پشاور: صوبہ خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین قومی اسمبلی نے اپنے استعفے خیبر پختونخوا اسمبلی کے اراکین کے استعفوں سے مشروط کردیئے ہیں۔

نمائندہ ڈان ڈاٹ کے مطابق پی ٹی آئی ذرائع نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ استعفوں کے معاملے پر اختلافات بڑھ گئے ہیں کیوں کہ خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی نے پارٹی رہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ اس وقت تک استعفے نہیں دیں گے، جب تک خیبر پختونخوا اسمبلی کے اراکین استعفے نہ دے دیں۔

ذرائع کے مطابق یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ زیادہ تر اراکین نے قومی اسمبلی میں استعفے اسپیکر قومی اسمبلی کے بجائے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے نام جمع کرائے، یہی وجہ ہے کہ جب ان استعفوں کو قبول کرنے کا وقت آیا تو صورتحال مزید گھمبیر ہو گئی۔

جماعت اسلامی کے سربراہ مولانا سراج الحق پہلے ہی اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کے استعفے قبول نہ کرنے کی درخواست کر چکے ہیں۔

پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ خیبر پخونخوا حکومت کی کارکردگی سے کچھ بہت زیادہ خوش نہیں ہیں اور اسمبلی کی تحلیل کے حق میں ہیں۔

دوسری جانب دو ہفتوں کے اندر وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کو اعتماد کا ووٹ لینا ہے۔

عمران خان کو اپنی جماعت کے ہم خیال گروپ کی جانب سے بھی چیلنج کا سامنا ہے اور وزراء اور مشیروں کو ان کی خراب کارکردگی کے باعث برطرف کیا جانا بھی سنگین چیلنج ثابت ہوگا۔

خیبر پخونخوا اسمبلی میں جماعت اسلامی کا کردار بھی نہایت اہم ہے، جو جمہوریت کی تو حامی ہے لیکن دوسری طرف عدم اعتماد کی صورت میں اس نے وزیراعلیٰ کی حمایت کا کھلے عام اعلان کیا ہے۔

یاد رہے کہ 22 اگست کو تحریک انصاف کے مرکزی رہنماؤں شاہ محمودقریشی،عارف علوی اور شیریں مزاری نے عمران خان سمیت 34 اراکین قومی اسمبلی کے استعفےجمع کرائے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں