اسلام آباد : ملک میں جاری سیاسی بحران تیسرے ہفتے میں داخل ہوگیا ہے جس کو دیکھتے ہوئے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے وفاقی دارالحکومت میں قیام کرکے صورتحال کو حل کرنے کے لیے کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پیپلزپارٹی کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ آصف علی زرداری جو پیر کو چین سے واپس وطن لوٹے تھے، بدھ کو کراچی سے اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔

ذرائع کا کہان ہے کہ آصف علی زرداری سیکٹر ایف ایٹ ٹو میں واقع اپنی رہائشگاہ میں قیام کریں گے جہاں وہ پیپلزپارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں سے ملاقاتیں کرکے تناﺅ میں کمی کی کوشش کریں گے جو پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) اور عوامی تحریک(پی اے ٹی) کے غیرمعینہ دھرنوں کے باعث پورے ملک کو اپنے لپیٹ میں لیے ہوئے ہے۔

وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے استعفوں کے مطالبوں کے ساتھ عمران خان اور طاہر القادری اپنی اپنی جماعتوں کے احتجاج کی قیادت کررہے ہیں۔

اپوزیشن کا حصہ ہونے کے باوجود آصف علی زرداری کی جماعت پیپلزپارٹی مسلم لیگ نواز کی حکومت کی حمایت کررہی ہے کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ وہ جمہوریت کو بچانا چاہتے ہیں۔

آصف زرداری کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ خان بابر کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بعد مختلف سیاسی رہنماﺅں سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا۔

انہوں نے اسلام آباد کی صورتحال پر جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق، جمیعت علمائے اسلام (ف) کے رہنماءمولانا فضل الرحمان، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور مسلم لیگ ق کے لیڈر چوہدری پرویز الہیٰ سے تبادلہ خیال کیا۔

آصف علی زرداری نے پی ٹی آئی کے صدر جاوید ہاشمی سے بھی بات چیت کی جنھوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران اپنی قومی اسمبلی نشست سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے عمران خان پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے پی ٹی آئی کے احتجاج کے اصل منصوبے کو بدل دیا تھا۔

پی پی پی کے رہنماءنے 23 اگست کو رائے ونڈ میں وزیراعظم سے ملاقات کرتے ہوئے اس بحران کو سیاسی طریقے سے حل کرنے کا مشورہ دیا تھا تاکہ جمہوریت ڈیل نہ ہوسکے۔

انہوں نے سراج الحق اور ق لیگ کے رہنماﺅں چوہدری شجاعت حسین اور پرویزالہیٰ سے بھی اسی روز ملاقاتیں کی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں