اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے بدھ کے روز نائب وزیراعظم بنائے جانے کی پیشکش کا انکشاف اسلام آباد میں جاری سیاسی بحران پر نظر رکھی ہوئی شخصیات کے لیے حیرت کا باعث بنی۔

مذاکرات کے 'حتمی دور' کے اختتام کے چند گھنٹوں بعد خان صاحب نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نائب وزیراعظم کی پیشکش ٹھکرادی ہے اور یہ انہیں خریدنے کی کوشش تھی۔

سیاسی ماہرین تعجب کا شکار ہیں کہ کیا حکومت نے واقعی ایسی کوئی پیشکش کی تھی یا تحریک انصاف کے سربراہ نے یہ اعلان ان میڈیا رپورٹس کے بعد کردیا جن میں کہا گیا تھا کہ مسلم لیگ ن کے ایک سینئر رکن نے وزیراعظم کو ایک خط میں پی ٹی آئی کی مشاورت سے نائب وزیراعظم منتخب کرنے کی تجویز دی ہے۔


مزید پڑھیں: ہم اس نظام کےخلاف بغاوت کرتےہیں،عمران خان


پی ٹی آئی مذاکراتی ٹیم کے رکن ڈاکٹر عارف علوی نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومتی ٹیم کے رکن نے 'بے تکلف' انداز میں یہ پیشکش کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ رکن کا کہنا تھا کہ اگر ہم چاہیں تو ایسا ایک عہدہ قائم کیا جاسکتا ہے تاہم کسی نے بھی اسے سنجیدگی سے نہیں لیا اور اس پر مزید کوئی بات نہیں ہوئی۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ انہیں یہ تک یاد نہیں کہ یہ پیشکش کس نے کی تھی۔ انہوں نے اس پیشکش کو 'ناقابل عمل' قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ عمران خان یا پی ٹی آئی کا کوئی بھی رکن وزیراعظم کے نائب کے طور پر کام کرے کیوں کہ ہمارا مطالبہ ان کے استعفے کا ہے۔

تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ انہیں علم ہوا ہے کہ ایسا منصوبہ ن لیگ کی قیادت کے درمیان زیر غور رہا ہے اور پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی نے اسے پیش کیا تھا۔

اس حوالے سے حکومت مذاکراتی ٹیم کے کسی بھی رکن سے رابطہ نہیں ہوسکا۔

علوی صاحب کے بیان سے عندیہ ملتا ہے کہ خان صاحب نے شاید یہ دعویٰ سینیٹر چوہدری جعفر اقبال کے خط کی بنیاد پر کیا تھا جس کی کاپی ڈان کے پاس موجود ہے۔

خط میں کہا گیا تھا کہ ملک میں جاری سیاسی بحران کے حل کے لیے ڈپٹی وزیراعظم کا عہدہ قائم کیا جائے تاکہ مظاہرہ کررہی پی ٹی آئی کو منایا جاسکے۔

ن لیگ کے رہنما نے آئین میں تبدیلی سے متعلق عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کے مطالبات پر ریفرنڈم کروانے کی بھی تجویز پیش کی تھی۔

میڈیا میں رپورٹ کیا گیا کہ ن لیگ کے رہنما نے پی ٹی آئی کو نائب وزیراعظم کی پیشکش کی ہے جس پر حکمران جماعت کے رہنماؤں کو وضاحت جاری کرنا پڑی۔

سینیٹر جعفر اقبال نے اپنی وضاحت میں کہا ہے کہ انہوں نے اپنی تجویز میں واضح طور پر کہا تھا کہ نائب وزیراعظم کا تعلق ن لیگ ہی سے ہونا چاہیئے تاہم خط میں اس حوالے خاص طور پر نہیں لکھا گیا۔

خط میں کہا گیا کہ 1973 کے رولز آف بزنس میں تبدیلی کرتے ہوئے نائب وزیراعظم کا عہدہ قائم کیا جائے جیسا کے گزشتہ حکومت کے دور میں کیا گیا تاکہ پی ٹی آئی کا اعتماد بحال ہوسکے۔

خط میں مزید کہا گیا کہ پی ٹی آئی کی مشاورت سے وزیراعظم پارلیمنٹ میں سے تین ناموں کو نامزد کریں یا پھر پی ٹی آئی سے تین نام پیش کرنے کی درخواست کی جائے جن میں سے ایک کا انتخاب وزیراعظم کریں۔

نواز شریف کی حکومت میں اسپیکر رہ چکے اقبال صاحب نے تجویز پیش کی کہ نائب وزیراعظم دھاندلی کے الزامات پر سپریم کورٹ کی جانب سے منتخب کیا گئے انکوائری کمیشن کی معاونت کرے۔

اقبال صاحب نے تجویز دی کہ کمیشن کی جانب سے دھاندلی ثابت ہونے کی صورت میں اسمبلی کو تحلیل کردیا جائے۔

انہوں نے خط میں لکھا کہ اگر دھاندلی ثابت نہیں ہوتی تو نائب وزیراعظم کا عہدہ ختم کردیا جائے اور حکومت انتخابی اصلاحات کے عمل کو جاری رکھے۔

ان کا خط میں مزید کہنا تھا کہ عوامی تحریک کے ساتھ آئینی حدود میں رہتے ہوئے بات چیت کی جائے اور اس کے مطالبات پر عوام سے ریفرنڈم کے ذریعے مشورہ لیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Munir Masood Aug 28, 2014 09:27am
Both Mr Imran Khan and Moulana Tahir ul Qadri sb should realise the difficulties of their supporters who have given the sit in on their call perticularly women . According to a news appearing in daily Dawn of today, the sit in area and its surroundings are infected with bad odour. Besides, their locals are suffering from different diseases. Some diseases can, God Forbid prove fatal. Who will be responsible for such casualties . Apart from this, the patience of the agitators can give in. It is feared that they may start leaving for their homes etc. in such an eventuality if both leaders , when will look back for the supporters , would certainly be disappointed. They should avoid this situation for face saving.