اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں آئین کے آرٹیکل 245 کے نفاذ اور فوج کی تعیناتی کے حوالے سے حکمنامے کی نقل عدالت میں پیش کرنے کا نوٹس جاری کردیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج انور کاسی نے وزارت قانون، دفاع اور داخلہ کے سیکریٹریز کے ساتھ ساتھ کابینہ کو بھی اسلام آباد میں فوج بلانے کے حوالے سے جاری حکمنامے پر نوٹس جاری کرتے ہوئے چھ اگست 2014 تک جواب طلب کر لیا ہے۔

سماعت کے دوران اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے صدر اور درخواست گزار شیخ حسن نے کہا کہ آرٹیکل 245 کو شورش زدہ علاقوں میں بھی لاگو نہیں کیا جا سکتا اور اگر اس طرح کا اقدام اٹھایا گیا تو حکوتی رٹ کمزور ہو جائے گی۔

درخواست گزار نے کہا کہ اسلام آباد کی صورتحال اتنی خطرناک نہیں کہ اس طرح کا انتہائی قدم اٹھانے کی ضرورت پیش آئے، آرٹیکل 245 کا نفاذ صرف اس وقت کیا جاتا ہے جب شہری انتظامیہ حالات پر قابو پانے میں ناکام ہو جائے۔

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 245 کا نفاذ اور فوج کو اختیارات دینا منی مارشل لا لگانے کے مترادف ہے۔

درخواست گزار نے اسلام آباد ہائی کورٹ پر زور دیا کہ وہ اس حکومتی فیصلے کو کالعدم قرار دے۔

اس موقع پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے نشاندہی کی کہ درخواست کے ساتھ حکومتی اعلامیے کی نقل منسلک نہیں لہٰذا کسی بھی قسم کا فیصلہ نہیں دیا جا سکتا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق محمود نے کہا کہ حتیٰ کہ ان کے پاس بھی کوئی نقل موجود نہیں جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا۔ کیس کی سماعت چھ اگست سے روزانہ کی بنیادوں پر ہو گی۔

تبصرے (0) بند ہیں