مووی ریویو: مردانی - پاورفل کہانی، بہترین پرفارمنس

اپ ڈیٹ 30 اگست 2014
رانی مکھرجی کا دبنگ اسٹائل — مووی پوسٹر
رانی مکھرجی کا دبنگ اسٹائل — مووی پوسٹر

رانی مکھرجی نے انڈین فلم انڈسٹری میں اپنی واپسی کا آغاز یش راج فلمز کے بینر تلے انسانی اسمگلنگ کے موضوع پر بننے والی فلم ’مردانی’ میں بطور مرکزی کردار سے کیا ہے-

ممبئی اور دہلی میں فلمائی گئی اس فلم کا پلاٹ، ممبئی کرائم برانچ کی خاتون افسر اور ایک منشیات اور نوجوان لڑکیوں کی اسمگلنگ میں ملوث سنڈیکیٹ کے درمیان چوہے بلّی کے کھیل پر مبنی ہے-


پلاٹ


سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

شیوانی شیواجی رائے (رانی مکھرجی)، ممبئی کرائم برانچ کی ایک ہوشیار اور جراتمند مگر تھوڑی باغی فطرت کی مالک افسر ہے جو اپنے شوہر ڈاکٹر بکرم راۓ (جشو سین گپتا) اور بھانجی میرا (اونیت کور) کے ساتھ سادہ سی زندگی گزار رہی ہے- شیوانی کی زندگی میں ایک اور اہم انسان، ایک یتیم بچی پیاری (پریانکا شرما) بھی ہے جو اسے اپنی ماں کی طرح چاہتی ہے- ایک دن پیاری اچانک غائب ہوجاتی ہے- آگے جا کر پتا چلتا ہے کہ پیاری نوعمر لڑکیوں کی اسمگلنگ میں ملوث ایک گروہ کے ہتھے چڑھ گئی ہے-

اپنی تحقیقات کے دوران شیوانی کو پتا چلتا ہے کہ اس گروہ کا سربراہ ایک بے رحم اور اذیت پسند نوجوان، کرن رستوگی (طاہر بھاسن) ہے- اب شیوانی کے لئے ضروری ہو جاتا ہے کہ وہ ناصرف پیاری کی زندگی تباہ ہونے سے بچاۓ بلکہ اس گروہ کا بھی ہرصورت خاتمہ کرے-

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

چائلڈ ٹریفکنگ ایک حساس موضوع ہے اس کا ذکر سول سوسائٹی میں شاذ و نادر ہی کیا جاتا ہے- ایسے کسی موضوع پر فلم بنانے کے لئے سنجیدہ کوشش کی ضرورت ہوتی ہے- ڈائریکٹر پردیپ سرکار نے اپنی صلاحیتوں کا بخوبی استعمال کرتے ہوۓ نہایت خوبصورتی کے ساتھ معاشرے میں رائج اس گھناؤنے جرم پر روشنی ڈالی ہے- حالانکہ فلم میں رانی مکھرجی واحد اسٹار ہیں اس کے باوجود ان کے کردار کو گلیمرائز نہیں کیا گیا- فلم کے اصل مقصد پر فوکس کیا گیا ہے اور پھکڑ پن، سپر ہیومن ایکشن اور بھڑکیلے رقص جیسی خرافات سے پرہیز کیا گیا ہے- سکرین پلے مضبوط ہے اور ایڈیٹنگ مناسب-

رانی مکھرجی اور طاہر بھاسن کے علاوہ فلم میں کوئی اور کردار قابل ذکر نہیں- دونوں ہی اپنی بولڈ پرفارمنس کے لئے تعریف کے لائق ہیں- رانی نے ایک خاتون افسر کا گلیمر سے عاری کردار ادا کیا ہے- ایک پولیس انسپکٹر ہونے کے ناطے وہ فلم میں مکّہ بازی بھی کرتی دکھائی دیتی ہیں، مجرموں کا تعاقب کرتے ہوۓ بھی اور ضرورت پڑنے پر گالی گلوچ کے استعمال سے بھی نہیں گھبراتیں-

رانی نے اپنی بے باک اداکاری سے شیوانی کے کردار میں حقیقت کا رنگ بھر دیا ہے- دوسری جانب طاہر بھاسن نے ایک ایسے جرائم پیشہ نوجوان کا کردار ادا کیا ہے جو بظاہر تو پڑھا لکھا ٹھنڈے مزاج کا ہے لیکن درحقیقت انتہائی شاطر اور عورتوں سے نفرت کرتا ہے- اس کے نزدیک عورت کا وجود ایک کھلونے سے زیادہ نہیں یہی وجہ ہے کہ رانی کے ہاتھوں پٹتے دیکھ کر، دیکھنے والوں کو خوشی محسوس ہوگی-

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

کرن (طاہر بھاسن) کا کردار روایتی ولن جیسا نہیں ہے اور یہی طاہر کی کامیابی کی ضمانت ہے، دیگر سپورٹنگ کرداروں میں پریانکا شرما، انیل جارج (وکیل) اور مونا امبگونکر (مینو رستوگی) کی پرفارمنس بھی اچھی رہی-

'مردانی' کا واحد میوزیکل سکور اس کا پاور فل ساؤنڈ ٹریک ہے، بیک گراؤنڈ میوزک کہیں کہیں پر تیز ہو جاتا ہے لیکن اسے نظر انداز کیا جاسکتا ہے-

دیگر بلاک بسٹرز کی طرح 'مردانی' میں بھی اپنے حصّے کی کچھ خامیاں ہیں- فلم کے اختتام میں شیوانی اور کرن کے درمیان غیر ضروری طویل ڈائیلاگ دیا گیا ہے-

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

دونوں کے درمیان آخری فائٹ سین کا بھی یہی حال رہا شیوانی اپنے ہاتھوں سے کرن کو سبق سکھانے پر مصر نظر آئی جبکہ کمرے میں بہت سی ایسی چیزیں تھیں جن کے استعمال سے ولن کا کام تمام کیا جا سکتا تھا-

اس کے علاوہ فلم کے ڈائیلاگ بھی اتنے پاورفل نہیں ہیں کہ یاد رکھے جائیں- بہرحال، 'مردانی' ایک سماجی مسئلے پر بنائی گئی فلم ہے اس لئے ان چھوٹی موٹی خامیوں کو نظر انداز کیا جاسکتا ہے-

سال 2014 میں انڈین فلم انڈسٹری نے بہت سی ایسی فلمیں دی ہیں جن میں اداکارائیں مضبوط مرکزی کردار ادا کرتی نظر آئی ہیں، مردانی دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ انڈسٹری ایسے دقیانوسی تصورات کو ختم کرنا چاہتی ہے جس میں مرکزی کردار محض مرد اداکاروں کے لئے ہی مخصوص ہوتے ہیں- یقیناً یہ تبدیلی دیکھنے والوں کے لئے تازہ ہوا کا جھونکا ہے-

مردانی، یشراج فلمز کی پروڈکشن ہے اس کے پروڈیوسر آدتیہ چوپڑہ ہیں- فلم کی ریلیز 22 اگست سنہ 2014 کو ہوئی اور اس کا دورانیہ ایک گھنٹہ ترپن منٹ ہے- فلم کے ڈائریکٹر پردیپ سرکار ہیں اور سٹوری رائٹر گوپی پتهران، ایس.حسین زیدی اور وبھا سنگھ ہیں-


سٹارنگ: رانی مکھرجی، طاہر بھاسن، جشو سنگپتا، انیل جارج، پریانکا شرما، مونا امبگونکر-

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں