ٹین ایج میوٹنٹ ننجا ٹرٹلز، امریکہ کے ٹنسل ٹاؤن سے پیش کی جانے والی کامک بک اور سپر ہیروز کی کہانیوں اور کرداروں پر مشتمل یا ان کے بارے میں بننے والی موویز کی تازہ ترین کڑی ہے-

انیس سو اسی کی دہائی کی مشہور و معروف کہانی اور اس کے کرداروں کو ایک فیچر فلم کی صورت میں پیش کرنے کی یہ پانچویں کوشش ہے- ڈائریکٹر جوناتھن لائبسمن، جو اس سے پہلے ریتھ آف دی ٹائٹنز اور بیٹل لاس اینجلس جیسی فلمیں ڈائریکٹ کر چکے ہیں، نے اس بار اپنے ناظرین کے لئے مشہور زمانہ ٹین ایج میوٹنٹ ننجا ٹرٹلز کو ایک نسبتاً تازہ انداز میں پیش کیا ہے۔

پھر بھی اگر دیکھا جائے تو مجموعی طور پر وہ نہاہت شاندار انداز اور احتیاط سے تیار کئے جانے والے تباہی و بربادی کے سینز، سپر ہیرو یا ہیروز اور ایک حسینہ والے کامیاب ثابت شدہ فارمولے پر ہی کاربند رہے ہیں-

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

بس فرق صرف اتنا ہی ہے کہ یہاں پر حسینہ نے جنگ اور لڑائی کے سینز میں کپڑے بہت چھوٹے نہیں پہنے- ویسے اس حوالے سے ڈائریکٹر کی تعریف نہ کرنا زیادتی ہی ہوگی کیونکہ یہاں انہوں نے ایسا میگن فاکس (ٹرانسفارمرز) جیسی اداکار کی موجودگی کے باوجود کیا ہے-


پلاٹ


ہماری کہانی کمپیوٹر امیجری اور اینیمیشن کی مدد سے دکھائے جانے والے نیو یارک کے بارے میں ہے جہاں چینل 6 کی رپورٹر اپریل اونیل ایک 'فوٹ کلین' کے بارے میں تحقیقات کر رہی ہے جس نے خفیہ طور پر شہر کو اپنے قبضے میں لیا ہوا ہے-

اسی بیچ ایک واقعے کے دوران وہ دیکھتی ہے کہ کچھ عجیب سے کردار 'فوٹ کلین' کا نہ صرف مقابلہ کرتے ہیں بلکہ انہیں مار بھی بھگاتے ہیں- وہ اس واقعے کو اپنے فون کے ذریعے ریکارڈ کرنے کی بھی کوشش کرتی ہے تاہم بدقسمتی سے اس کے فون کی بیٹری اسے دھوکہ دے جاتی ہے اور ثبوت کی عدم موجودگی میں اس کی باس اور اس کے ساتھی اس کی بات کو قبول کرنے سے انکار کر دیتے ہیں-

وہ اپنی کوششیں جاری رکھتی ہے اور جب 'فٹ کلین' ایک سب وے اسٹیشن پر حملہ کرتے ہیں تو وہ وہاں پہنچ جاتی جہاں ہمارا تعارف اپنے ہیروز سے ہوتا ہے جو کہ ایک سائنسی تجربے کی بدولت اب لڑاکو ٹرٹلز بن چکے ہیں جو اپنے گارڈین ماسٹر اسپلنٹر کے ساتھ رہتے ہیں جو کہ خود بھی ایک میوٹنٹ چوہا ہے-

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

اونیل کو یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ خود اسی نے اپنے بچپن میں ان سب کی جان اس وقت بچائی تھی جب ان پر ہونے والے تجربے کے بعد اونیل کے والد کی لیبارٹری میں آگ لگ جاتی ہے جس میں خود ان کی جان بھی چلی جاتی ہے- بلکہ حقیقت میں تو اس کے والد نے ہی ان ٹرٹلز اور چوہے پر "رینیسنس" نامی پراجیکٹ کے دوران تجربات کئے ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے ان کے نام اٹلی کے نامور پینٹرز کے نام پر رکھے جاتے ہیں-

ایک کا نام ہے مائیکل انجیلو جو کہ بہت مذاحیہ ہے- دوسرا ہے دوناتیلو جو کہ ٹیکنالوجی کا ماہر ہے- تیسرا ہے رافیل جو کہ بہت سخت جان ہے جبکہ چوتھے لیونارڈو میں کوئی ایک خاص خوبی نہیں- ان سب کو ان کے ایک گارڈین، ماسٹر اسپلنٹر نے پالا پوسا اور جوجٹسو سمیت جنگی فنون سے ٹرین کیا ہوتا ہے- ہمیں یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ کہ نیو یارک کے موجودہ میئر، ایرک سیکس (Eric Sachs) (ولیم فچنر) ہی اصل میں اونیل کے والد کے پروجیکٹ کے فنانسر تھے جن کے برے ارادوں کی بھنک جب اونیل کے والد کے کانوں میں پڑتی ہے تو وہ اپنی لیبارٹری ہی تباہ کر دیتے ہیں-

ایرک کو 'فٹ کلین' کے روح رواں، شرڈر (توہورو ماسامون) کی مدد بھی حاصل ہے جو کہ ٹرانسفارمرز میں موجود میگاٹرون اور مشہور زمانہ سوئس آرمی نائف کا ایک مرکب دکھائی دیئے- بہت جلد ہی ٹرٹلز کے ٹولے اور اونیل کو یہ بھی اندازہ ہو جاتا ہے کہ ان کے دشمن نیو یارک پر مکمل طور پر قبضہ کرنے کے لئے وہاں ایک خاص قسم کا زہر پھیلانے والے ہیں اور یہاں سے شروع ہو جاتا ہے چوہے بلی کا کھیل- آگے کیا ہوتا ہے یہ ہم آپ پر چھوڑتے ہیں کہ فلم دیکھ کر معلوم کریں-

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

بڑے پیمانے پر تباہی و بربادی اور شہروں پر قبضہ، آج کل ہولی وڈ میں کامیابی کا مںترا بن گیا ہے اور چونکہ یہ ایک مائیکل بے کی پروڈکشن ہے لہٰذا آپ کو اس میں ان چیزوں کی اوور ڈوز ہی مل سکتی ہے- ویسے ڈائریکشن کے اعتبار سے لائبسمین نے ہمیں اپنے فن میں مہارت دکھائی ہے اور کمپیوٹر گرافکس اور اینیمیشن کے معاملے میں اپنی مہارت اور اپنی گرفت سے بخوبی لطف اندوز کرایا ہے-

لولا کارولھو کی سنیماٹوگرافی میں بھی ایک تازگی ہے اور انہوں نے چند ایسے اینگلز سے روشناس کرایا ہے جو کہ عام طور پر اس نوع کی فلموں میں استعمال نہیں ہوتے- ایڈیٹنگ، فلم کی روانی برقرار رکھنے میں مدد کرنے کے ساتھ ساتھ فلم کی کہانی کو بھی جوڑے رکھنے میں معاون ثابت ہوئی ہے (ویسے اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ یہاں پر کوئی نئی کہانی پیش کی گئی ہے)-

اداکاری کے حوالے سے میگن فاکس نے، باوجود اس کے کہ ان کے پاس گنجائش زیادہ نہیں تھی، خاصا بہتر کام کیا ہے اور بجا طور پر انہیں فلم کا مرکزی کردار قرار دیا جا سکتا ہے (ویسے یہ جملہ اپنے آپ میں بھی بہت کچھ کہہ رہا ہے)- ٹرٹلز کے کرداز نسبتاً نئے اداکاروں نے انجام دیئے ہیں جن کے نام ہیں ایلن رچسن، نوئل فشر، جیریمی ہوارڈ اور پیٹ پلوسزک اور ان سب کا کام بھی خاصا بہتر ہے-

ویسے کردار نگاری کے حوالے سے بقیہ کاسٹ نے بھی اچھا کام کیا ہے-


فائنل ورڈ


آپ اس فلم کو آسانی سے ایک سمر پاپ کارن بلاک بسٹر قرار دے سکتے ہیں (بس اتنا کیجئے گا کہ پاپ کارن کو اس فلم کے لئے پیزا ہٹ کے پیزا سے تبدیل کر لیں) ویسے مجھے اس وقت بہت حیرت ہوئی جب میں نے نیو یارک کے اس علاقے کے حوالے سے چیک کیا جہاں کے سیوریج میں ہمارے ٹرٹلز رہتے ہیں تو پتہ چلا کہ وہاں پر پیزا ہٹ کا ایک بھی ریسٹورنٹ موجود نہیں)-

فلم کا رن ٹائم 100 منٹ ہے اور اس میں موجود سائی فائی تشدد کی بناء پر ٹین ایج ننجا ٹرٹلز کو پی جی 13 ریٹنگ دی گئی ہے (اور فلم میں آپ کو بھرپور دیکھنے کو ملے گا)-

فلم کے ڈائریکٹر ہیں جوناتھن لائبسمین جبکہ ٹین ایج میوٹنٹ ننجا ٹرٹلز کو پروڈیوس کیا ہے مائیکل بے، اینڈریو فارم، بریڈلے فلر، گیلن واکر، اسکوٹ میڈنک اور این برائس نے- فلم کی پروڈکشن کمپنی نکلوڈین موویز اور پلاٹینم ڈیونز ہیں- اسکرین پلے لکھا ہے جوش ایپلبام، آندرے نیمک اور ایوان ڈوہرٹی نے جو پیٹر لیارڈ اور کیون ایسٹمین کی لکھی ٹین ایج میوٹنٹ ننجا ٹرٹلز سے ماخوذ ہے- سنیماٹوگرافی لولا کارولھو کی ہے جبکہ اسے جوئل نیگرون اور گلین اسکینٹلبری نے ایڈٹ کیا ہے- میوزک دیا ہے برائن ٹیلر نے-


فلم کے ستاروں میں شامل ہیں میگن فاکس، ایلن رچسن، جیریمی ہووارڈ، پیٹ پلوسزک، نوئل فشر، ول آرنٹ، ڈینی ووڈلم، ولیم فچنر، جونی نوکسول اور وہوپی گولڈبرگ-

تبصرے (0) بند ہیں