پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے رہنما ایک ہی پلیٹ فارم پر

اپ ڈیٹ 30 اگست 2014
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری اپنے حمایتیوں سے خطاب کررہے ہیں، جبکہ پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین ان کے ہمراہ کھڑے ہیں۔ —. فوٹو اے ایف پی
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری اپنے حمایتیوں سے خطاب کررہے ہیں، جبکہ پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین ان کے ہمراہ کھڑے ہیں۔ —. فوٹو اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے وزیراعظم پر قومی اسمبلی میں دروغ گوئی سے کام لینے کا الزام عائد کرتے ہوئے جمعہ کو اعلان کیا کہ ان کی پارٹی ہفتے کے روز اپنے دھرنے کو لاہور، کراچی، فیصل آباد اور ملتان تک پھیلا دے گی۔

ڈی چوک پر اپنے کنٹینر کی چھت سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے اپنے حمایتیوں سے کہا کہ وہ اپنے اگلے اقدام کا اعلان اتوار کو کریں گے۔

اس طرح پی ٹی آئی کے رہنما پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری سے بھی آگے رہے، جنہوں نے حکومت کو دی گئی ڈیڈ لائن میں چوبیس گھنٹے کا اضافہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وہ فوج کے جواب کا انتظار کررہے ہیں، جو ان دونوں جماعتوں اور حکومت کے درمیان بطور ثالث کا کردار ادا کررہی تھی۔

اس کے علاوہ جمعہ کی رات پی اے ٹی اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے پہلی مرتبہ باضابطہ طور پر دھرنے کے مقام پر ملاقات کی اور پی اے ٹی کے پلیٹ فارم سے مجمع سے خطاب کیا۔

دونوں فریقین نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت ان کے مطالبات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے۔

عمران خان نے حکومت کے اس دعوے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے وزیراعظم نواز شریف سے نہیں کہا تھا کہ وہ ان کی پارٹی اور حکومت کے درمیان ثالثی کے لیے فوج کو شامل کریں۔

انہوں نے گرجتے ہوئے کہا ’’نواز شریف ایوان کے فلور پر جھوٹ بول رہے تھے۔ میں نے آرمی چیف کو پہلے ہی بتادیا تھا کہ میں وزیراعظم پر اعتماد نہیں کرسکتا۔‘‘

عمران خان نے کہا ’’مجھے یقین ہے کہ اگر میں ڈی چوک چھوڑ دوں تو وہ اپنے وعدے پورے نہیں کریں گے۔‘‘

انہوں نے اپنے بیان کو دوہرایا کہ اگر نواز شریف وزیراعظم کے عہدے پر برقرار رہے تو 2013ء کے انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے قائم کیا جانے والا مجوزہ عدالتی کمیشن مکمل تفتیش کے قابل نہیں ہوسکے گا۔

پی ٹی آئی کے سربراہ نے دعا کرتے ہوئے کہا ’’اے میرے خدا، مہربانی کرکے وزیراعظم کو آئندہ سچ بولنے کی ہمت عطا کر۔‘‘

انہوں نے اپنے حمایتیوں سے کہا کہ وہ مساویانہ نظامِ انصاف متعارف کروانا چاہتے ہیں، اور صحت و تعلیم کے شعبوں میں انقلاب برپا کرنا چاہتے ہیں، تاکہ ملک بھر میں یکساں نظامِ تعلیم نافذ ہوسکے۔

عمران خان نے کہا ’’میں 200 ارب ڈالرز کو واپس لاؤں گا، جو پاکستانی سیاستدانوں نے غیرملکی بینکوں کے اکاؤنٹس میں جمع کررکھے ہیں،ان لوگوں کو ٹیکس دینے پر مجبور کروں گا، جسے پاکستان کے عوام کی خوشحالی کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔‘‘


پاکستان عوامی تحریک کی ڈیڈلائن


ڈاکٹر طاہر القادری اپنی ڈیڈلائن کے اختتام پر اپنی تقریر کے لیے تیاری کررہے تھے کہ ان کے کیمپ میں پی ٹی آئی کا وفد وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی قیادت میں آپہنچا، انہوں نے پی اے ٹی کے سربراہ کو آمادہ کیا کہ وہ اپنے اگلے اقدام کو چوبیس گھنٹوں کے لیے مؤخر کردیں۔

یہ دونوں جماعتوں کے درمیان چودہ اگست کو مارچ کے آغاز کےبعد سے اب تک پہلا رابطہ تھا، اگرچہ ان کے اقدامات میں خاصی ہم آہنگی دیکھی جارہی تھی۔

ایک دن پہلے ڈاکٹر قادری نے پی اے ٹی اور پی ٹی آئی کو ’’سیاسی کزن‘‘ قرار دیا تھا۔

ان کی ملاقات کے بعد شاہ محمود قریشی نے پی اے ٹی کے مجمع سے خطاب بھی کیا، اور اس دوران انہوں نے اگلے اقدام کو مؤخر کرنے کے لیے اپنی پارٹی کی درخواست کو دوہرایا، جس سے مظاہرین نے اتفاق نہیں کیا۔

اس موقع پر ڈاکٹر طاہرالقادری اپنے کنٹینر سے باہر آئے اور انہوں نے اپنے پیروکاروں پر زور دیا کہ وہ پی ٹی آئی کی تجویز کو تسلیم کرلیں۔

انہوں نے کہا کہ پی اے ٹی اور پی ٹی آئی کا نکتہ نظر بڑی حد تک یکساں ہے، اور ان کی جدوجہد مشترکہ ہے، انہوں نے اپنے حمایتوں کو خبردار کای کہ حکومت ان دونوں جماعتوں کے درمیان شگاف ڈالنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

تحریکِ انصاف کے وفد میں خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی اور قومی اسمبلی کے رکن اسد عمر بھی شامل تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں