ہندوستان: متنازع زمین پر مسلم سکھ فسادات، تین افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 27 جولائ 2014
سہارنپور میں فساد کے موقع پر نذرآتش موٹر سائیکل سے شعلے بلند ہو رہے ہیں۔ فوٹو اے پی
سہارنپور میں فساد کے موقع پر نذرآتش موٹر سائیکل سے شعلے بلند ہو رہے ہیں۔ فوٹو اے پی

نئی دہلی: ہندوستانی ریاست اترپردیش کے لع سہارنپور میں سکھ مسلم فساد میں کم ازکم تین افراد ہلاک اور 18 سے زائد زخمی ہو گئے۔

ہندوستانی ویب سائٹ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق سہارنپور کے علاقے قطب شیر میں زمین پر تنازع کے باعث جھگڑے کا آغاز ہوا جو دیکھتے ہی دیکھتے فساد کی شکل اختیار کرگیا۔

اس موقع پر تین پولیس اسٹیشنز کی حدود میں کرفیو نافذ کردیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود تین افراد ہلاک اور پانچ پولیس اہلکاروں سمیت 18 افراد زخمی ہو گئے۔

پولیس کمشنر سہارنپور تنویر ظفر نے بتایا کہ جھڑپوں میں پولیس اہلکاروں کو گولیاں لگیں اور انہیں تشویشناک حالت میں مقامی ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

اس جھگڑے میں دو درجن سے زائد دکانوں اور گاڑیوں کو بھی نذر آتش کردیا گیا۔

ڈی آئی جی سہارنپور نے این رویندرا نے بتایا کہ یہ جھگڑا مذہبی عبادت کے لیے مختص متنازع زمین پر ہوا جس کا معاملہ عدالت میں ہے جہاں دونوں فریقین کا دعویٰ ہے کہ یہاں ان کی عبادت گاہ بننی چاہیے۔

ہفتے کو ایک فریق کے فرد نے اس زمین کے گرد چار دیواری کھڑی کردی جس کی دوسری برادری کے افراد نے مخالفت کی۔

انہوں نے بتایا کہ جھگڑے کی ابتدا زبانی تلخ کلامی سے ہوا جس کے بعد دونوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ شروع کردیا اور پھر پولیس کی مداخلت کے باوجود جھگڑا بڑھتا ہی چلا گیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے معاملے کو قابو کرنے کے لیے ربڑ کی گولیا فائر کیں جبکہ فساد کے باعث سہارنپور میں ضلعی انتظامیہ نے دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔

آفیشل ذرائع کے مطابق اس کے بعد اترپردیش کے وزیر اعلیٰ اکھیلیش یادو نے ہوم منسٹر کو فون کے صورتحال سے آگاہ کیا اور پیرا ملٹری فورس کے دستے بھیجنے کی بعد کی جس کے بعد مرکز نے امن و امان کی صورتحال معمول پر لانے کے لیے 600 سے زائد ملٹری فورس سہارنپور بھیج دی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں