بیجنگ: چین کے مسلم اکثریتی صوبے سنکیانگ میں ایک دہشت گرد حملے میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہو گئے۔

سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سنکیانگ کے مغربی علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا ہے۔

چین کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق شاچے کے علاقے میں چاقووں سے مسلح گروہ نے مقامی پولیس اسٹیشن اور سرکاری دفاتر پر حملہ کیا جس سے ایغور اور ہان قبائل کے متعدد سویلین افراد ہلاک ہوئے جبکہ درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق پولیس کی جانب سے جوابی کارروائی کے دوران فائرنگ سے حملہ آور گروہ کے متعدد افراد بھی ہلاک ہوئے۔

ابتدائی تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گروہ کی جانب سے یہ دہشت گردانہ حملہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا تھا جس میں جانی نقصان ہوا ہے۔

چینی حکومت کی جانب سے عمومی طور پر دہشت گرد حملوں کا الزام علیحدگی پسندوں پر لگایا جاتا ہے، ان حملوں میں گزشتہ چند برسوں کے دوران شدت آئی ہے۔

سنکیانگ میں اب تک سب سے بڑا حملہ مئی میں ارمقی کے علاقے میں ایک بازارمیں کیا گیا جس میں 39 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اس کے علاوہ مارچ میں جنوب مغربی علاقے کنمینگ میں ایک ریلوے اسٹیشن پر چاقوئوں سے مسلح گروہ کے حملے میں 29 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

مختلف انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے الزام عائد کیا جاتا ہے کہ چین نے سینکیانگ میں ثقافتی اور مذہبی پابندیاں عائد کی ہوئی ہیں جس کے باعث یہ صوبہ بے امنی کا شکار ہو رہا ہے۔

یار رہے کہ یہ حملہ پیر کے روز کیا گیا تھا جب سنکیانگ میں مسلم آبادی کا آخری روزہ تھا، اس علاقے میں حکومت کی جانب سے روزہ نہ رکھنے کے حوالے سے بھی حکم نامہ جاری کرنے کی خبریں آتی رہی ہیں۔

دوسری جانب بیجنگ کی جانب سے دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اس نے اس علاقے میں معاشی ترقی کے لیے اقدامات کیے ہیں، چین میں 56 بڑے نسلی گروہ ہیں اور حکومت اقلیتوں کے حقوق میں مساوات برقرار رکھنے کے لیے کوشاں ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں