برلن میں بین المذاہب عبادت گاہ کی تعمیر کا منصوبہ

01 اگست 2014
بین المذاہب عبادت گاہ اور سماجی و تعلیمی مرکز کی عمارت کا ایک ماڈل۔ —. فوٹو اے پی
بین المذاہب عبادت گاہ اور سماجی و تعلیمی مرکز کی عمارت کا ایک ماڈل۔ —. فوٹو اے پی

برلن: ایک ربّی، ایک امام اور ایک پادری ، ایک ہی چھت کے نیچے اکھٹے عبادت کر رہے ہیں۔

بظاہر یہ جملہ عجیب سا محسوس ہوتا ہے، لیکن قوی امید ہے کہ برلن میں یہ حقیقت بن جائے گا۔

تینوں مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد ’’ہاؤس آف ون‘‘ کے نام سے ایک مشترکہ عبادتگاہ کی تعمیر پر مل کر کام کررہے ہیں۔ جو جرمنی کے دارالحکومت کے مرکزی علاقے میں تعمیر کی جائے گی، اور جس میں ایک چرچ، ایک مسجد، اور ایک سائناگاگ کے ساتھ ساتھ عمارت کے درمیانی حصے میں ایک مشترکہ میٹنگ ہال بھی تعمیر کیا جائے گا۔

برلن کے سینٹ پیٹری پارش چرچ کے پادری گریگور ہوبرگ نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا ’’ہم نے یہ بات نوٹ کی ہے کہ شہر کے وسطی علاقے میں بطور ایک کمیونٹی کے بہت سے لوگ مختلف پس منظر اور مذاہب کے لوگوں کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے ہیں اور ان کی اس مضبوط خواہش یہ ظاہر کرتی ہے کہ مختلف مذاہب کے لوگ ایک ساتھ مل کر بیٹھ سکتے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا ’’ہم ایک مرکز بنا کر یہ ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ مذاہب امن کا سبب بن سکتے ہیں۔‘‘

گریگو ہوبرگ ’’ہاؤس آف ون‘‘ کے ساتھ سامنے آئے ہیں، اور ان کے ساتھ برلن کے ربّی ٹوویا بین کورن اور امام قادر سانسی شامل ہیں۔

ان تینوں کو امید ہے کہ جلد ہی مسیحی، یہودی اور مسلمان ایک ساتھ عبادت اور مطالعہ کریں گے۔

بین المذاہب کے مرکز کی تعمیر کے لیے حاصل کی گئی زمین کا ایک منظر، جہاں انجیر کے پرانے درخت ایستادہ دکھائی دے رہے ہیں۔ —. فوٹو اے پی
بین المذاہب کے مرکز کی تعمیر کے لیے حاصل کی گئی زمین کا ایک منظر، جہاں انجیر کے پرانے درخت ایستادہ دکھائی دے رہے ہیں۔ —. فوٹو اے پی

ربّی بین کورن نے کہا کہ ’’میں مکالمے کی طاقت پر یقین رکھتا ہوں۔ دنیا میں ہم دو امکانات کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں، ایک جنگ اور دوسرا امن۔ امن ایک ایسا عمل ہے کہ اس کو حاصل کرنے کے لیے ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرنے کی کی ضرورت ہے۔‘‘

مستقبل کے بین العقائد اجلاس کے منصوبے کے لیے برلن کے مرکز میں پیٹریپلاٹز اسکوائر کے مقام کو منتخب کیا گیا ہے۔

فی الحال یہاں ریتیلی زمین پر انجیر کے پرانے درختوں کے سوا کچھ نہیں ہے۔ یہ جگہ ایک مصروف شاہراہ اور مشرقی جرمنی کے قدیم عمارتوں سے گھری ہوئی ہے۔

برلن کی آرکیٹیکٹ کمپنی کوہن مالویزی نے ایک چالیس میٹر بلند عمارت کا ڈیزائن پیش کیا ہے، جس میں قائم ایک ٹاور زائرین کے لیے قابلِ رسائی ہوگا۔

مرکزی میٹنگ ہال 380 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش کا حامل ہوگا، علیحدہ علیحدہ سے چرچ، سائناگاگ اور مسجد اس کے ساتھ ملحق ہوگی۔

اس عمارت کی تعمیر کی لاگت کا تخمینہ 43.5 یورو (58.3 ملین ڈالرز) لگایا گیا ہے اور اس رقم کے حصول کا مکمل انحصار عطیات پر ہے۔

آن لائن شروع کی گئی عطیات کی مہم کے ذریعے تینوں مذاہب کے ان پیشواؤں نے دنیا بھر کے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ عمارت کی تعمیر کے لیے اینٹوں کی خریداری میں ہر ایک دس یورو (13.40 ڈالرز) کا حصہ ڈالیں۔

بائیں سے دائیں، پادری گریگور ہوبرگ، ربّی ٹوویا بین کورن اور امام قادر سانسی، بین المذاہب کی مشترکہ عبادت گاہ کے ماڈل کے ہمرہ۔ —. فوٹو اے پی
بائیں سے دائیں، پادری گریگور ہوبرگ، ربّی ٹوویا بین کورن اور امام قادر سانسی، بین المذاہب کی مشترکہ عبادت گاہ کے ماڈل کے ہمرہ۔ —. فوٹو اے پی

جون میں اس مہم کے آغاز کے بعد سے انہیں پینتس ہزار یورو (46800 ڈالرز) کی نہایت قلیل رقم موصول ہوئی ہے۔

تینوں مذاہب کے پیشوا اپنے منصوبے کے لیے کارپوریٹ اسپانسر شپ اور انفرادی سطح سے بڑے پیمانے پر عطیات حاصل کرنے کی بھی کوشش کررہے ہیں۔ اس منصوبے کا تعمیری کام 2016ء میں شروع ہو گا۔ اس کی تکمیل کی مدت کا کوئی اندازہ نہیں لگایا گیا ہے۔

اسی دوران مختلف عقائد کے ماننے والے افراد پہلے ہی سے مستقبل کے ’ہاؤس آف ون‘ کی جگہ کو کھلی فضا میں مشترکہ عبادت کے لیے استعمال کررہے ہیں۔ پچھلے ہفتے تقریباً ڈیڑھ سو افراد نے یہاں آکر مشرقِ وسطیٰ میں امن اور فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان تصادم کے خاتمے کے لیے اکھٹے ہوکر دعا کی۔

تبصرے (0) بند ہیں