پاکستان، ہندوستان تنازعات بات چیت سے حل کریں، اقوام متحدہ

28 اگست 2014
اقوام متحدہ کے سربراہ بان کی مون —۔فوٹو اے پی
اقوام متحدہ کے سربراہ بان کی مون —۔فوٹو اے پی

نئی دہلی: اقوام متحدہ کے سربراہ بان کی مون نے پاکستان اور انڈیا پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے تنازعات مذاکرات کے ذریعے پُرامن طریقے سے حل کریں۔

بدھ کو پریس ٹرسٹ آف انڈیا میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری بان کی مون نے دونوں ممالک کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزی اور خارجہ سیکریٹری سطح کے مذاکرات کی منسوخی کے پس منظر میں تمام مسائل اور تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

بان کی مون کے ترجمان کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کو چاہیٔے کہ وہ اپنے تمام مسائل کو مذاکرات کے پُرامن طریقے سے حل کریں۔

تاہم بیان میں اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ آیا اقوام متحدہ کے سربراہ موجودہ کشیدہ صورتحال میں دونوں ممالک کے سربراہان کوبات چیت کے لیے آمادہ کرنے کی کوشش کریں گے یا نہیں۔

واضح رہے کہ انڈیا میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کی کشمیری حریت پسند لیڈر سے ملاقات کے بعد نریندرا مودی کی حکومت نے 25 اگست کو اسلام آباد میں ہونے والی خارجہ سیکریٹریوں کی سطح کے اجلاس کو منسوخ کردیا تھا۔

ہندوستانی وزیر دفاع ارون جیٹلی کا کہنا تھا کہ انڈیا پاکستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کا مؤثر اور مضبوط جواب دے رہا ہے اور ہندوستان نے سیز فائر کی خلاف ورزی کی صورت میں بھرپور جواب دینے کی حکمت عملی ترتیب دے لی ہے۔


مزید پڑھیں: پاکستان ہندوستان کا ماتحت نہیں، دفتر خارجہ


ہندوستان کی جانب سے سیکرٹری خارجہ کی سطح پر بات چیت کو منسوخ کیے جانے پر پاکستان نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نئی دہلی کے " ماتحت" نہیں بلکہ تنازعہ کشمیر کے اہم اسٹیک ہولڈرز ہیں۔

خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے اپنے ایک بیان میں ہندوستان کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے ہندوستان کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کی کیونکہ کشمیر اس کا حصہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری حریت پسندوں کی پاکستانی ہائی کمشنر سے ملاقات کو جواز بناکر بات چیت منسوخ کرنا بہانہ ہے، یہ پہلی بار نہیں کہ حریت قیادت نے پاکستانی سفارتی عملے سے ملاقات کی ہو ایسا دہائیوں سے ہوتا آرہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں