پشاور: کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ نے کہا ہے کہ پروفیسر اجمل خان کے بدلے میں تین طالبان قیدیوں کو رہا کرایا گیا ہے اور اسلام آباد کی صورتحال سے طالبان کا کام آسان ہو گیا ہے۔

ٹی ٹی پی کے امیر ملا فضل اللہ نے ڈان نیوز کو پشتو میں موصول ہونے والے آڈیو انٹرویو میں کہا کہ سے کہنا تھا کہ پروفیسر اجمل خان کے بدلے میں تین طالبان قیدیوں کو رہا کرایا گیا ہے اور طالبان قیدی کسی قانونی کارروائی یا دستخط کے بغیر رہا کیے گئے۔

یاد رہے کہ چار سال قبل آٹھ ستمبر 2010 کو اغوا کیے گئے پروفیسر اجمل کو دو روز قبل سیکیورٹی فورسز نے بازیاب کرا لیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ باقی طالبان قیدیوں کی رہائی کے لیے ہرطریقہ استعمال کیا جائے گااور ساتھیوں کی رہائی کے لیے مزید ایسے لوگوں کو اغوا کرنا پڑا تو کریں گے۔

اس موقع پر ملا فضل اللہ نے میڈیا کے اداروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا جھوٹی خبریں پھیلا کر طالبان میں رخنہ ڈالنا چاہتا ہے۔

کالعدم دہشت گرد تنظیم کے سربراہ نے کہا کہ اسلام آباد میں 30 ہزار لوگوں نے حکومت کو یرغمال بنا لیا ہے جو حکومت کا بڑا امتحان ہے لیکن اس سے طالبان کا کام آسان ہو گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ اور حکومت مکمل مفلوج ہیں، نہ چھوٹے جج کی بات مانی جارہی ہے نہ بڑے کی اور نہ ہی فوج کی۔

اس موقع پر انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان کی حکومت ٹوٹنے والی ہے اور یہ طالبان کے لیے بڑا اچھا موقع ہے، حکومت خود ایسے حالات میں پڑ گئی ہے کہ ہمارا کام اور آسان ہو گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں