اسلام آباد : پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان جاوید میاں داد نے سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں دو صفر سے ناکامی پر پاکستانی ٹیم کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس کا ذمہ دار کمزور ڈومیسٹک ڈھانچے کو قرار دیا ہے۔

امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس سے بات کرتے ہوئے جاوید میاں داد نے کہا "ہمارے بلے باز معیاری بولنگ کے سامنے کمزور ہیں، اور ہم سری لنکا، جنوبی افریقہ اور انگلینڈ جیسی مضبوط ٹیموں کی بجائے صرف کمزور ٹیمیں جیسے زمبابوے کا ہی مقابلہ کرسکتے ہیں"۔

انہوں نے کہا" اس سیریز سے پہلے ہی مجھے معلوم تھا کہ ہمارے بلے بازوں کے لیے یہ ایک مشکل امتحان ثابت ہوگا کیونکہ سری لنکا اپنی ہوم کنڈیشنز میں سخت حریف ثابت ہوتا ہے"۔

جاوید میاں داد کا کہنا تھا" جب کوئی بلے باز ٹیسٹ ٹیم میں پہنچ جاتا ہے تو آپ اسے مزید سیکھا نہیں سکتے مگر بدقسمتی سے ہمارے بیٹسمینوں کی تیکنیک میں بہت زیادہ خامیاں موجود ہیں"۔

ان کے بقول یہ بالکل ایسا ہی جیسے آپ کلاس روم میں بغیر ہوم ورک کیے ہی چلے جائیں" میں نے کبھی بھی اپنے بلے بازوں سے بہترین کارکردگی کی توقع نہیں کی تھی، مجھے معلوم ہے کہ وہ ایک دن تو وہ اپنے لاکھوں حامیوں کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیر سکتے ہیں مگر دوسرے روز وہ انہیں مایوس بھی کردیتے ہیں"۔

ان کا کہنا تھا کہ سری لنکا کما سنگاکارا اور مہیلا جے وردنے پر انحصار کرسکتا ہے" وہ دونوں گزشتہ پانچ برس سے اسکور کررہے ہیں مگر بدقسمتی سے ہماری ٹیم میں ان کی کلاس کا کوئی بلے باز نہیں"۔

انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی مقابلوں میں ٹیم کی خراب کارکردگی کو دیکھتے ہوئے پی سی بی کے انتظامی ڈھانچے میں تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔

ان کے مطابق" کرکٹ بورڈ میں بہت زیادہ سیاست ہے اور جب ادارہ ہی کمزور ہوگا اس وقت تک اچھی پروڈکٹ سامنے نہیں آسکتی"۔

سابق کپتان نے کہا "ہم نے سری لنکا کے خلاف سیریز کے لیے بہترین بیٹنگ لائن اپ کو منتخب کیا تھا، تاہم جب انہیں مشکلات کا سامنا ہو تو ہم تصور کرسکتے ہیں کہ بیک اپ میں موجود کھلاڑیوں کا حال کیا ہوگا"۔

ایک اور سابق کپتان محمد یوسف نے مصباح الحق سے کپتانی سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ میں شروع سے ہی مصباح کو کپتان بنانے کے حق میں نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک نوجوان کپتان کی ضرورت ہے کیونکہ مصباح نے جب قیادت سنبھالی تو اس کی عمر 36 سال سے زائد ہوچکی تھی۔

انہوں نے مصباح کی دفاعی حکمت عملی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کپتان کو آگے آکر قیادت کرنی چاہئے جب ٹاپ آرڈر کو مشکلات کا سامنا ہے تو وہ آخر کیوں نچلے نمبروں پر بیٹنگ کے لیے آتے ہیں؟

تبصرے (0) بند ہیں