عدالت سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی، عوامی تحریک

اپ ڈیٹ 22 اگست 2014
سپریم کورٹ آف پاکستان —۔فائل فوٹو
سپریم کورٹ آف پاکستان —۔فائل فوٹو

اسلام آباد: ممکنہ ماورائے آئین اقدام کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) نے تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا ہے۔

چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے ماورائے آئین اقدام سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق پاکستان عوامی تحریک نے اپنے جواب میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ عدالت سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ سترہ جون کو ماڈل ٹاؤن میں کارکنوں کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے اور احتجاج کے حق کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ احتجاج اور دھرنے کا حق آئین نے دیا ہے۔

ممکنہ ماورائے آئین اقدام کے خلاف دائر مقدمے کی سماعت کے دوران تحریری جواب میں تحریک انصاف نے دعویٰ کیا کہ عمران خان قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔

انہوں نے نہ تو کبھی ماورائے آئین اقدام کی حمایت کی ہے اور نہ ہی ایسا کوئی ارادہ ہے۔

تحریک انصاف نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ عمران خان نے پارلیمنٹ پرحملے کا کبھی ارادہ ظاہر نہیں کیا۔

پی ٹی آئی نےریڈزون کے اطراف لگے کنٹینرز کو آزادانہ نقل حرکت میں رکاوٹ قرار دیا ہے اور سپریم کورٹ سے متعلقہ حکام کو کنٹینرز اٹھانے کا حکم دینے کی درخواست کی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں