گردی جیسی قبیح برائیوں کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔اسلام میں ایک بے گناہ فرد کا قتل ، پوری انسانیت کا قتل ہوتا ہے.معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، بم دہماکے کرنا،خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا دہشتگردی ہے ،جہاد نہ ہے،جہاد تو اللہ کی راہ میں ،اللہ تعالی کی خشنودی کے لئےکیا جاتا ہے۔ جہاد کا فیصلہ افراد نہیں کر سکتے،یہ صرف قانونی حکومت کر تی ہےلہذا طالبان اور دوسری دہشت گر جماعتوں کا نام نہاد جہاد ،بغاوت کے زمرہ میں آتا ہے۔ یہ جہاد فی سبیل اللہ کی بجائے جہاد فی سبیل غیر اللہ ہے۔ طالبان دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں. عورتوں اور بچوں کا قتل اسلامی تعلیمات کے منافی اور ملا عمر کی حکم عدولی ہے۔ ......................................................................... پاکستان میں دہشت گردی اور فرقہ واریت http://awazepakistan.wordpress.com/