سپریم کورٹ : پندرہ پارلیمانی جماعتوں کو نوٹس جاری

اپ ڈیٹ 02 ستمبر 2014
سپریم کورٹ آف پاکستان—۔فائل فوٹو
سپریم کورٹ آف پاکستان—۔فائل فوٹو

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں ممکنہ ماورائے آئین اقدام سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ نے پندرہ پارلیمانی جماعتوں کو نوٹس جاری جا ری کر دیئے ہیں۔

سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے منگل کو ممکنہ ماورائے آئین اقدام کےخلاف درخواستوں کی سماعت کی، جبکہ عمران خان اور طاہرالقادری کی تقاریر کی فوٹیج دیکھنے کے لیے عدالت میں ملٹی میڈیا بھی نصب کیا گیا۔

سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے پاکستان عوامی تحریک سمیت پندرہ پارلیمانی جماعتوں کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں، تاہم کچھ جماعتوں کے نام اس فہرست میں شامل نہیں کیے گئے۔

درخواست گزارذوالفقار نقوی نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ تمام جماعتوں کو بلا کر اس مسئلے کا حل نکالا جائے اور اسے عدالتی حکم کا حصہ بنایا جائے تاکہ موجودہ سیاسی بحران پر قابو پایا جا سکے۔

آج جن جماعتوں کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں ان میں صرف پاکستان عوامی تحریک پارلیمنٹ کا حصہ نہیں ہے۔

نمائندے کے مطابق جن جماعتوں کے نام نہیں دیئے گئے، درخواست گزار کو ان کے نام شامل کرنے کا حکم دیا گیا ہے، جس کے بعد ان کو بھی نوٹس جاری کیے جائیں گے اور ان کی رائے لی جائے گی۔

کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ناصر الملک نے پی ٹی آئی کے سابق رہنما جاوید ہاشمی کے بیان کے حوالے سے اپنی پوزیشن کلیئر کرتے ہوئے کہا کہ 'ایک ایسا بیان دیا گیا ہے جیسے میری کسی سے مفاہمت ہے، جو بھی بیان دیا گیا وہ پی ٹِی آئی کے دو رہنماوں کے درمیان ہے میرا اس سے کوئی واسطہ نہیں'۔

چیف جسٹس نے کہا کہ 'جب میں قائم مقام چیف الیکشن کمشنر تھا تو عمران خان اپنے 3 ساتھیوں کے ساتھ ملاقات کے لیے آئے تھے، عمران خان نے کے پی کے بلدیاتی انتخابات میں بائِیومیٹرک سسٹم اور الیکشن کمیشن میں زیرالتوا انتخابی عذرداریوں سے متعلق بات کی، اس سے پہلے یا بعد میں عمران خان سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی'۔

اس سے قبل مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران آج پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) نے موجودہ سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے تجاویز دینے سے انکار کر دیا تھا۔

ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق کیس کی سماعت کے دوران پاکستان عوامی تحریک کے وکیل علی ظفر نے سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے تجاویز دینے سے انکار کر دیا۔

عوامی تحریک کا مؤقف تھا کہ یہ معاملہ سیاسی ہے اور سیاسی معاملات عدالت کے دائرۂ اختیارمیں نہیں آتے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ میں ممکنہ ماورائے آئین اقدام کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران جسٹس ثاقب نثار نے عدالت میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ موجودہ حالات میں ملکی سالمیت کو خطرات لاحق ہیں، لہٰذا اس مسئلے کے حل کے لیے سپریم کورٹ ثالث کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔

عدالت نے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے وکلاء کو قیادت سے مشورے کے لیے ایک گھنٹے کا وقت دیا تھا۔

تاہم آج ہونے والی سماعت کے دوران پاکستان عوامی تحریک نے یہ کہہ کر تجاویز دینے سے انکار کر دیا کہ سیاسی امور عدالت کے دائرہ کار میں نہیں آتے۔

جبکہ تحریک انصاف کے وکیل حامد خان نے کہا کہ 'عدالت اس معاملے پر ازخود نوٹس لے، سوموٹو کے دائرہ اختیار میں عدالت کے پاس زیادہ گنجائش ہوتی ہے، مجھے افسوس ہے کہ غیرضروری طور پر عدالت کو اس معاملے میں گھسیٹا گیا'۔

مذکورہ کیس کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں