پیپلز پارٹی کی اسلام آباد فوج کے حوالے کرنے کی مخالفت

اپ ڈیٹ 26 جولائ 2014
ترجمان پاکستان پیپلز پارٹی سینیٹر فرحت اللہ بابر۔۔۔فائل فوٹو
ترجمان پاکستان پیپلز پارٹی سینیٹر فرحت اللہ بابر۔۔۔فائل فوٹو

اسلام آباد: حزب اختلاف کی اہم ترین جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے وفاقی دارالحکومت میں امن عامہ کی صورتحال کنٹرول کرنے کے لیے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج طلب کرنے کی مخالفت کر دی ہے۔

قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں تین ماہ کے لیے امن عامہ کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے فوج کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں جس کے رد عمل میں پیپلز پارٹی کی جانب سے اس کی شدید مخالفت سامنے آئی ہے۔

پی پی پی کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومتی فیصلے سے ملک اور عوام کے لیے سنگین نتائج سامنے آئیں گے، اس سے یہ مطلب بھی اخذ کیا جائے گا کہ سول انتظامیہ مکمل طور پر ناکام ہو گئی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ ہائی کورٹ کا دائرہ اختیار بھی معطل ہو جائے گا، درحقیقت فیصلے فوجی عدالتوں میں ہوں گے جس کی قطعی طور پر اجازت نہیں دی جا سکتی۔

فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ کراچی سمیت ملک کے کسی بھی حصے میں آرٹیکل 245 کے تحت سول انتظامیہ کے دائرہ اختیار میں فوج طلب کرنے کی مخالفت کی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد کی صورتحال ملک کے دیگر علاقوں سے زیادہ خراب نہیں ہے جس کے لیے عدالتی دائرہ اختیار سے باہر سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو طلب کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے آج ناکامی کا ثبوت دیا ہے ، اگر آرٹیکل 245 کے تحت آج اسلام آباد میں فوج طلب کی جا رہی ہے تو کل کراچی، پشاور، کوئٹہ، لاہور حتی کہ پورا ملک فوج کے حوالے کیا جا سکتا ہے اور عملی طور پر ہائی کورٹس معطل ہو جائیں گی۔

پیپلز پارٹی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال پہلے ہی بہت خراب ہے ایسے میں شہریوں کے لیے ہائی کورٹس کے دروازے بند ہونے پر صورتحال مزید بگڑ جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی دارالحکومت فوج کے حوالے کرنے سے عالمی سطح پر پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال کا درست تاثر نہیں جائے گا۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کی حکومت کا ہر معاملے میں سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی طرف جھکائو نظر آتا ہے، اس فیصلے سے سول اور فوجی انتظامیہ میں تقسیم اختیارات میں مزید پیچیدگی آ جائے گی۔

فرحت اللہ بابر نے مسلم لیگ(ن) کو میثاق جمہوریت(چارٹر آف ڈیمو کریسی) کی بھی یاد دہانی کروائی۔

ان کا کہنا تھا کہ میثاق جمہوریت کے آرٹیکل 32 سے 36 میں ان عوامل کا تذکرہ ملتا ہے جس میں سول اور فوجی انتظامیہ میں تعلقات میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے، اسلام آباد کو فوج کے حوالے کرنے سے غیر متوازن صورتحال مزید بگڑ جانے کا اندیشہ ہو سکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں