اسلام آباد: دفتر خارجہ نے جمعرات کے روز ڈان کو بتایا کہ نو پاکستانی قیدیوں کو افغانستان میں واقع بگرام ایئر بیس سے پاکستان کے حوالے کردیا گیا ہے۔

جسٹس پراجیکٹ پاکستان کے ایک اعلامیے کے مطابق متاثرین کے اہل خانہ کو ریڈ کراس نے اس حوالے سے آگاہ کردیا گیا ہے کہ ان کے لواحقین کو پاکستانی حکام کے حوالے کردیا گیا ہے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے ڈان کو بتایا کہ یہ افراد جمعرات کی صبح پاکستان پہنچے تھے اور ان کی بریت کے حوالے سے دفتر خارجہ امریکا سے رابطے میں تھا۔

اس سے قبل مئی میں امریکی حکام نے دس افراد کو بری کیا تھا جن میں سے نو اپنے لواحقین کے پاس پہنچ چکے ہیں۔

تسنیم اسلم کے مطابق اس حالیہ پیشرفت کے بعد بگرام میں پاکستانی افراد کا بس ایک ہی دستہ باقی رہ گیا ہے۔'انکی قومیت کے بارے میں تصدیق کی جارہی ہے اور جیسے ہی یہ مرحلہ ختم ہوتا ہے تو اس معاملے میں مزید پیشرفت ہوگی۔'

جے پی پی کے کی کونسل سارہ بلال نے ڈان کو بتایا وہ ان افراد کی بریت اور ان کے اہلخانہ کے پاس واپس جانے کی پیشرفت سے خوش ہیں تاہم دیگر پھنسے ہوئے افراد کے لیے وقت کم ہورہا ہے۔

صدر باراک اوباما 31 دسمبر 2014 بگرام جیل کو بند کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔

تقریباً نصف کے قریب قیدیوں کو پہلے ہی پروان ڈیٹینشن سینٹر منتقل کیا جاچکا ہے جو افغان حکام کے زیر انتظام ہے تاہم تیسرے ملک کے شہری ابھی بھی بگرام جیل میں قید ہیں۔

سارہ بلال کے مطابق افراد تمام افراد کو جیل بند ہونے سے قبل بری نہ کروایا گیا تو اس بات کا خطرہ ہے کہ وہ کبھی آزاد نہیں ہوپائیں گے۔

رواں ماہ وزیراعظم کے مشیر برائے خارجی امور سرتاج عزیر نے قومی اسمبلی کو بتایا تھا کہ 24 پاکستانی قیدی بگرام جیل میں موجود ہیں۔

نو افراد کی بریت کے بعد اصولاً 15 قیدی بگرام جیل میں ہونے چاہیئیں تاہم اس بات کی تصدیق نہیں کی جاسکی۔

تبصرے (0) بند ہیں