کیا ہم کو وہ سب یاد ہے جو ہمارے والدین، دادا دادی، مولوی صاحب اوراسلامیات کے اساتذہ رمضان کے بارے میں پڑھاتے یا سمجھاتے تھے؟ اگر ہاں تو اسے بھول ہی جائیں تو زیادہ بہتر ہے کیونکہ اب اس ملک میں اس طرح کی تعلیمات کی کوئی گنجائش نظر نہیں آتی۔

ٹیلی ویژن پر ہماری کسی مقامی رمضان ٹرانسمیشن کو لگائیں اور وہ سب کچھ جان لیں جو اب اس مقدس مہینے کے نئے چہرے کو جاننے کے لیے ضروری ہے۔

ہم سورج کے طلوع ہونے سے غروب ہونے تک روزے یا بھوکے پیاسے رہتے ہوئے اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ اپنی خواہشات اور لالچ کو کنٹرول میں رکھیں مگر ہوتا کچھ یوں ہے کہ جب کوئی عامر لیاقت یا فہد مصطفیٰ کے رمضان کے خصوصی پروگرامز دیکھ لیتا ہے تو یہ خواہشات بے لگام ہوتی نظر آتی ہیں۔

ان شوز میں آپ کو سکھایا جاتا ہے کہ جنید جمیشد کا سوٹ، ایک سروس شوز کا جوڑا یا وائس کی گاڑی جیتنے سے زیادہ کسی چیز کی اہمیت نہیں۔

اخوت اور سخاوت کی تعلیمات کو بھول جائیں، یہ وقت تو اپنے ساتھ کھڑے بندے سے مقابلے کا ہے، چاہے نیشنل ٹیلیویژن پر اسے ہرانے میں آپ خود کو مکمل بیوقوف یا احمق کی شکل میں ہی کیوں نہ پیش کردیں مگر ایسا کرنا ضرور ہے۔

حال ہی میں اے آر وائی کے رمضان شو جیتو پاکستان کے میزبان فہد مصطفیٰ نے کچھ خواتین کو جمع کیا اور ان کے درمیان موٹرسائیکل کا مقابلہ کرایا۔

اور اس بائیک کو جیتنے کے لیے انہیں ایک مرغی کی طرح آوازیں نکالنا تھیں۔

جی ہاں یہ ہماری آج کل کی شاموں کی خاص بات ہے کہ ٹھٹھے لگاتی خواتین انعام جیتنے کے لیے 'ککڑوں کوں' کی صدائیں بلند کرتی نظر آئیں۔

اور یہ ناگزیر محسوس ہونے لگتا ہے۔

ہر سال برانڈز جیسے کوکا کولا، پیپسی اور اولپرز کے رمضان پرخصوصی اشتہارات تیار کرواتے ہیں جس سے اچانک ہی ہمیں اپنے گرد مذہب اور روحانیت کا گھیرا محسوس ہونے لگتا ہے، اسلامک بینکنگ زیادہ مقبول ہو جاتی ہے اور ریسٹورنٹس صارفین کو متوجہ کرنے کے لیے 'سب کچھ کھا لوں' قسم کی ڈیلز متعارف کراتے ہیں۔

اس سادگی اور شرم و حیا جس کو ہمیں اپنانے کی تعلیمات دی جاتی ہے، کو ہم اس وقت باآسانی بھول جاتے ہیں جب مذہب کو مارکیٹنگ کے طور پر استعمال کیا جانے لگتا ہے، یہ ٹی وی چینیلز ہیں جو اپنے ناظرین کے مذہبی جذبات کا استحصال کرتے ہیں۔

اسی طرح اچانک ہی ہماری ڈراما صنعت کے معروف اداکار جو کہ مارننگ شوز کے میزبان بھی ہوتے ہیں، اپنی رمضان نشریات کے لیے نیا روپ دھار لیتے ہیں۔

نئے چہروں کو بھول جائیں، ہمارے ڈراما ہیروز اپنے شوز کو اسٹائلش شیروانیوں اور تنگ قمیضوں کو پہن کر چلانے کے لیے کافی ثابت ہوتے ہیں، کیا ان کے وارڈروب پر تنقید کچھ زیادہ ہوگئی؟

مگر دوبارہ ان کی جانب واپس آتے ہیں، یہ اپنے چینیلز کے رمضان کے چہرے ہوتے ہیں، ان کے ٹھاٹ باٹ اور عظیم الشان سیٹس، اس مذہبی روایت کی روح کے خلاف لگتے ہیں جس چیز کو وہ منانے کی کوشش کررہے ہیں۔

مگر ہماری قوم کو جتنا منافقت کے جراثیم نے جکڑ رکھا ہے اس میں تھوڑا سے اضافہ تکلیف دہ نہیں ہوسکتا، خاص طور پر اس صورت میں جب وہ بظاہر ہمارے ارگرد موجود متعدد افراد کو پرجوش بنا رہا ہو۔

اس طرح کے شوز کے پروڈیوسرز کو معلوم ہوتا ہے کہ درحقیقت انہیں کیا دکھانا ہے۔

اس شو کا اصل جوہر بہت کم ہوتا ہے، بے تحاشہ مفت تحائف ہوتے ہیں، سننے میں مذہبی لگنے والی پس منظر موسیقی اور سیٹ میں مسلم علماءیہاں وہاں بیٹھے نظر آتے ہیں، اور یہ ہے رمضان کا ایک خصوصی شو، اس طرح کے مواد کو دیکھنے کا جواز بیان کرنے کی ضرورت نہیں یہ تو آپ کے اس ماہ کے نیک و پارسا معمول میں بالکل فٹ ہوتا ہے۔

جہاں بیشتر شوز میں پرجوش ناظرین کی لائیو تذلیل اور تحقیر کی جاتی ہے، وہیں دیگر افراد بھی موجود ہیں جو درحقیقت اسلام کی بنیادی تعلیمات اور اس ماہ کی روح پر توجہ مرکوز کررہے ہیں، یہ زیادہ برا ہے کہ آپ ریٹنگ کے گڑھے میں گرجائیں زیادہ بہتر یہ ہے کہ آپ ان کے پس پردہ چھپے حقائق کو تلاش کریں۔

لوگوں پر تحائف پھینک کر لالچ اور خواہشات کی ترغیب کی بجائے یہ زیادہ بہتر اور فرحت بخش تبدیلی ہوگی کہ پاکستان کے اہم انسان دوست افراد پر پروگرامز کئے جائیں، یا کم از کم ضرورت مند افراد کی مدد کے لیے ناظرین کے فون کالز کی بجائے ان شوز پر پیسہ لگانے والی کمپنیوں اور مصنوعات کو یہ کام کرنے کی اجازت دی جائے، جو ان مستحق افراد کو تحائف دے کر ان کے عید کے خوابوں کو حقیقی تعبیردے سکیں۔

اس راستے سے وہ اپنی مصنوعات کی تشہیر بھی کرسکیں گے اور معاشرے کے لیے بھی کچھ اچھا کرسکیں گے، اگرچہ حقیقی اسلامی تعلیمات کے مطابق دیکھا جائے تو معلوم ہوگا کہ فلاحی کاموں کے پیچھے اگر آپ کا جذبہ سچا نہ ہو تو اس کی تشہیر سے اصل روح کہیں کھو جاتی ہے۔

مگر کیا واقعی ایسے شوز کو دیکھنا کسی تفریح کا سبب ہوسکتا ہے، جس میں ایک مذہبی اسکالر ایک شخص کے منہ میں آم ٹھونس رہا ہو؟

یا کسی ایسے آدمی کو دیکھنا جو لائیو آڈینس کے سامنے ایک موبائل جیتنے کے لیے گنجا ہورہا ہو؟ میرے خیال میں تو نہیں، مگر ہمارے عام افراد ایک شو سے اسی وقت لطف اندوز ہوتے ہیں جب اس میں تضحیک اڑانے والا مزاح شامل ہو، بالکل ایسا ہی رات کو ہمارے سیاسی ٹاک شوز میں بھی نظر آتا ہے، جنھیں لاکھوں افراد اس لئے دیکھتے ہیں کہ اداکاروں کو ہمارے سیاستدانوں کا بھیس بدلے اور دوسروں کا مذاق اڑاتے دیکھ سکیں۔

یہ پروگرامز ہماری مذہبی روح، شرافت یا ثقافت کی عکاسی کسی صورت نہیں کرتے، بلکہ یہ تو ہمارے اندر خوداری اور وقار کی کمی کو ظاہر کرتے ہیں۔

یہ شوز ان ٹیلیویژن میزبانوں کو اشیاءکے لالچ میں مبتلا افراد کا مذاق اڑانے کی اجازت دیتے ہیں۔

یہ ٹیلی ویژن پروڈیوسرز کو مذہبی جذبات کا رخ موڑنے اور انہیں بدلنے کی اجازت دیتے ہیں اور وہ اداروں کو ہمیں استعمال کرنے کی اجازت دیتے ہیں تاکہ وہ پھر منافع کماسکیں۔

مگر صرف وہ ہی ملزم نہیں، جب تک ناظرین اس پر احتجاج نہیں کرتے یہ شوز جاری رہیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (18) بند ہیں

DR HASNAIN Jul 28, 2014 03:09pm
PEOPLES NOT VOTED ML-N AND NAWAZ SHARIF TO INCRASE PRICES AND LOOTING PUBLIC MONEY TREASURI AND NOT ALLOWED UMERA ON PUBLIC MONEY TREASURY? I WISH DESIRE HOPE AND REQUEST PAKISTAN ARMY TO SAVE AND SECURE NATIONAL TREASURY FROM LOOTINGS?
zeeshan Jul 28, 2014 03:16pm
Dear sir, i was reading ترغیب و خواہشات: رمضان کا نیا چہرہ؟ i feel shamed about your thinking, your thinking are so negative and cheap. if people taking Islamic information with entertainment then where is it wrong. here in school Islamic studies almost finished ... there you cant tell anything no article etc... here Pakistan RAMDAN did a fantastic job in RAMDAN ... learn many thing with entertainment, Question answer, after information if People taking gifts in return of answer and some after entertainment so what is wrong..... you people only have negative approach and thinking noting else. don't speak good about anything always speak negative. first see yourself then write these kind of article... ALLAH pak give them blessing thats why they are taking ALLAH's name, Naats, Islamic knowledge, Quran. Please speak good ... we need good thoughts and thinking now. where we are standing just because of negative approach. THanks Zeeshan
AMIR Jul 28, 2014 04:38pm
@zeeshan: معذرت کے ساتھ! مگر آپ نے یہ مضمون ٹھیک سے پڑھا ہی نہیں! اور اگر آپ نے یہ زحمت کی ہے تو آپ کسی سے سمجھ لیں کہ اس میں کیا لکھا ہوا ہے. اسلام خشوع و خضوع کا نام ہے. مذاق، ٹھٹھا، قہقہہے ! کو آپ اسلام کے ساتھ مکس مت کرو بھائی! حدیث پڑھ لو یا قران کو ترجمے کے ساتھ پڑھ لو! اور پھر بتانا کہ کہا لکھا ہے کہ اسلام کی تعلیمات یا معلومات ان مضحکہ خیز حرکتوں سے کیا لوگوں کے ذہنوں میں پہنچائی جا سکتی ہے؟ کیا اسلام کی روح ایسی ہے؟
shahzad Jul 28, 2014 06:19pm
بہت خوب
Najeeb ur Rehman Jul 28, 2014 06:21pm
زیشان نے مضمون کو سطحی و لفظی لیول تک پڑھا ہے۔ ذیشان کلی طور پر فیل ہیں مضمون کی روح و مقاصد کو سمجھنے میں۔ عامر لیاقت ہو یا کوئی اور، ان کے مذہبی پروگرام مذہبی نہیں بلکہ تفریحی ہوتے ہیں جو کہ بلواسطہ توہین مذہب کے کھوہ کھاتے میں آتا ہے۔ مذہب میں تو قہقہ مار کر ہنسنے کی بھی نفی کی گئی ہے اور صرف ہونٹوں سے مسکراہٹ کو ترجیح دی گئی ہے۔ مذہبی پروگرام میں سنجیدگی کا عنصر ترک کر دینا مذہبی پروگرام کو کمرشل بنیادوں پر چلانا ہوتا ہے یعنی خرید و فروخت جو کہ بہت بھونڈی حرکت ہے۔ بہرحال عامر لیاقت جیسے اینکرز کے پروگرام ذہنی نابالغوں کے لیے ہیں، بالغوں کے لیے نہیں ہوتے۔
shahzad Jul 28, 2014 06:32pm
بہت خوب
bilal Jul 28, 2014 06:39pm
unfortunately aap srf tasveer ka 1 rukh dikha rhy hain.. aisy kitny e programs hain jo srf mazhbi hain aur unhain koi nai daikhta.. agr aap ny programs daikhy hoo to, bht c buraio k sath bht c achaiaa b hain. gifts daina achi bat hy.. aur labas islami hota , aap tanqeed ka nshana bna e nhe skty, afsos k sath aap inthai negative treqy sy sub likha hy . jub k sainkro msail jo k loog nhe janty thy enhain programs sy seekha hy. ye door media ka hy aur media k thorugh e achi batain phillai ja skti hain.. aap ny srf 1 incident ki bnyad py hr cheez ko e glt krar dy dia. please tha positive ho k sochain.
Zafar Ahmad Jul 28, 2014 07:09pm
Voice if my Heart thanks
الفت مرزا Jul 28, 2014 07:12pm
اگر یہی حال رہا تو اس قوم کے کبھی حالات بدلنے والے نہیں
Samina Jul 28, 2014 08:20pm
I agree with your article.In fact I am failed to understand the psychology of our audience who always give warm response to such shows.People have gone so materialistic that they don't even care about their self prestige & esteem. They don't seem bothered about all the humiliation & insult committed by the anchors and hosts of such shows,which are arousing greed & avarice among the common public instead of religious & spiritual feelings..The Month Ramadan should be observed with complete respect and serenity,I personally ,never liked such shows neither I participated into any of them.I refused to watch these shows because seeing so many people winning the cars or bikes or grams of gold would probably give rise to a sense of deprivation or envy that could ruin my Ibadaat.(I watched the show once and decided never to watch such shows again)
Nadeem Jul 28, 2014 11:28pm
مذہب کا اشتہار بنا دیا ہے ان نام نہاد مذہبی سکالرز نے. رمضان برکتیں ڈھونڈنے کا مہنا ہے ہسی مزاہ اور ٹھٹھہ کرنے کا نہیں. اللہ ہدایت دے ہم سب کو.
ghulam murtaza Jul 29, 2014 12:31am
right
Noor Jul 29, 2014 04:10am
AOA, meray khayal mein tanqeed karna sub say aasan kam hay, rahe hul na dena or logon mein mazeed confusion phelana sahee nahen hay. App ko tamam comments mein sirf confusion he nazar aayge. Public ko ye zionist media jis taraf le jana chahta hay lay jata ha. Yahan sub kuch bikta hay siway such kay.
AMIR Jul 29, 2014 12:05pm
ہمارا قومی المیہ ہے کہ ہم نے سب کچھ ان مذہبی سکالرز پر چھوڑ دیا ہوا ہے! ہماری قوم شاید دنیا کی گمراہ ترین اقوام میں ہے. کوئی صرف قران کی تفسیر پڑھ لے، احادیث پڑھ لے، اللہ رہنمائی کرتا ہے جو اس کے راستے پر چلتا ہے. اپنے دین کو تو پہچانئے، ہم کیوں صرف محلے کے مولویوں اور ان نام نہاد سکالرز پر اعتماد کرتے ہیں. کیوں کہ ہمارے ہاتھ کانپتے ہیں قران کو ہاتھ لگاتے ہوئے،،،،،،، ایسا کیوں؟ جب کہ قران میں ہر چیز واضح بیان کر دی گئی ہے.................
haris Jul 29, 2014 11:54pm
sensible and good article Shaima. we the common people have no love for these jokers wearing embroidered dresses with (fake) honey taste wording the self proclaimed islamic scholars. they are doing no service to Islam (infact ruining its pure nature). alas people like Zeshan (who typed comment somewhere below) are there who think of Islam is a bitter pill and always want a touch of "Entertainment" to be mixed with islamic knowledge so that its "taste" improves and they can easily swallow it. shame on you "Moderates". Islam is Islam read it study it listen it follow it. but for God's sake dont try to mock it.
یمین الاسلام زبیری Jul 30, 2014 04:01am
کہاں گئے عبیداللہ بیگ، قریش پور، افتخار عارف، اور ان جیسے بہت سے اور لوگ؟ خاک میں کیا صورتیں ہونگی کہ پنہاں ہوگیئں - غالب. آج کل ٹی وی پر اپنے اپنے تماشے کو کمائو بنا نے کے لیے ایسے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے جو کسی بھی طرح سے عوم کو چونکاسکیں، ان کی توجہ پردے پر مرکوز رکھ سکیں. یہ مذہبی اداکار بھی اسی تلاش کا ثمر ہیں. اب مقبول بھی ہوگئے ہیں، کہ سنجیدہ لوگوں کو موقع ہی نہیں دیا گیا. تو ان کا تو توتی بولتا ہے. دراصل ہمارے تصویری اداروں کے مالکان کے ذہن پہ رپیہ سوار ہے؛ اور یہ کہ ان کی اپنی بصیرت نہ ہونے کے برابر ہے اسی واسطے یہ لوگ ایسے لوگوں کو چنتے ہیں. یہ بات عوام کو سوچنا چاہیے ہے، اور انہیں اپنے بچوں میں سنجیدگی دیکھنے کے لیے ان لوگوں کو رد کر دینا چاہیے ہے. جب اشتہار نہٰیں ملے گا تو کایا پلٹے گی. عوام کو اپنی حس مزاح کو خراب نہیں ہونے دینا چاہیے. ہنسی ٹھٹھا کرنا بری بات نہیں لیکن اپنی ہنسی اڑوانا بری بات ہے.
farhan Jul 30, 2014 02:28pm
@AMIR: mazrat k sath janab hum Islam k us pehlo ko q nazar andaz kr dete hain islam ki talimaat mohabbat , khuloos or bhai chara b hai....tanqeed baraye tanqeed talimat nahi....mjhe heirat hai in sahab ki aqal p k in ki zehniyat itni farsooda hai...1 bachay heart surgery k liye 2 millions donate krna yeh kia mamuli bat hai....jo kch nahi kr sktey woh sirf "Tanqeed" krte hain q k yeh duniya ka buht asaan kam hai jo muft main ho jata hai...husn e zan peda ki jiye or logo'n ki masbat soch ko b dekhiye....shukriya
AMIR Jul 30, 2014 03:46pm
@farhan: مجھے نہیں یقین آپ غور سے یہ پروگرامز دیکھتے ہیں! اسلام کے نام پر عورتوں کا تماشہ لگانا، مسخروں جیسی حرکتیں کروانا، ایک موبائل کے لئے جانوروں کی آوازیں نکلوانا، کہ اہلَ خانہ شرم سے پانی پانی ہو رہے ہوں گھر میں دیکھ کر! آم ٹھونسنا، کرتوں کی پبلسٹی کرنا! کیا یہ ہے وہ پیار، اخوت و محبت کی تعلیم جو اسلام نے دی ہے! کیا وہی یہ تعلیم ہے جو عبداللہ کےبیٹے نے دی تھی؟