کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری، کم از کم 12 ہلاک

اپ ڈیٹ 30 اگست 2014
کراچی میں پولیس اور رینجرز کا مشترکہ آپریشن جاری ہے، لیکن ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں کمی دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔ —. فائل فوٹو
کراچی میں پولیس اور رینجرز کا مشترکہ آپریشن جاری ہے، لیکن ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں کمی دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔ —. فائل فوٹو

کراچی: پاکستان کے صنعتی حب کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور قتل و غارت جاری ہے۔ آج صبح قائدآباد میں ہوٹل پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے تین افراد ہلاک ہوگئے، جبکہ کل رات گئے تک تقریباً نو افراد ٹارگٹ کلنگ اور دیگر واقعات میں ہلاک ہوئے تھے۔

ڈان نیوز ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں جاری پولیس اہلکاروں سمیت شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں کل نیوکراچی کے ایوب گوٹھ میں پولیس اہلکار لطف اللہ ٹارگٹ کلرز کا نشانہ بن گئے۔

اُدھر چاکیواڑہ باغبان مسجد کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شعیب ہلاک ہوگیا۔

اورنگی ٹاؤن قطر اسپتال کے قریب فائرنگ سے نبی بخش ہلاک جبکہ عقیل اور ارشاد زخمی ہوئے۔

شاہ فیصل کالونی میں متحدہ قومی موومنٹ کے کارکن ندیم احمد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ مقتول سندھ سیکریٹریٹ کا ملازم تھا۔

ملیر میمن گوٹھ جام گوٹھ سے دو افراد رفیق اور نصیر کی لاشیں ملی ہیں، جنہیں اغوا کے بعد قتل کیا گیا۔

شاہ لطیف ٹاؤن سکھن ندی سے پرویز نامی شخص کی گولیوں سے چھلنی لاش ملی۔ پولیس کے مطابق مقتول رفیق اور نصیر کا دوست تھا، جن کی لاشیں میمن گوٹھ سے ملی تھیں۔

بغدادی جی الانہ روڈ پر فائرنگ سے شاہ ولی ہلاک ہو گیا۔

جبکہ لیاقت آباد بی ایریا میں فائرنگ سے زخمی ہونے والا حجام غلام باقر عرف بابر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

دوسری جانب ماڑی پور ٹرک اڈے میں ویلڈنگ کے دوران ٹریلر کا فیول ٹینک زوردار دھماکے سے پھٹ گیا، جس کے نتیجے میں تین افراد زخمی ہوگئے۔

دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی، جس سے خوف و ہراس پھیل گیا۔ زخمیوں کو سول اسپتال منتقل کردیا گیا۔

واضح رہے کہ کراچی میں دہشت گردوں، ٹارگٹ کلرز، بھتہ خوروں، اغواکاروں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف پولیس اور رینجرز کا ایک مشترکہ آپریشن جاری ہے۔

ایک کروڑ 80 لاکھ سے زائد افراد پر مشتمل کراچی شہر پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے جبکہ ملکی جی ڈی پی کا 42 فیصد اسی شہر سے پیدا ہوتا ہے۔

تاہم کئی سالوں سے جاری اغوا برائے تاوان، قتل اور لسانی، فرقہ وارانہ اور سیاسی تشدد کی وجہ سے شہر کی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں