'حکومت اور مظاہرین کی ہٹ دھرمی سے جمہوریت کو نقصان ہوگا'

01 ستمبر 2014
جماعت اسلامی کے جنرل سیکریٹری لیاقت بلوچ—۔فائل فوٹو
جماعت اسلامی کے جنرل سیکریٹری لیاقت بلوچ—۔فائل فوٹو

لاہور: جماعت اسلامی کے جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ استعفے کا مطالبہ کرنے والوں اور اس مطالبے کو مسترد کرنے والوں کی ضد کے باعث جمہوریت اور آئین کو ہرگز نقصان نہیں پہنچنا چاہیٔے۔

اتوار کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ پوری قوم اس سیاسی بحران پر تشویش میں مبتلا ہے اور چاہتی ہے کہ اس مسئلے کا جلد از جلد پُرامن حل نکالا جائے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ امیر جماعت اسلامی کی ہدایات پر انہوں نے خورشید شاہ، اعتزاز احسن، حاصل بزنجو، محمود خان اچکزئی، مولانا فضل الرحمان اور عاصمہ جہانگیر سمیت دیگر اہم رہنماؤں سے رابطہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان تمام رہنماؤں نے موجودہ بحران کو آئین کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ اگر وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف رضاکارانہ طور پر استعفیٰ دے بھی دیں تو اس طرح کے احتجاج کے بعد استعفیٰ دینے سے کوئی اچھی روایت قائم نہیں ہوگی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں دفعہ 245 نافذ ہے، جس کے تحت ریڈ زون سمیت تمام اہم سرکاری عمارتوں کی حفاظت فوج کی ذمہ داری ہے، تاہم مسلح افواج کوئی غیر قانونی قدم نہیں اٹھا سکتیں۔

لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ آزادی اور انقلاب مارچ کے پر امن کارکن ایک منظم پلان کے تحت پُرتشدد کاروائیوں میں ملوث ہوئے، جس کے باعث حکومت اور تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے اس بحران کو حل کرنے کے لیے کی جانے والی کوششیں برباد ہوگئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مرد و خواتین اور بچوں کے ساتھ ساتھ میڈیا کے خلاف بھی طاقت کا استعمال کیا گیا، جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف کے مطالبات کی حمایت کرتی ہے اور ہماری کوشش ہے کہ یہ مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل کرلیا جائے، تاہم ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ صورتحال آپریشن کی جانب بڑھ رہی ہے۔

لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ مسلح افواج شمالی وزیرستان میں آپریشن میں مصروف ہیں، اگر ابھی فوج کنٹرول سنبھالتی ہے تو یہ ملکی سلامتی کے لیے بہت خطرناک ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

راضیہ سید Sep 01, 2014 12:56pm
اگرچہ صحافت کے میدان میں میں ابھی طفل مکتب ہوں اور اپنی کامیابیوں میں اپنے سنئیرز حضرات کو ہمیشہ کریڈٹ بھی دیتی ہوں ، کیونکہ اٹھ سال کا عرصہ کسی بھی پروفیشن میں کچھ خاص نہیں ہے ، لیکن میںنے اس دھرنے پر بہت غور کیا اور چند ایک نکات میرے سامنے آئے ہیں ، پہلی بات یہ ہے کہ میں نے پہلی دفعہ محسوس کیا کہ فوج کسی طور پر بھی اقتدار سنببھالنے کے لئے پر نہیں تول رہی ، جنرل راحیل شریف بہت کامیابی سے ضرب عضب آپریشن پایہ تکمیل تک پہنچا رہے ہیں اور انکی توجہ اس جانب مبذول ہے ، دوسرا یہ کہ فوج کو جان بوجھ کر اس معاملے میں انوالو کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس سے دنیا کو کوئی اچھا پیغام نہیں جا رہ ا، ایرانی وزارت خارجہ کی ترجمان مرضیہ افخم نے واضح کیا ہے کہ ایران جمہوری پاکستان کی حمایت کرتا ہے ، یہ تمام معاملات او ر سیاسی بحران فوری حل کئے جائیں کیونکہ نہ صرف یہ پاکستان اور ایران کے لئے بہتر ہے بلکہ دنیا کے لئے بھی بہتر ہے ۔ تیسری چیز نواز حکومت چاہے غلط ہو لیکن اسے مستعفی کروانے کا یہ کوئی طریقہ نہیں جو ان دھرنے والوں نے اختیار کیا ہے کوئی مانے یا نہیں وہ ملک کے آئینی وزیر اعظم ہیں ، ایک اور بات جو کہنا چاہوں گی کہ کل ہی ایک بندے نے مجھے یہ کہا کہ باجی آپ میڈیا میں کام کرتی ہیں ، یہ سوال ان دھرنے والوں سے ضرور پوچھیں کہ ہم تو روز کی روز روزی کمانے جاتے ہیں تو بچوں کا پیٹ پالتے ہیں ، دنیا کا کون سا ایسا دفتر یا کاروباری ادارہ ہے جو ان خواتین اور حضرات کو چھٹیاں دیکر بیٹھا ہوا ہے اور یہ لوگ فکر معاش سے آزاد ہیں ؟ یہ جادو اگر پتہ چلے تو ہمیں بھی بتا دیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔