نئی دہلی: پاکستان سے مذاکرات کے انکار کے چند روز اور وزیراعظم نریندر مودی کے جاپان کے دورے سے قبل ہندوستان نے جمعرات کے روز کہا کہ وہ اسلام آباد کے ساتھ کشمیر کے مسئلے پر دو طرفہ فارمیٹ میں بات کرنے کو تیار ہے۔

ہندوستان کے رواں ماہ سیکرٹری خارجہ کی سطح پر مذاکرات سے انکار پر دنیا بھر کے دورالحکومتوں بشمول واشنگٹن سے سخت ردعمل سامنے آیا تھا جہاں مودی کو آئندہ ماہ دورہ بھی کرنا ہے۔

مودی ہفے کے روز ہندوستان، پاکستان کے درمیان مذاکرات کے حامی جاپان کے دورے پر روانہ ہوں گے۔

رپورٹس کے مطابق اس دورے کے دوران مودی جاپان کے ساتھ سول نیوکلیئر سپلائی ڈیل کی امید کررہے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق کشمیر کے حوالے سے بات چیت کا یہ بیان وزرات خارجہ کے ترجمان سید اکبر الدین نے دیا جو کہ پاکستانی حکومت کے انڈو پاک مذاکرات کے حوالے سے بیان کا جواب دے رہے تھے جس میں پاکستان کا موقف تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان کشمیر کے بغیر مذاکرات قابل قبول نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ شملہ معاہدے اور لاہور اعلامیے کے تحت دونوں ممالک کے درمیان کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت ہوسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بات چیت دو طرفہ فریم ورک کے تحت ہو جس میں تمام مسائل بشمول کشمیر بھی زیر غور آئے۔

ان سے مشیر برائے قومی سیکورٹی سرتاج عزیز کے اس بیان جس میں ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد نے نئی دہلی کو 'اچھی نیت' سے مذاکرات کی دعوت دی تھی تاہم کشمیر کے مسئلے پر بات چیت کیے بغیر قابل قبول نہیں۔

عزیز صاحب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستانی افسران پہلے بھی کشمیری رہنماؤں سے ہندوستانی کشمیر میں ملاقات کرچکے ہیں تاہم ہندوستان نے کبھی بھی اس پر اعتراض نہیں کیا۔

ہندوستان نے 23 اگست کو ہونے والے ان مذاکرات کو یہ کہہ کر منسوخ کردیا تھا کہ پاکستان حریت رہنماؤں یا انڈو پاک مذاکرات میں سے کسی ایک چیز کا انتخاب کرے۔

ہندوستان کو پاکستان کی جانب سے کشمیری علیحدگی پسندوں کو 'اسٹیک ہولڈر' قرار دینے پر بھی اعتراض تھا۔ ہندوستان کا کہنا ہے کہ شملہ معاہدے کے تحت یہ معاملہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہے اور اس کے علاوہ کوئی اپروچ نتائج برآمد نہیں کرسکے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں