گجرانوالا: گوجرانوالا میں مبینہ توہین مذہب پر مشتعل ہجوم کے حملے میں تین احمدی ہلاک جبکہ چار زخمی ہو گئے۔

ڈان کے نمائندے نے بتایا کہ مشتعل ہجوم نے سماجی نیٹ ورک کی ویب سائٹ فیس بک پر مبینہ طور پر ’توہین آمیز مواد کی اشاعت‘ کے بعد احمدیوں کے 5 گھر نذرِ آتش کر دیے۔

بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق، ہلاک ہونے والوں میں ایک 55 سال سے زیادہ عمر کی خاتون بشیراں، ایک کم سن بچی کائنات، 7 سالہ بچی حرا اور ایک حاملہ خاتون کے پیٹ میں دم گھٹنے سے بچہ بھی ہلاک ہوا۔

حملے میں زخمی ہونے والوں کی ضلعی ہیڈ کواٹر ہسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں اُن کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔

ایس پی سول لائنز ذیشان صدیقی کے مطابق تمام افراد دم گھٹنے سے ہلاک ہوئے جبکہ فسادات کے دوران ایک حاملہ خاتون کا بچہ ہلاک ہوگیا۔

بی بی سی اردو نے گوجرانوالا میں پیپلز کالونی سرکل کے ڈی ایس پی کے حوالے سے بتایا کہ ایک احمدی نوجوان کی جانب سے فیس بک پر مبینہ توہین آمیز مواد کی اشاعت کے بعد ہجوم نے احتجاج کرنا شروع کیا۔بعد میں اس مشتعل ہجوم نے احمدیوں کے گھروں کو آگ لگانا شروع کر دی۔

پولیس اور عینی شاہدین کے مطابق اس علاقے میں احمدیوں کے سات سے آٹھ گھر ہیں اور واقعے کے بعد یہ سب خاندان روپوش ہو گئے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (5) بند ہیں

Imran Ahmad Jul 28, 2014 10:45am
ملا اور پولیس کے الا یئنس کا ایک اور شاخسانہ
Nadeem Jul 28, 2014 01:48pm
پاکستان میں ایک خاص گروہ کے علاوہ کوئی بھی عقیدہ رکھنے کو جرم کیوں سمجھا جاتا ہے؟ کیا اسلام برد باری صبر برداشت اور اپنے سے کمزور کے ساتھ ہمدردی اور پیار کا سبق نہیں دیتا؟ کیا اسلام اقلیتوں کے مال اور جان کی حفاظت کی زمہ داری نہیں ڈالتا ہم پر ؟ دریائے دجلہ کے کنارے اگ ایک کتا بھی بھوکا مر گیا تو اس کا جوابدہ عمر ہوگا، کاش کچھ سیکھا ہوتا
عدیل.فرقان Jul 28, 2014 06:14pm
ان پاکستانی حملہ آور اور اسرائیلی حملہ آورز میں ایک رتّی برابر بھی فرق نہی. یہ وہ مسلمان ہیں جنہیں دیکھ کر شرمائیں یہود.. لمحہ فقریہ ... جب زمانہ کے نبی جس کی پیش گوئی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے دی تھی. کو نہں مانا تو یہی حال ہونا تھا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کو بھی بھول گئے. انا للہ وانا علیہ راجعون،
Murtaza Jul 28, 2014 11:04pm
Media b asal baat chhupa jata hai. Mullah ka khauf hai sabko khuda ka nhi
rabnawaz Jul 29, 2014 02:48pm
خدا کی طرف سے آنے والے ماموروں کو ہمیشہ ہی ابنائے عالم کی طرف سے مخالفتوں ، اذیتوں اور دکھوں کا سامنا رہا ہے ۔ اسی کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے بڑے افسوس کے ساتھ فرمایا ۔ ’ وائے افسوس انکار کی طرف مائل بندوں پر کہ جب کبھی ان کے پاس کوئی رسول آتا ہے وہ حقارت کی نگاہ سے دیکھنے لگ جاتے ہیں اور تمسخر کرنے لگتے ہیں۔ ‘ (سورۃ یٰس آیت ۳۱) امت محمدیہ کی تاریخ بھی اسی تسلسل کے ساتھ جاری ہے اور امت محمدیہ کے بزرگوں نے زیادہ تکلیفیں اٹھائیں۔ ان پر کفر کے فتوے لگائے گئے۔ زندیق قرار دیا گیا اور پھر واجب القتل قرار دے کر انہیں ظالم اور سفاک جلادوں کے سپرد کردیا گیا۔ امت محمدیہ کو ایک ایسے موعود کی خبر دی گئی جس کو الٰہی نوشتوں میں ’امام مہدی‘ کا نام دیا گیا ہے اور امت کا ایک بڑا حصہ آج بھی نظریاتی طور پر اس کا انتظار کررہا ہے مگر اس کے ساتھ بھی وہی سلوک مقدر ہے جو پہلے خدا والوں کے ساتھ ہوچکا ہے اور امت کے بزرگوں نے خود اس کی خبر دی ہے اور بات سب میں مشترک ہے کہ اما م مہدی کے سب سے بڑے مخالف اس کے زمانہ کے علما ء ہوں گے۔ چند حوالے پیش ہیں۔ حضرت ابن عربی