پیرس : کیا آپ یقین کریں گے کہ آپ کے ہاتھوں میں موجود موبائل فون سماجی قبولیت یا پسندیدگی کی سرحدیں تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ ہمارے رشتوں کو تباہ کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔

ایک یورپی تحقیقاتی گروپ ہیواس میڈیا نے اپنی تحقیق میں یہی دعویٰ کیا ہے جس کے مطابق دنیا ٹیکنالوجی کی ایسی لت میں تبدیل ہوچکی ہے جس میں 16 سے 24 سال کی عمر کے تین چوتھائی نوجوان کسی بھی وقت موبائل فون سے دوری پر اپنی زندگی کو ویران سمجھنے لگتے ہیں۔

اس تحقیق میں موبائل فونز کے معاشرے اور انسانی نفسیات پر اثرات کا جائزہ لیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ موبائل فون کی مہربانی سے نوجوان اب ویسے رویے یا سوچ کے حامل نہیں رہے جیسے دس سال پہلے تھے، وہ موبائل کو صرف دوستوں یا رشتے داروں کو فون کرنے کے لیے ہی استعمال نہیں کرتے بلکہ اس کے بغیر وہ خود کو ادھورا اور ذہنی تناﺅ کا شکار محسوس کرنے لگتے ہیں۔

تحقیق میں مزید بتایا گیا ہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس یا سوشل میڈیا نے بھی نوجوانوں میں خودپرستی کی حوصلہ افزائی کی ہے اور آج کے نوجوان شیخی باز، شدید ردعمل کے اظہار کے ساتھ فراٹے سے جھوٹ بولنے کے عادی ہوچکے ہیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ ایک تہائی نوجوانوں نے تسلیم کیا ہے کہ وہ اسٹیٹس اپ ڈیٹس پر اکثر مبالغہ کرتے ہیں اور خواتین اس معاملے میں زیادہ آگے ہیں۔

تحقیق میں مزید یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ اگر دوست یا کسی فرد سے بات چیت میں تعطل آئے تو یہ نوجوان فوراً اپنا موبائل چیک کرنے کے ترجیح دیتے ہیں اور گفتگو کے دوران بھی ان کا دھیان اسی پر اٹکا رہتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ 79 فیصد نوجوان اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ وہ ٹوائلٹس میں بھی موبائل فونز کا استعمال کرتے ہیں اور 81 فیصد کو خاموش مقامات جیسے ہسپتالوں اور لائبریریز میں بھی اسے استعمال کرتے ہوئے شرمندگی محسوس نہیں ہوتی۔

تبصرے (0) بند ہیں