تہمینہ درانی کیلئے فرانسیسی اعزاز

اپ ڈیٹ 25 جولائ 2014
مصنفہ اور مصورہ تہمینہ درانی  — ماہ جبین منکانی فوٹو
مصنفہ اور مصورہ تہمینہ درانی — ماہ جبین منکانی فوٹو

پاکستان سے تعلق رکھنے والی مصنفہ اور مصورہ تہمینہ درانی کو فرانس کی حکومت نے سرکاری شاہی اعزاز سے نوازا ہے۔

اسلام آباد میں جمعرات کو ہونے والی ایک تقریب میں فرانسیسی سفیر نے اس اعزاز کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا فرانس کا یہ اعزاز ادب اور مصوری کے شعبوں میں غیر معمولی کارکردگی پر دیا جاتا ہے۔

تہمینہ درانی نہ صرف فرانسیسی عوام کی پسندیدہ مصنفہ ہیں بلکہ وہ مصورہ اور خواتین کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والی بااثر شخصیات میں سے ایک ہیں۔‘

چو بیس سال پہلے’مائی فیوڈل لارڈ‘ سے شہرت پانے والی تہمینہ درانی پاکستان میں خواتین کے حقوق کے لیے اٹھنے والی نئی مگر مختلف آواز تھی، یہ اس عورت کی آواز تھی جو خود جاگیردارانہ نظام میں جکڑی ہوئی تھی۔

تہمینہ درانی نے اس کتاب میں خواتین کی شخصی آزادی پر بات کرتے ہوئے پاکستانی معاشرے میں بسنے والے مرد اور اس کی جاگیردارانہ سوچ کی عکاسی کی تھی۔

تہمینہ درانی کی کتاب ’مائی فیوڈل لارڈ‘ کا ترجمہ 39 زبانوں میں ہو چکا ہے۔

فرانسیسی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے تہمینہ درانی نے انکشاف کیا کہ اس کتاب کے پاکستان اور ہندوستان میں سامنے آنے کے بعد فرانس ہی وہ پہلا ملک تھا جس نے اس کتاب کو مغربی دنیا میں پھیلایا۔

تہمینہ درانی نے کہا کہ پاکستان کے موجودہ معاشرے میں ہر شخص خوفزدہ ہے اور وہ جن موضوعات پر لکھتی ہیں اس پر بات کرنے کے لیے اس خوف پر قابو پانا ضروری ہے، لوگوں کو خوف پر قابو پا کر اس سے باہر نکلنا اور حالات کا مقابلہ کرنا ہو گا۔

’ہیپی تھنگز ان سورو ٹائمز‘ یعنی افسردہ لمحوں میں خوشیوں کی باتیں، تہمینہ درانی کی نئی کتاب ہے جو حال ہی میں منظر عام پر آئی ہے۔

یہ کہانی ایک ایسی افغان بچی کی ہے جو جنگ کے دوران زندگی کی مشکلات کو جھیلتی ہے اور اپنے خاندان کی جدائی برداشت کرتی ہے۔

تہمینہ درانی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جنگ زدہ ماحول میں پرورش پانے والے بچوں کو اس وقت سب سے زیادہ توجہ کی ضرورت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں