پاکستان کی عدالت عظمیٰ یعنی سپریم کورٹ میں ممکنہ ماورائے آئین اقدام سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران تحریک انصاف کو کل تک تحریری جواب پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے ممکنہ ماورائے آئین اقدام سے متعلق دائر درخواست کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران عدالت کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس انتظامی اختیار ہے وہ اس کو قانون کے مطابق استعمال کرے۔

سماعت میں عوامی تحریک کی جانب سے کوئی بھی پیش نہیں ہوا، جبکہ تحریک انصاف کی نمائندگی حامد خان اور احمد اویس ایڈووکیٹ نے کی۔

اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ عوامی تحریک صورتحال خراب کر رہی ہے اس کے بارے میں حکم جاری کیا جائے جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اس سلسلے میں کوئی حکم نہیں دے سکتے، آپ کے پاس انتظامی اختیار ہے اس کو قانون کے مطابق استعمال کریں۔

وکیل تحریک انصاف حامد خان نے کہا کہ تحریک انصاف ایک پرامن جماعت ہے اور اس نے کبھی آئینی حدود کو پامال نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کسی کی جانب سے بھی ماورائے آئین اقدام کی حمایت نہیں کرتی۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ آپ کی باتیں بہت دلآویز ہیں، لیکن احتجاج کا طریقہ کار وضع ہونا چاہئیے۔

انہوں نے کہا کہ زمینی صورتحال یہ ہے کہ پرسوں 15 میں سے صرف 2 یا 3 کیسز سن سکے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ دستور کے ساتھ وابستگی کی بات کی جاتی ہے، لیکن شاہراہ دستور بند ہے۔

انہوں نے کہا کہ انصاف کی جدوجہد کا دعوٰی کیا جاتا ہے، لیکن انصاف کا راستہ رکا ہوا ہے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آپ اپنے مطالبوں سے ایک انچ پیچھے نہ ہٹیں شاہراہ دستور سے چند فٹ دور ہو جائیں۔

سماعت کے دوران جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ پارلیمنٹ کے باہر بیٹھ کر پارلیمنٹیرنز کے بارے میں کہنا کہ شکار آنے دو یہ انتہائی غیر مہذب بات ہے۔

عدالت نے تحریک انصاف کو کل تک تحریری جواب داخل کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

تبصرے (0) بند ہیں