حالیہ بحران پر کچھ سوالات

31 اگست 2014
مستقبل میں کیا ہو گا، بحران کا کیا حل نکلے گا، ان سوالات کے جوابات موجود نہیں ہیں، پر اس حوالے سے کئی سوالات موجود ہیں۔
مستقبل میں کیا ہو گا، بحران کا کیا حل نکلے گا، ان سوالات کے جوابات موجود نہیں ہیں، پر اس حوالے سے کئی سوالات موجود ہیں۔

اسلام آباد میں جاری دھرنے کو دو ہفتے ہو چکے ہیں، لیکن اعصاب کی جنگ اب بھی جاری ہے۔ صرف ایک چیز واضح ہے، کہ عوام میں حکمران جماعت مسلم لیگ ن، پاکستان تحریک انصاف، اور پاکستان عوامی تحریک، تینوں کو کوئی فائدہ مند پذیرائی حاصل نہیں ہوئی ہے۔

کہانی اب الجھتی ہی جارہی ہے۔ سابق ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن افضل خان کا اچانک منظر عام پر آنا، اور 2013 کے انتخابات میں ذمہ داریاں ادا کرنے والے کئی افسران پر الزامات کی بارش کرنا اگر مشکوک نہیں، تو پریشان کن ضرور ہے۔

اہم بات یہ ہے، کہ افضل کا یہ اعتراف کے ان کے پاس اس حوالے سے کوئی ثبوت موجود نہیں ہیں، قومی سطح پر نظر انداز کر دیا گیا۔

افضل کے ان انکشافات کے بعد، قادری کی کفن پوش 48 گھنٹے کی ڈیڈلائن شروع ہوئی۔ قادری کے اپنے الفاظ میں وہ شریف برادران کی پھانسی سے کم کسی چیز پر راضی نہیں ہوں گے۔

قادری کی حالیہ شعلہ بیانیوں کے بعد جنم لینے والے سیاسی حالات کو اگر دوسری سیاسی ڈیولپمنٹس کے تناظر میں دیکھا جائے، تو یہ پریشان کن ہو سکتے ہیں۔

ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی جانب سے ایک دہشت زدہ بیان، گورنر پنجاب چوہدری سرور کا اچانک دورہ کراچی، اور نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے درمیان بڑھتی ہوئی روز روز کی ملاقاتیں لوگوں کے ذہنوں میں کئی سوالات کو جنم دے رہی ہیں۔

شارع دستور پر بڑی تعداد میں ہجوم کی موجودگی اس خطرے کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں جو اب سر اٹھا رہا ہے، اور اب یہ ہجوم نواز شریف کے خلاف طاقتوں کی طاقت بنتا جا رہا ہے۔

ایک اور بات جو پچھلے کچھ دنوں میں واضح ہو گئی ہے، وہ یہ کہ کس صفائی اور غیر قانونی طریقے سے وزیر اعظم کو ایک کونے تک محصور کر دیا گیا ہے، جہاں اب ان پر کوئی بھی نشانہ باندھ سکتا ہے۔

مستقبل میں کیا ہو گا، بحران کا کیا حل نکلے گا، ان سوالات کے جوابات موجود نہیں ہیں، جبکہ اس حوالے سے کئی سوالات موجود ہیں۔

1۔ کیا نواز شریف استعفیٰ دیں گے؟ کیا یہ ان کے سیاسی کیرئیر کا اختتام ہو گا؟

2۔ کیا نواز شریف جنگ ہار جائیں گے؟ کیا مسلم لیگ ن تازہ انتخابات جیت پائے گی؟

3۔ کیا نواز مشرف پر غداری کا مقدمہ واپس لیں گے؟

4۔ کیا ماڈل ٹاؤن میں ہونے والا قتل عام تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گا؟

پر اگر نواز شریف استعفیٰ نہیں دیتے، تو پھر؟ قربانی کی اپیلوں سے قطع نظر، نواز شریف ایک زبردست فتح کے نتیجے میں وزارت عظمیٰ تک پہنچے ہیں، اور ان کے کوئی بھی ناقدین اس حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتے۔

تو کیا ہو گا اگر نواز شریف 2007 میں افتخار چوہدری کی طرح ڈٹے رہیں؟ اگر ایسا ہوا، تو کیا انہیں دھکا دے کر باہر کر دیا جائے گا؟

موجودہ حالات میں قومی حکومت کے مطالبے تو کیے جا رہے ہیں، لیکن دیکھنا یہ ہے، کہ ایسے کسی بھی تجربے کا نتیجہ کیا ہو گا، پچھلے کچھ سالوں میں حاصل کیے گئے فوائد پر اس کا کیا اثر ہو گا، اور ملک میں جمہوریت کو مضبوط کرنے میں کتنا مددگار ثابت ہو گا۔

اور سب سے زیادہ پریشان کن سوال یہ ہے، کہ پنڈی میں کیا چل رہا ہے۔ ملٹری کے حالیہ دخل اندازی پر مبنی بیانات کو دیکھا جائے، تو کیا یہ کہا جاسکتا ہے کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ وہ کرنا چاہ رہی ہے، جو اسے نہیں کرنا چاہیے؟

یا پھر ہم سب کی رائے سازی کی قوت انقلابی نعروں اور جذبوں کی وجہ سے کمزور پڑ گئی ہے؟

انگلش میں پڑھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں