اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کا ایوان 20 کروڑ عوام کی نمائندگی کرتا ہے اور آئین پر یقین رکھنا جمیوریت کی فتح ہے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار قومی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران کیا۔

اپنے خطاب کے ابتداء میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ انہوں نے آئین کی پاسداری کا حلف اٹھایا اور کسی کو بھی آئین کے خلاف اقدامات نہیں کرنے دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ تھا کہ پارلیمنٹ کی جانب سے جمہوریت اور آئین کی بالادستی کو قائم رکھنے کا عزم قابلِ تحسین ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس کی صدرت اسپیکر ایاز صادق کررہے ہیں۔

خیال رہے کہ وزیراعظم ایک ایسے وقت قومی اسمبلی پہنچے ہیں جب ایک روز قبل ہی آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے وزیراعظم کو خبردار کرتے ہوئے زور دیا کہ وہ اسلام آباد میں جاری دھرنوں اور موجودہ سیاسی بحران کو جلد از جلد حل کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت یا وزارتِ عظمیٰ کے عہدے کے لیے نہیں، بلکہ ملک میں جمہورت اور نظام کی خاطر کوششیں کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے راستے میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں آنے دیں گے اور اس کا محاسبہ کریں گے۔

نواز شریف نے کہا تھا کہ پوری قوم انتخابی اصلاحات پر متفق ہیں اور حکومت بھی اس کے لیے تیار ہے اور اس کے لیے 33 رکنی کمیٹی بھی بن چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے 11 مئی کے انتخابات کے بعد جو نتائج آئے وہ ہم نے قبول کیے اور کسی پر دھاندلی کا الزام عائد نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی مشکل صورتحال ہوں، لیکن میں یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ پاکستان میں آئین کی بالادستی کا یہ سفر جاری رہے گا۔

انہوں نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ جب حکومت ماضی میں مشکلات سے باہر نکل گئے تو یہ وقت بھی گزر جائے گا۔


غیر آئینی مطالبات منوانے کی روش درست نہیں، سعد رفیق


اسی دوران وزیرِ ریلوے اور مسلم لیگ نون کے رہنما خواجہ سعد رفیق قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غیر ائینی مطالبات کو منوانے کی روش درست نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہمیشہ سے صبر اور تحمل کا مظاہرہ کیا اور مظاہرین پر کریک ڈاؤن کا ارادہ نہ پہلے تھا اور نہ ہی آج ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف سے مذاکرات میں ہم نے انتخابات کی تفتیش کروانے کے لیے ایک آزادانہ کمیشن بنانے کی پیشکش کی ہے اور ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ اگر رپورٹ میں دھاندلی ثابت ہوئی تو صرف ایک وزیراعظم نہیں، بلکہ ہم سب استعفے دینے کے لیے تیار ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں