دمہ کا سبب بننے والے عناصر

26 اگست 2014
— اے ایف پی فائل فوٹو
— اے ایف پی فائل فوٹو

نیویارک : سانس کا مرض یعنی دمہ بہت تکلیف دہ ہوتا ہے اور ہوسکتا ہے کہ آپ کا کوئی پیارا اس کا شکار ہو بھی جس کا مطلب ہے کہ ان کے ارگرد کا ماحول ہر وقت ان کی بیماری کو تکلیف دہ بناسکتا ہے۔

سردی، ہوا میں کمی بیشی وغیرہ سانس لینے کے عمل کو تکلیف دہ بنا دیتے ہیں جن سے دمہ کے مریض واقف بھی ہوتے ہیں مگر کچھ ایسی چیزیں بھی ہوتی ہیں جو حیرت انگیز طور پر دمہ کے دورے کا سبب بن جاتی ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔

چوہا

یہ تو عام طور پر سب کو پتا ہوتا ہے کہ پالتو جانوروں سے دمے کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا تھا، مگر دیگر جانور بھی اس کا سبب ہوسکتے ہیں، جیسے چوہے، خاص طور پر شہروں میں ان سے دمہ کے مریضوں کو الرجی لاحق ہونے کا امکان کافی زیادہ ہوتا ہے۔

کھٹمل

یقین کرنا شاید مشکل ہو مگر کھٹمل صرف راتوں کی نیند ہی خراب نہیں کرتے بلکہ یہ دمہ کے مریضوں کیلئے بھی خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں، ایک طبی ماہر کے مطابق کھٹملوں میں الرجی کے کافی جراثیم پائے جاتے ہیں جو موسم میں ٹھنڈک آنے پر دمہ کے مریضوں تک منتقل ہوسکتے ہیں۔

لیڈی بگ

بھونروں کے لال رنگ کی یہ قسم کھٹملوں کے مقابلے میں تو خوبصورت لگتے ہیں مگر وہ دمہ کے مریضوں کیلئے کافی نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق ایسے گھر جہاں ان بھونروں کے پر یا دیگر جسمانی حصے موجود ہو تو ان میں موجود مٹی سے الرجی کا امکان بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

بڑی شاہرائیں یا ہائی وے

جی ہاں یہ تو ٹھیک ہے کہ موجودہ دور میں گاڑیوں اور سڑکوں سے جان چھڑانا بہت مشکل ہے مگر بدقسمتی سے دمہ کے مریضوں کیلئے کسی سڑک کی قربت بہت زیادہ تکلیف دہ ہوسکتی ہے، گاڑیوں سے خارج ہونے والا دھواں نہ صرف دمہ کے دورے کا خطرہ بڑھا دیتا ہے بلکہ اس کی شدت میں بھی اضافہ کردیتا ہے۔

زکام کا وائرس

سردی لگ جانا یا نزلہ زکام ہر ایک کیلئے تکلیف دہ ہوتا ہے، مگر دمہ کے مریضوں کیلئے تو یہ زندگی کا خطرہ بھی بن سکتا ہے، جس کی وجہ ہے زکام کا وائر جو دمہ کے دورے کی شدت کو بڑھا دیتا ہے، جس سے موت کا خطرہ بھی پیدا ہوجاتا ہے۔

موٹاپا

موٹاپا متعدد جان لیوا امراض کا سبب تو ہوتا ہی ہے مگر درمیانی عمر کی خواتین اور بچوں میں دمہ کا سبب بھی بن سکتا ہے، جسکی وجہ یہ جسمانی وزن بڑھانے سے جسم میں الرجی سے متعلق امراض کے خلاف مدافعت کم ہوجاتی ہے جس سے دمہ اور وہ بھی شدید قسم کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں