چینی فوج متنازعہ ہندوستانی علاقے میں داخل

19 اگست 2014
چین اور ہندوستان کے درمیان غیررسمی ایل اے سی سرحد— فائل فوٹو
چین اور ہندوستان کے درمیان غیررسمی ایل اے سی سرحد— فائل فوٹو

سرینگر : چینی فوج ہندوستان کے ساتھ متنازعہ لداخ کے علاقے برتسے میں پچیس سے 30 کلومیٹر تک پیشقدمی کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے، جس سے ان دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان گزشتہ سال کی طرح کی کشیدگی پیدا ہونے کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔

ہندوستان ٹائمز نے سرکاری ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ چینی فوجیوں نے مغربی ہمالیہ کے اس علاقے میں سرحد کو دوبار ایک بینر کے ساتھ عبور کیا جس پر لکھا تھا" یہ چینی خطہ ہے یہاں سے واپس جاﺅ"۔

ہندوستان کی سرحدی پولیس نے اتوار کو گشت کے دوران چینی فوجیوں کو لداخ کے بے آباد علاقے میں دیکھا تھا۔

ایک ہندوستانی عہدیدار نے نام چھپانے کی شرط پر بتایا "یہ ہندوستانی علاقے کے اندر چین کی پیپلز لبریشن آرمی سے عارضی پرامن سامنا تھا"۔

عہدیدار نے کہا کہ چینی فوجی ہندوستانی علاقے برتسے میں پیر کو پھر ایک بینر کے ساتھ واپس آئے جس پر لکھا تھا "یہ چینی خطہ ہے یہاں سے واپس جاﺅ"۔

ہندوستانی فوج کے ترجمان کرنل ایس ڈی گوسوامی نے اس بات کی تصدیق سے انکار کیا کہ ایسا واقعہ پیش آیا ہے تاہم چینی مداخلت کی تصدیق متعدد سرکاری ذرائع نے کی۔

چینی فوجیوں نے گزشتہ سال اپریل میں بھی سرحد عبور کرکے اسی علاقے میں کیمپ قائم کردیئے تھے جس کے بعد تین ہفتے تک ہندوستانی فوج کے ساتھ ان کا تنازعہ رہا تھا تاہم بعد ازاں اس بحران کو دونوں اطراف کے سنیئر افسران نے مشترکہ واپسی کے معاہدے کے بعد حل کیا تھا۔

اس تنازعے سے دونوں ممالک کے درمیان 1962 کی جنگ کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے تعلقات بہتر بنانے کی کوششوں کو دھچکا لگا تھا۔

چین اور ہندوستان کے درمیان موجود غیررسمی سرحد کو ایل اے سی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، جس کی اگرچہ باقاعدہ حدبندی نہیں کی گئی تاہم دونوں ممالک نے دو معاہدوں پر دستخط کرکے سرحدی علاقوں میں امن کو برقرار رکھا ہوا ہے۔

سرحدوں کے اندر کئی کلومیٹر تک اندر گھس آنا عام ہے مگر کسی ملک کی جانب سے متنازعہ خطے میں کیمپوں کو قائم کرنا منفرد واقعہ تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں