'جمہوریت کو نقصان پہنچا تو عمران، قادری ذمہ دار ہوں گے'

22 اگست 2014
عوامی نیشنل پارٹی کے صدر اسفند یار ولی خان۔ —. فائل فوٹو
عوامی نیشنل پارٹی کے صدر اسفند یار ولی خان۔ —. فائل فوٹو

صوابی: عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفند یار ولی خان نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں جاری پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے طویل دھرنے سے اگر جمہوریت کو کوئی نقصان پہنچا تو اس کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری ذمہ دار ہوں گے۔

وہ کل بروز جمعرات کو یہاں اپنی پارٹی کے کارکنان کے ایک کنونشن سے خطاب کررہے تھے۔ یہ تقریب صوبے میں خود کو منظم کرنے کی مہم کا ایک حصہ تھی۔

اسفندیار ولی نے پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کی جانب سے اسلام آباد کے ریڈزون میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنے کی مخالفت کی اور اس کو غیرقانونی قرار دیا۔

انہوں نےکہا ’’اس طرح کے مظاہرے غیرقانونی اور غیر آئینی ہیں، اس لیے کہ یہ ملک میں جمہوریت کو پٹری سے اتار سکتے ہیں۔ ہم ان دونوں دھرنوں کی مخالفت کرتے ہیں۔‘‘

اے این پی کے سربراہ نے کہا کہ فوج نے سیاستدانوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اختلافات کو خود حل کریں اور مذاکرات کے ذریعے سیاسی تعطل کو ختم کریں، اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ فوج ملک میں جمہوری نظام کی مضبوطی چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اور طاہر القادری، دونوں ہی ریاست میں جمہوری نظام کو نقصان پہنچانے پر تلے ہوئے ہیں۔

اسفند یار ولی نے کہا ’’ملک کی تمام سیاسی جماعتوں اور جمہوری قوتوں نے عمران خان اور طاہر القادری کی ضد کو مسترد کردیا ہے، جو عوام کی منتخب کردہ حکومت کو دھمکی دے رہے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت میں طرزحکمرانی کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیٔے اور ان اسمبلیوں کی پانچ سالہ آئینی مدت کے مکمل ہونے کا انتظار کرنا چاہیٔے۔

اے این پی کے سربراہ نے کہا کہ پی ٹی آئی اگر اگلے انتخابات میں کامیابی حاصل کرتی ہے تو وہ اور دیگر جماعتیں ملک میں اس کی حکومت کا خیرمقدم کریں گی۔

انہوں نے کہا ’’اقتدار میں آنے اور حکومت کی تبدیلی کے انتخابات میں کامیابی ہی واحد جمہوری راستہ ہے۔‘‘

اسفند یار ولی نے کہا کہ منتخب وزیراعظم کو استعفٰی دینے پر مجبور کرنا اور بندوق کی نوک پر نئے انتخابات کا اعلان کروانا ایک غیرجمہوری راستہ ہے۔

انہوں نے کہا ’’مظاہرے کرنا ہر رہنما اور سیاسی جماعت کا جمہوری حق ہے، لیکن عمران خان اور طاہر القادری نے دھرنے کا جو راستہ اختیار کیا ہے وہ خطرناک اور جمہوری اقدار کے خلاف ہے۔‘‘

اے این پی کےصدر نے کہاکہ اگر وزیراعظم کو بندوق کی نوک پر برطرف کردیا گیا، تو یہ ملک میں جمہوریت کا عظیم نقصان ہی نہیں ہوگا، بلکہ ملک کے اتحاد اور فیڈریشن کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اگر عام انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی، تو پھر خیبر پختونخوا میں بھی پولنگ طے شدہ تھی۔

اسفندیار ولی نے کہا کہ وہ یہ دیکھ کر چونک گئے تھے کہ خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلٰی پرویز خٹک جو پی ٹی آئی سے تعلق رکھتے ہیں، اسلام آباد میں دھرنے کے دوران رقص کررہے تھے، عین اسی وقت پشاور میں موسلادھار بارش سے 18 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت میں صوبائی حکومت نے شمالی وزیرستان کے بے گھر افراد کی مصائب کو نظرانداز کردیا تھا۔

اسفند یار ولی نے کہا ’’حکومت کو شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہونے والے افراد کی مدد کرنی چاہیٔے، جنہوں نے ملک کی خاطر اپنے گھروں کو چھوڑ دیا ہے۔‘‘

اس موقع پر اے این پی کے جنرل سیکریٹری میاں افتخار حسین شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ اسلام آباد کے دھرنے میں شرکت کرنے کے لیے صوبے کے عوام کو آمادہ کرنے میں ناکام رہے تھے۔

اے این پی کے پارلیمانی رہنما سردار حسین بابک نے کہا کہ اپوزیشن نے وزیراعلٰی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کرادی ہے۔

انہوں نے کہا ’’ہم پی ٹی آئی کی قیادت کو بھاگنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ اسے صوبے کے عوام کا سامنا کرنا ہوگا۔‘‘

سابق صوبائی وزیرِ اعلٰی امیر حیدر خان ہوتی جو اس تقریب میں شریک تھے، کارکنوں پر زور دیا کہ وہ اے این پی کے بانی خان عبدالغفار خان کے فلسفے کے بارے میں عوام کو آگاہ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں