ساہیوال: صوبہ پنجاب کے شہر پاکپتن کے گاؤں ایس پی/ 57 کے رہائشیوں نے ذوالفقار نذیر نامی اس مبینہ دہشت گرد کی تدفین سے انکار کردیا جو رائے ونڈ آپریشن کے دوران قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے ہاتھوں ہلاک ہوا تھا۔

ہلاک ہونے والے مبینہ دہشت گرد ذوالفقار کی لاش جمعہ کو اس کی والدہ نذیرن بی بی اور خاندان کے دیگر افراد کے حوالے کی گئی تھی، لیکن وہ جہاں بھی گئے انہیں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد اسے کسی نامعلوم مقام پر سپرد خاک کردیا گیا۔

علاقہ مکینوں کا اصرار ہے کہ ایک دہشت گرد کو گاؤں کے قبرستان میں دفن نہیں کیا جاسکتا اور اس کی لاش وہیں بھیجا جائے جہاں پر اسے ہلاک کیا گیا۔

بعد میں اس کی والدہ لاش کو اوکاڑہ میں واقع اپنے آبائی گاؤں لے کر گئیں، جہاں پر بھی اس کی تدوفین پر ایلِ خانہ کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔

یاد رہے کہ سترہ جولائی کو لاہور کے نواحی علاقے رائے ونڈ میں مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف دس گھنٹے تک جاری رہنے والے اس آپریشن میں دو شدت پسند ہلاک ہوئے تھے۔

بعد میں سیکیورٹی اہلکاروں نے مذکورہ دہشت گرد کے بھائی افتخار نذیر اور طارق کو حراست میں لے کر کسی نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا تاکہ وہ ذوالفقار کی لاش کی شناخت کرسکیں۔

اس دوران افتخار نذیر نے لاش کی شناخت کی اور سیکیورٹی ایجنسیوں سے کہا کہ کچھ روز میں تفتیش مکمل ہونے کے بعد وہ تدفین کے لیے اسے اہلِ خانہ کے حوالے کریں۔

نزیرن بی بی نے دعویٰ کیا کہ کوئی بھی امام ذوالفقار کی نمازِ جنازہ پڑھانے پر راضی نہیں ہوا۔

گاؤں کے نمبردار اور بزرگوں نے اہل ِ خانہ سے کہا کہ وہ ذوالفقار کی لاش کو اپنے آبائی گاؤں یا لاہور کے اسی علاقے میں لے کر جائیں جہاں وہ دو سال سے مقیم تھے۔

مہار نوشیرکتھیا کے ایس ایچ او ملک ہنس نے ڈان سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ذولفقار کے اہل خانہ کو تدفین میں مخالفت کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ کچھ لوگوں کو خیال تھا کہ اس طرح وہ مستقل بھی کسی تنازع کا شکار ہو سکتے ہیں۔ یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ ذوالفقار کچھ سال قبل بابا فرید گنج شکر کے مزار پر ہونے والے دھماکے میں بھی ملوث تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں