عمارہ نعمان پاکستان کی پہلی ماسٹر شیف بن گئیں

اپ ڈیٹ 28 جولائ 2014
مقابلے کے فائنل میں پہنچنے والی گلناز(دایئں جانب)، مدیحہ (درمیان میں) اور عمارہ (بائیں جانب) ۔۔فوٹو۔۔۔ماسٹر شیف
مقابلے کے فائنل میں پہنچنے والی گلناز(دایئں جانب)، مدیحہ (درمیان میں) اور عمارہ (بائیں جانب) ۔۔فوٹو۔۔۔ماسٹر شیف

اسلام آباد: پاکستان میں ایک نجی ٹی وی چینل کی جانب سے شروع کیے جانے والے کھانا پکانے کے پہلے رئیلٹی شو "ماسٹر شیف پاکستان" میں کراچی کی 33سالہ عمارا نعمان نے یہ اعزاز حاصل کر لیا ہے۔

اتوار کو ان کا مقابلہ فائنل میں دیگر دو امیدواروں چترال کی 33 سالہ گلناز اور اسلام آباد کی 22 سالہ طالبہ مدیحہ سے ہوا جس میں گلناز نے دوسری اور مدیحہ نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔

واضح رہے کہ یہ تینوں امیدوار باقاعدہ شیف نہیں تھیں بلکہ ان کو کھانے پکانے سے دلچسپی تھی۔

ماسٹر شیف پاکستان کے فائنل تک پہنچنے والی تینوں امیدواروں کو بہت سارے انعامات دیئے گئے، اس کے ساتھ ساتھ ملک کے بہترین شیف سے تربیت بھی دی جائے گی، ماسٹر شیف کا اعزاز حاصل کرنے والی عمارہ نعمان کو سنہری جیکٹ کے ساتھ ساتھ 50 لاکھ روپے انعام دیا گیا جبکہ ان کو اپنی ایک کک بک(کھانا پکانے کے حوالے سے کتاب) شائع کرنے کا بھی موقع دیا جائے گا۔

دوسری پوزیشن حاصل کرنے والی گلناز کو 10 لاکھ روپے اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے والی مدیحہ کو 5لاکھ روپے انعام میں دئیے گئے۔

اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بھر پور چرچا رہا اور پاکستان میں#masterchefpakistanکا ہیش ٹیگ بھی بھر پور انداز سے استعمال کیا گیا جس کی چند مثالیں دج ذیل ہیں

ماسٹر شیف پاکستان دوسرا ایسا مقابلہ ہے جو کہ بین القوامی سطح پر منقعد ہونے والے مقابلوں کی فرنچائز ہے اس سے قبل "پاکستان آیڈل" کا انتخاب ایک نجی ٹی چینل پر کیا گیا تھا۔

ماسٹر شیف پاکستان کے مقابلے میں حصہ لینے والی تمام امیدوار مشغلے کے طور پر کھانا پکاتی تھیں، ان میں سے کسی ایک کو منتخب ہو کر باقاعدہ شیف بننا تھا، اس مقابلے سے ان کی صلاحیتوں کو مزید نکھارنے کا موقع فراہم کیا گیا۔

اس شو میں تمام امیدواروں میں مخصوص کھانے(ڈشز) کو بنانے اور اس کو پیش کیے جانے کا مقابلہ ہوتا تھا، کھانے پکانے کے لیے ان امیدواروں کو مختلف اہداف دئیے جاتے تھے جن کو انہیں پورا کرنا ہوتا تھا۔

اس مقابلے کے جج شیف محبوب، شیف ذاکر اور کراچی کے موو اینڈ پک ہوٹل کے ایگزیکٹیو اسسٹنٹ مینیجر خرم اعوان تھے۔

اس مقابلے میں 50 امیدواروں نے حصہ لیا جن میں سے 20 خواتین اور مرد دوسرے اسٹیج تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو ئے جبکہ بہت سارے امیدوار ہر ہفتے ہونے والے مقابلے میں انفرادی اور ٹیم کی کارکردگی کی بنا پر مقابلے سے باہر ہوتے رہے، جبکہ صرف تین خواتین امیدوار فائنل تک پہنچنے میں کامیاب ہوئیں۔


آخری تین امیدوار


عمارہ نعمان

عمارہ نعمان ایک گھریلو خاتون ہیں جن کی عمر 33 سال ہے اور وہ چار بچوں کی والدہ ہیں، عمارہ کی کافی کم عمر میں ہی شادی ہو گئی تھی اسی وجہ سے وہ اپنی تعلیم مکمل نہ کر پائیں، ان کو کھانے بنانے سے بہت دلچسپی تھی اور اپنے اسی شوق کی بدولت وہ مختلف انداز کے کھانے بنانے سیکھتی ہی رہتی ہیں۔


گلناز

گلناز کی عمر 31 سال ہے اور ان کا تعلق چترال سے ہے جبکہ ان کے تین بچے ہیں، انہوں نے چترال سے انٹرمیڈیٹ تک تعلیم حاصل کی، گلناز کو ان کے شوہر نے اس مقابلے میں حصہ لینے کے امید دلائی، ان کا اس مقابلے میں سب سے بڑا ہتھیار ان کے چترالی کھانے تھے جن کو بنانے میں ان کو بھر پور مہارت حاصل تھی۔


مدیحہ خالد

22سالہ مدیحہ ایک گھریلو خاتون ہیں،انہوں نے بی ایس سی اکنامکس اینڈ مینجمنٹ میں کیا ہے اور ان کو خاندان کے افراد اور دوستوں نے اس مقابلے میں حصہ لینے پر اُکسایا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں