افغانستان: طالبان کے حملے، 4فوجی اور 3پولیس اہلکار ہلاک

02 ستمبر 2014
صوبہ ننگر ہار اور ہرات میں فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی ہلاکت ہوئی ۔۔۔ فوٹو ۔۔۔ اے ایف پی
صوبہ ننگر ہار اور ہرات میں فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی ہلاکت ہوئی ۔۔۔ فوٹو ۔۔۔ اے ایف پی

کابل: افغانستان کے صوبہ ننگرہار اور صوبہ ہرات میں دو حملوں میں 4 افغان فوجی اور تین پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔

ملک کے مغرب میں صوبہ ہرات کے ڈسٹرکٹ چشتی شریف میں طالبان کے حملے میں 4 فوجی اہلکار مارے گئے۔

افغان فوج کے ترجمان نجیب اللہ نجیبی کے مطابق طالبان نے فوج کی ایک چیک پوسٹ پر حملہ کیا تھا جس میں فوجی ہلاک ہوئے۔

نجیب اللہ نجیبی نے مزید کہا کہ اس حملے میں فوج نے 10 حملہ آروں کو بھی ہلاک کیا۔

یاد رہے کہ اس سال کے آخر تک غیر ملکی افواج کے انخلاء کا اعلان کیا گیا ہے اس کے ساتھ ہی عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

علاوہ ازیں افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں ایک خود کش حملے 3 پولیس اہکار مارے گئے۔

ننگرہار کے گورنر کے ترجمان احمد زئی عبدالزئی کا کہنا تھا کہ خود کش حملہ آور نے بارودی مواد سے بھری ہوئی کار کے ذریعے حملہ کیا، حملہ آور نے پولیس اہلکاروں کے ایک گروپ کو نشانہ بنایا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ اس خود کش حملے میں دو افراد زخمی بھی ہوئے جن میں ایک پولیس کا سپاہی اور ایک عام شہری زخمی ہوئے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Iqbal Jehangir Sep 03, 2014 02:11pm
خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے. اسلام ایک بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے اور سینکڑوں ہزاروں بار پوری انسانیت کاقتل کرنے والے اسلام کو ماننے والے کیسے ہو سکتے ۔قتل و غارت گری کرنا، خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا اورپرائیوٹ، ملکی و قومی املاک کو نقصان پہنچانا، خلاف شریعہ ہے۔ کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔ علمائے اسلام ایسے جہاد اور اسلام کو’’ فساد فی الارض ‘‘اور دہشت گردی قرار دیتے ہیں جس میں جہاد فی سبیل اللہ کی بجائے جہاد فی سبیل غیر اللہ ہو، جس میں مساجد اور مزارات اولیاء پر بم دھماکے کر کے نمازیوں اور قرآن خوانی کرنے والوں کو بے دردی کیساتھ شہید کیاجائے۔ اس قسم کی صورت حال کو قرآن مجید میں حرابہ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ یہ انسانی معاشرے کے خلاف ایک سنگین جرم ہے انتہا پسند و دہشت گرد افغانستان کا امن تباہ کرنے اور اپنا ملک تباہ کرنے اور اپنے لوگوں کو مارنے پر تلے ہوئے ہیں۔