اسرائیل کا جنگ بندی ختم کرنے کا اعلان، مزید 40 فلسطینی ہلاک

اپ ڈیٹ 01 اگست 2014
غزہ میں تین روزہ جنگ بندی کے محض چند گھنٹوں بعد اسرائیلی فوج کی شیلنگ کے نتیجے میں ایک عمارت سے دھواں اٹھ رہا ہے—۔فوٹو اے ایف پی
غزہ میں تین روزہ جنگ بندی کے محض چند گھنٹوں بعد اسرائیلی فوج کی شیلنگ کے نتیجے میں ایک عمارت سے دھواں اٹھ رہا ہے—۔فوٹو اے ایف پی

غزہ شہر: اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی ختم کرنے کا باضابطہ اعلان کردیا ہے، جبکہ صیہونی فوج کے تازہ حملوں میں 40 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے تین روزہ جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود بھی جمعے کی صبح غزہ پر اسرائیلی حملے جاری رہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جمعے کو اسرائیلی فوج کی شیلنگ کے نتیجے میں 40 افراد ہلاک ہوئے ۔

رائٹرز کے مطابق آٹھ جولائی سے جاری اس خونی جنگ کے پچیسویں روز اب تک تقریباً 1500 شہری ہلاک ہو چکے ہیں ، جن میں زیادہ تعداد عام شہریوں کی ہے، جبکہ اسرائیل کے اب تک 61 فوجی اور تین شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس جنگ میں اب تک 7000 سے زائد فلسطینی شہری جبکہ 400 اسرائیلی فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق اسرائیل نے الزام لگایا ہے کہ حماس کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ‘ ایک مرتبہ پھر حماس کے شدت پسندوں نے ہی سیز فائر کی خلاف ورزی کی ہے، جس کا معاہدہ انھوں نے خود امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ساتھ کیا تھا ‘۔

یاد رہے کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے منگل کو ایک مشترکہ بیان میں بتایا تھا کہ اسرائیل اور حماس نے غزہ کی پٹی میں 72 گھنٹے کی جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔

جنگ بندی کا اطلاق یکم اگست کو مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے ہونا تھا۔

بیان کے مطابق، جنگ بندی کے دوران فورسز اپنی جگہ پر رہیں گی، جس کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیل کی زمین فوج واپس نہیں جائیں گی۔

بان اور کیری کا کہنا تھا کہ 'یہ سیز فائر معصوم شہریوں کو جاری تشدد سے ریلیف دینے میں انتہائی اہم ہے '۔

بیان میں بتایا گیا کہ اسرائیلی اور فلسطینی وفد فوری طور پر قاہرہ جائیں گے تاکہ پائیدارجنگ بندی کے لیے مصری حکومت سے مذاکرات کئے جا سکیں۔

تاہم اسرائیل نے اب چند گھنٹوں کے بعد ہی جنگ بندی ختم کردی ہے اور اپنے اس فیصلے سے اقوام متحدہ کو بھی آگاہ کردیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں