جنگ اور ہوائی سفر

26 جولائ 2014
پرواز کرنے کا معجزہ، جو انسانی ذہانت کا خوشگوار مظہر ہے، انسان کے انتقامی جذبات اور خون کی پیاس کی نذر ہوگیا ہے -- رائٹرز فوٹو
پرواز کرنے کا معجزہ، جو انسانی ذہانت کا خوشگوار مظہر ہے، انسان کے انتقامی جذبات اور خون کی پیاس کی نذر ہوگیا ہے -- رائٹرز فوٹو
پرواز کرنے کا معجزہ، جو انسانی ذہانت کا خوشگوار مظہر ہے، انسان کے انتقامی جذبات اور خون کی پیاس کی نذر ہوگیا ہے -- اے ایف پی فوٹو
پرواز کرنے کا معجزہ، جو انسانی ذہانت کا خوشگوار مظہر ہے، انسان کے انتقامی جذبات اور خون کی پیاس کی نذر ہوگیا ہے -- اے ایف پی فوٹو

کراچی کے جناح ایئرپورٹ پر حملہ ہوئے ابھی صرف ایک مہینہ اور ایک ہفتہ ہی گزرا ہے-

جب یہ واقعہ 8 جون کو رونما ہوا تو عالمی سطح پر اس پربہت کم ردعمل کا اظہار ہوا- پاکستان اور یہاں ہونیوالی لگاتار تباہیاں دنیا کے لئے کم ہی تشویش کا باعث بنتی ہیں -المناک واقعات، جسکی وجہ دہشت گرد وغیرہ ہیں اس کثرت سے ہوتے ہیں کہ دنیا کے لئے معمول کی بات بن گئے ہیں-پاکستان میں لوگ حیران اور ششدر تھے،بہت سے لوگ رات بھر ائیرپورٹ میں محصور رہے،اور کچھ لوگ خوفزدہ تھے کہ وہ آئندہ ہوائی جہاز کا سفر کریں یا نہیں-لیکن دوسری تمام مصیبتوں کی طرح جسکی اس ملک میں کمی نہیں،لوگ اپنی اپنی راہ چل پڑے۔ایک کمزور سی آواز اٹھی کہ جوابدہی ہونی چاہیئے،گو کہ انھیں پتہ تھا کہ ایسا کچھ نہیں ہوگا-

جب 17 جولائی 2014 کو ملائیشین ائیر لائن 17 کے گر کر تباہ ہونے کی افسوسناک خبر دنیا نے سنی تو اس پر کسی قدر زیادہ صدمہ کا اظہار کیا گیا- اس حادثہ کی ٹائمنگ پراسرار تھی-ایک ہی دن پہلے بدھ 16 جولائی کو امریکہ نے روس پر نئی پابندیاں عائد کی تھیں، جس کا ہدف امریکہ کی مارکیٹ کے لئے ملک کی دفاعی، فینانشیل اور توانائی کی صنعتیں تھیں-

ہوائی حادثہ میں، ملائیشیا پر دو بار بجلی گری

اس پابندی کے ذریعے امریکہ ایک بات واضح کرنا چاہتا تھا، یہ کہ وہ روس کے خلاف سخت موقف اپنانا چاہتا ہے گو کہ اسکے یوروپی اتحادی اسی طرح کا قدم اٹھانے کے لئے تیار نہ تھے-باقی دنیا کی توجہ غزہ میں مچی افراتفری کی جانب تھی یا بعض ممالک فیفا ورلڈ کپ کے ختم ہونے کا دکھ منا رہے تھے اور اس بیچ یہ خبر کہیں دب دبا گئی-

خبر یہ آئی کہ ملائیشین ائیر لائنز 17 دونیتسک میں گر پڑا، عین اسی علاقے میں جہاں روس کے حامی باغی اور یوکرائن کی فوج کئی ماہ سے ایک دوسرے سے دست و گریباں تھے-طیارہ شیفول ائیرپورٹ سے اڑا تھا اور کوالا لمپور جارہا تھا-اس طیارہ میں یورپی بلکہ امریکی شہری بھی سوار ہونگے اور یقینی یہ سمجھا جارہا ہوگا کہ اسکی خبرگیری ہورہی ہوگی-اچانک، ایک جھگڑا جو دنیا کے کسی گوشے میں ہورہا ہوگا دنیا بھر کے لاکھوں لوگوں کی نظروں کا مرکز بن گیا-

طیاروں کو نشانہ بنانا آسان ہے اور جس آسانی سے انھیں گرایا جاسکتا ہے وہ ان کے گرنے کے بعد تو صاف صاف نظر آتا ہے-

جب جیٹ نیچے گرا تو فوراً ہی لفظوں کی جنگ شروع ہوگئی-یوکرائن کے صدر نے روسیوں کو اس کا ذمہ دار قرار دیا-جواباً، رشیا ٹوڈے نے ، جو روس کے سرکاری میڈیا کا انگلش چینل ہے، یوکرائن کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا اور یہ کہا کہ یوکرائن کے پاس اتنی صلاحیت ہے کہ وہ اتنی اونچائی پر اڑنے والے ائیر کرافٹ کو گراسکتا ہے-

تازہ ترین خبروں کے مطابق روسی افسروں کا کہنا ہے کہ باغی حادثہ کی جگہ سے ائیر کرافٹ کا بلیک باکس نکال کر لے جاچکے ہیں-

اس سے پہلے کہ طیارہ اور اسکے مسافروں کے بارے میں کچھ پتہ چلے ایک بات البتہ سب کو معلوم ہے، یہ کہ کسی کو کبھی معلوم نہ ہوسکے گا کہ آخر ہوا کیا تھا-تاہم، ایک بات البتہ واضح ہے، یہ کہ آجکل کی جنگوں میں ائیرپورٹس اور طیاروں کو خاص طور پر کیوں نشانہ بنایا جاتا ہے-

تیرہ سال پہلے، جس کی ابتدا 11 ستمبر کے بدقسمت دن سے ہوئی تھی، یہ اس بات کی علامت ہے کہ ان کی وجہ سے عالمی جھگڑے جنم لیتے ہیں اور یہ معصوم لوگوں کو اور اس کو شروع کرنے والوں کو ایک ہی دائرہ میں لا کھڑا کرتے ہیں-

اسی لئے اس بات پر حیرانی نہیں ہوتی کہ جن حملہ آوروں نے کراچی ائیرپورٹ پر حملہ کیا تھا انھوں نے جہاز کو یرغمال بنا کر اسے اڑادیا تھا-جو لوگ اس میں ملوث تھے انھوں نے اس واقعہ کو مبالغہ کے ساتھ بیان کیا ہوگا اور اس میں جو ہلاکتیں ہوئیں ان سے ان کی شرارت انگیزی کی خوب تشہیر ہوئی ہوگی جو کہ وہ چاہتے تھے-

پشاور ائیرپورٹ پر اترنے والے طیارے کو جن لوگوں نے نشانہ بنایا غالباً وہ بھی یہی چاہتے تھے-

پاکستان میں طیاروں کا سیاسی رول

طیارے ایک ایسی دنیا میں سب سے آسان ٹارگٹ ہوتے ہیں جو جھگڑوں میں ڈوبی ہوئی ہے-سیکیورٹی کے تمام تر انتظامات کے باوجود، جوتے اتارنے، ایکس-رے مشینوں اور پروٹوکول کے وسیع ترن انتظامات کے باوجود ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آسمان جنگوں کا مرکز بن گئے ہیں بجائے اس کے کہ وہاں کے حیرت انگیز نظاروں کا مشاہدہ کیا جائے-

پرواز کرنے کا معجزہ، جو انسانی ذہانت کا خوشگوار مظہر ہے، انسان کے انتقامی جذبات اور خون کی پیاس کی نذر ہوگیا ہے-

کسی زمانے میں، آسمان پر اڑتے ہوئے طیاروں کو دیکھ کر انسان کی عظمت کا احساس ہوتا تھا، لیکن اب یہ خوف کے لمحات میں تبدیل ہوچکا ہے-اب انسانیت کا بہترین حصہ بدترین کی زد میں ہے-

انگلش میں پڑھیں


ترجمہ: سیدہ صالحہ

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں