اسلام آباد: وزنی حفاظتی آلات اور پسینے سے چور پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف کے دھرنوں پر نظر رکھنے کے لیے تعینات کیے گئے متعدد پولیس اہلکار تھکن کا شکار ہیں۔

ان میں سے متعدد گزشتہ دس روز سے ڈیوٹی پر مامور ہیں اور انکی مایوسی اب واضح طور پر نظر آتی ہے۔

ریڈ زون میں تعینات فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے ایک پولیس اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ میں نے اس محکمے میں بہترین کارکردگی پیش کرنے کی کوشش کی ہے لیکن اب جب میری ریٹائرمنٹ کا وقت قریب ہے تو وہ ہماری اس طرح تذلیل کررہے ہیں۔

دیگر پولیس اہلکاروں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کھانے کے لیے صرف چاول دیے جاتے ہیں۔ شام میں ہمیں چائے نہیں دی جاتی اور نہ ناشتے میں لسی ملتی ہے۔ لیکن بدترین یہ کہ ہمیں شدید بوریت ہوجاتی ہے کیوں کہ یہاں کچھ کرنے کو نہیں۔ میرے پاس کم از کم ایک کرسی ہے لیکن میرے جوانوں کو پورا دن گھانس پر بھی گزارا کرنا پڑتا ہے۔

اسلام آباد پولیس کے زیادہ تر اہلکاروں کو پریڈ لین کی گیلری کی جانب تعنیات کیا گیا ہے جہاں وہ پی ٹی آئی انلوژر میں چلنی والی موسیقی کے مزے لے سکتے ہیں۔

ایک پولیس اہلکار نے شکایتاً کہا 'میں ایک کمانڈو ہوں، مجھے خطرناک حالات سے نمٹنے کے لیے تربیت دی گئی ہے۔ ہمیں کہا گیا تھا کہ ہمیں وفاقی دارالحکومت کا دفاع کرنا ہے لیکن یہ کیا ہے؟'

انہوں نے کہا 'ہمارے اعلیٰ افسران ہمیں کہتے رہے کہ ہمیں ہر وقت کارروائی کے لیے تیار رہنا ہے لیکن یہاں کچھ نہیں ہورہا۔ وہ ہمیں تمام اہم نکات سے دستبردار کررہے ہیں۔ اس سے پنجاب پولیس کی ساکھ متاثر ہوگی جو انگریزوں کے دور سے اپنے موثر کردار کے لیے مشہور ہے۔'

گجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے ایک کانسٹیبل نے ڈان کو بتایا کہ خواتین بھی ہم پر ہنستے ہوئے گزرتی ہیں جیسے کے ہمیں شکست ہوگئی ہو۔'

زیادہ تر سیکورٹی اہلکار جنہیں عام طور پر میڈیا سے گفتگو کرنے کا موقع نہیں ملتا، کا کہنا تھا کہ ان کی تیعناتی کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

ریڈ زون کی حفاظت کے لیے ایک بڑی تعداد میں پولیس اہلکاروں کو گجرانوالہ، فیصل آباد اور میانوالی ریجنز سے بلوایا گیا تھا۔

میانوالی کے ایک پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ ہمیں میٹنگز کے دوران کہا گیا کہ کسی قسم کی کوتاہی نہیں ہونی چاہئیے ورنہ گجرانوالہ کی پولیس ہم پر ہنسے گی لیکن اب ہمیں دیکھیں، ہم بکروں کی طرح کھڑے ہیں۔'

دارالحکومت میں موجود سیکورٹی اہلکاروں میں سے 700 فوجی اہلکار، 20 ہزار پنجاب پولیس کے اہلکار، پانچ ہزار آزاد جموں و کشمیر کے پولیس اہلکار جبکہ دیگر ایف سی اور رینجرز اہلکار ہیں۔

ایک ایف سی اہلکار نے کہا کہ روزانہ ہمارے کیپٹن صاحب ہمیں چوکس رہنے اور ہاتھوں میں لاٹھیاں لیے کھڑے رہنے کی تلقین کرتے تھے لیکن آج انہوں نے کہا کہ ہم ادھر ادھر جاسکتے ہیں یا پنکنک مناسکتے ہیں۔

پولیس اہلکاروں کو سکون سے رہنے کی ہدایات ملنے کے بعد پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے حمایتوں سے بات چیت کرتے دیکھا جاسکتا تھا جبکہ وہ وہاں سے گزرتے لوگوں سے بھی گفتگو کرتے دکھائی دیے۔

تبصرے (1) بند ہیں

صلاح Aug 21, 2014 07:10am
انھوں نے خود اپنے آپ کو اس حال تک پونچایا ھے