پی اے ٹی کے کارکن ’انقلاب‘ کے بارے میں بے یقین

20 اگست 2014
پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان کل رات ریڈ زون میں داخل ہونے کے بعد پارلیمنٹ کی عمارت کے سامنے آرام کررہے ہیں۔ —. فوٹو اے ایف پی
پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان کل رات ریڈ زون میں داخل ہونے کے بعد پارلیمنٹ کی عمارت کے سامنے آرام کررہے ہیں۔ —. فوٹو اے ایف پی

اسلام آباد: اگرچہ پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے کارکنان دھرنے کے نتائج کے بارے میں الجھن میں پڑگئے ہیں، تاہم وہ اپنے رہنما ڈاکٹر طاہرالقادری کے نظریات کی پیروی کرنے کے لیے پُرعزم ہیں، جو نواز شریف کی حکومت کو غیرمستحکم کرنا چاہتے ہیں۔

ڈاکٹر قادری جنہوں نے آبپارہ میں خیابان سہروردی پر دھرنا دے رکھا تھا، اس رپورٹ کی تیاری کے وقت پی اے ٹی کے ہزاروں کارکنان کے ساتھ ریڈزون کی جانب بڑھ رہے تھے۔ان کا مطالبہ ہے کہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کو فوری طور پر تحلیل کیا جائے اور ایک قومی حکومت تشکیل دی جائے۔

اپنے دھرنے کے ابتدائی تین دنوں کے دوران یہ کارکنان پُرعزم تھے اور انہیں انقلاب کے بارے میں یقین تھا۔ تاہم جب منگل کے روز ڈان نے درجنوں پارٹی کارکنان کے ساتھ بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ وہ نہیں جانتے کہ ان کے دھرنے سے کیا نتیجہ برآمد ہوگا، لیکن انہیں اپنے سربراہ پر مکمل یقین تھا۔

ان میں سے کچھ نے کہا کہ انقلاب شروع ہوگیا ہے، جبکہ دیگر کا خیال تھا کہ یہ اگلے چند دنوں میں برپا ہوجائے گا۔

ڈیرہ غازی خان سے آئے ہوئے شاہ نواز خان کا کہنا تھا ’’مجھے کوئی اندازہ نہیں کہ ہمارے دھرنے کا کیا نتیجہ نکلے گا، لیکن میں اپنے رہنما کی ہدایات کی پیروی کروں گا۔ جو کچھ بھی وہ کہیں گے میں اس کی پیروی کروں گا۔‘‘

دھرنے کے منتظم سجاد بھٹی نے ڈاکٹر قادری کی پانچ بجے کی ڈیڈ لائن ختم ہونے سے پہلے بتایا ’’ایک انقلاب شروع ہوگیا ہے، صرف اس پر رسمی عملدرآمد باقی ہے، ڈاکٹر قادری کی جانب سے جس کا اگلے چند گھنٹوں میں اعلان کردیا جائے گا۔‘‘

سجاد بھٹی جو پارٹی کے کٹر پیروکار ہیں، نے کہا کہ ان کے دھرنے کو پوری قوم کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ’’کوئی بھی انقلاب کو روک نہیں سکتا۔‘‘

اسی دوران پاکستان عوامی تحریک کی ایک کارکن سمیرہ ناز نے کہا ’’میں نہیں جانتی کہ ہماری جدوجہد کا کیا نتیجہ نکلے گا، لیکن مجھے یقین ہے کہ ڈاکٹر قادری کو ملک میں تبدیلی لانے سے کوئی نہیں روک سکتا۔‘‘

پی اے ٹی کے کارکنان کے انٹرویو کے دوران ڈان نے مشاہدہ کیا کہ بے انتہا گرمی کے باوجود پی اے ٹی کے کارکنان کے جذبات اور حوصلہ بہت بلند تھا۔ اسلام آباد میں درجہ حرارت 35 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا، جبکہ پی اے ٹی کے کارکنان خیابان سہروردی پر سارا دن کھلے آسمان کے نیچے گزارا تھا۔

سجاد بھٹی نے ڈان کو بتایا ’’ہمارے کم از کم تین کارکنان آج بے ہوش ہوگئے تھے، لیکن ہمارے حوصلے بہت زیادہ بلند ہیں۔ ابتدائی طبی امداد لینے کے بعد وہ کارکنان دھرنے میں مزید ہمت کے ساتھ شامل ہوگئے۔‘‘

تاہم منگل کے روز پی اے ٹی کے کارکنان کی جانب سے ان کے روایتی سخت حفاظتی انتظامات دھرنے کے مقام سے غائب تھے۔

پی اے ٹی کے ایک سینئر رہنما عمر ریاض عباسی نے کہا ’’میں تسلیم کرتا ہوں کہ آج ایک گرم دن ہے، جس کی وجہ سے سیکیورٹی کسی حد تک نرم ہے۔ لیکن بعد میں خاص طور پر ڈاکٹر قادری کی تقریر کے دوران ہمارے کارکنان سیکیورٹی سخت کردیں گے۔‘‘

تبصرے (0) بند ہیں