غزہ: عارضی جنگ بندی اور قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات کو ہوا میں اڑاتے ہوئے اسرائیل نے غزہ پر دوبارہ اپنے فضائی حملوں کا آغاز کردیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایمرجنسی سروسز کے حوالے سے لکھا ہے کہ بدھ کی صبح جنوبی غزہ کے قصبے دیر البلاح میں اسرائیلی فوج کے حملوں کے نتیجے میں الوہ خاندان سے تعلق رکھنے والے چھ افراد ہلاک ہوئے۔ جن میں ایک حاملہ خاتون، تین بچے اور دو مرد شامل ہیں۔

ایمرجنسی سروسز کا کہنا ہے کہ مذکورہ خاتون نو ماہ کے حمل سے تھیں، لیکن ڈاکٹر بچے کو بچانے میں ناکام رہے۔

جبکہ حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے فضائی حملے کے نتیجے میں اس کے ایک کمانڈر کی بیوی اور بچی ہلاک ہو گئی ہے۔

حماس کے جلا وطن رہنما موسیٰ ابو مرذوق نے اپنے فیس بک اسٹیٹس میں لکھا ہے کہ ’منگل کی رات ایزی ڈائن القاسم بریگیڈ سے تعلق رکھنے والے ہمارے عظیم کمانڈر محمد دیف کی بیگم اور بیٹی اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں شہید ہو گئی۔‘

تاہم محمد دیف کے حوالے سے موسیٰ ابو مرذوق نے کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔

منگل کو اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں خاتون اور دو سالہ بچی کی موت 10 اگست کے بعد اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کا پہلا واقعہ ہے۔

اے ایف پی کے مطابق آٹھ جولائی سے شروع ہونے والی اس جنگ میں کم از کم 2,026 فلسطینی جبکہ 67 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیلی ملٹری کے مطابق منگل کو غزہ میں 25 سے زائد مقامات کو نشانہ بنایا گیا، تاہم ان مقامات کی نشاندہی نہیں کی گئی۔

حماس کے مسلح ونگ ایزی ڈائن القاسم کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے اپنے لیے خود جہنم کے دروازے کھولے ہیں اور اسے ان جرائم کی قیمت چکانی پڑے گی۔

یاد رہے کہ اسرائیل اور حماس کے مابین چوبیس گھنٹوں کی توسیع شدہ جنگ بندی اس وقت ختم ہو گئی تھی جب منگل کی دوپہر اسرائیل نے غزہ پر دوبارہ فضائی حملوں کا آغاز کردیا تھا۔

القاسم بریگیڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے تل ابیب اور جنوبی شہر بیرشیوہ کو نشانہ بنایا اور 34 راکٹ فائر کیے۔

جبکہ اسرائیلی ملٹری نے داغے جانے والے راکٹوں کی تعداد 50 بتائی ہے، تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ میں فضائی حملوں کے ایک نئے راؤنڈ کے احکامات جاری کردیے ہیں۔

نیتن یاہو کے ترجمان مارک ریجو نے اے ایف پی کو بتایا کہ حماس کی جانب سے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے راکٹ حملوں نے ان مذاکرات کو بھی نقصان پہنچایا ہے جن کی بنیاد قاہرہ میں پڑی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

راضیہ سید Aug 20, 2014 01:54pm
اسرائیل و فلسطین کی صورتھال پر کوئی بھی بات کرنے سے پہلے یہ بات ہمیشہ ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ مسجد الاقصی یہودیوں اور مسلمانوں دونوں کے لئے مقدس مقام ہے لیکن یہ بات کبھی سمجھ میں نہیں آتی کہ غزہ ، کے لئے صرف فلسطینیوں کو ہی کیوں قربانیاں دینی پڑ رہی ہیں ، خواہ وہ بچوں کی شکل میں ہوں یا خواتین کی صورت میں ، یا تباہ حال مکانات کے عوض ، یا بے گھری کے بدلے ، ایک جانب اسرائیل اپنی ہٹ دھرمی پر اڑا ہے تو حماس بھی کوئی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی ، میں اگر کہوں کہ حماس دوبارہ سے اپنی مقبولیت حاصل کرنے کے لئے جنگ کو طول دے رہی ہے تو شاید یہ غلط نہیں ہے کیونکہ الفتح تنظیم تو تب تک متحرک تھی جب تک یاسر عرفات زندہ تھے ، اگرچہ مصر کی ثالثی کے مذاکرات میں الفتح کے اہلکار فلسطینی مذاکرات کار موجود تھے مگر ان کی وہ حثییت نہیں جو حماس کی ہے ، بین الاقوامی ادارے اور مغربی ممالک اس لئے خاموش ہیں کہ ان کی معیشت کا انحصا ر یہودیوں پر ہے ۔ اب تک دو ہزار چھبیس افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد بچوں کی ہے لیکن سب کی خاموشی حیران کن ہے ، حیرت تو اس بات پر ہے کہ امریکا ، فرانس اور اسی طرح کے دیگر ممالک میں اسرائیل کے خلاف احتجاج کیا گیا لیکن یہاں کی حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔