زرغون گیس فیلڈ سے جزوی فراہمی شروع

اپ ڈیٹ 03 ستمبر 2014
۔ —. فائل فوٹو
۔ —. فائل فوٹو

اسلام آباد: بلوچستان میں 1998ء کے دوران دریافت ہونے والی ایک گیس فیلڈ سے سسٹم میں گیس کی جزوی فراہمی شروع کردی گئی ہے۔

مری گیس کمپنی جو اس فیلڈ پر کام کررہی ہے، کے ایک اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ تیس نومبر 2014ء سے اس گیس فیلڈ سے دو کروڑ مکعب فٹ روزانہ کی مکمل فراہمی ایک معاہدے کے تحت ضروری تھی۔

اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہاں گیس کے ذخیرے کی مقدار 77 ارب مکعب فٹ ہے، اور یہاں سے پندرہ سال تک دو کروڑ مکعب فٹ کی پیداواری سطح سے گیس حاصل کی جاسکتی ہے۔

تاہم جب پیداوار چار سے پانچ مکعب فٹ یا اس سے زیادہ ہوتو تجارتی حوالے سے یہ گیس فیلڈ مسترد ہوسکتی ہے۔

مذکورہ اہلکار نے بتایا کہ یہ کمپنی فی الحال ابتدائی عبوری مدت کے دوران قومی ٹرانسمیشن سسٹم میں تجرباتی بنیادوں پر گیس فراہم کررہی ہے۔ اس دوران مقدار کا تعین اور معاہدے کی تخصیص کے بغیر گیس کی فراہمی کی جارہی ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ اس تجرباتی مرحلے کے دوران گیس کے معیار اور مقدار میں اُتار چڑھاؤ آسکتا ہے، اور تین مہینے کے لیے پیداواری قیمت تیس فیصد سستی ہے۔

برطانیہ کی پریمئر کفپیک کی قیادت میں ایک بین الاقوامی کنسورشیم نے زرغون کے مقام پر گیس کے یہ ذخائر دریافت کیے تھے، لیکن اس پیش رفت کو تجارتی قدر کم ہونے کی وجہ سے اس کو چھوڑ دیا گیا تھا، اس پر تین کروڑ چالیس لاکھ ڈالرز کی لاگت آرہی تھی، دوسرے اس کو کوئٹہ کے قریب بنیادی ٹرانسمیشن سسٹم سے جوڑنے کے لیے 64 کلومیٹر سے زیادہ طویل پائپ لائن بچھانے کی ضرورت تھی۔

مری پٹرولیم کی قیادت میں اس گیس فیلڈ کو اکتوبر 2003ء میں حاصل کیا اور انجینئرنگ، خریداری اور تعمیرات کے ٹھیکے حاصل کرنے کی کوشش کی، لیکن اس کی لاگ کو تین کروڑ دس لاکھ ڈالرز تک کم کرنے سے بھی اس منصوبے کو تجارتی اعتبار سے بہتر نہیں بنایا جاسکا۔

کوئٹہ سے تقریباً 64 کلومیٹر کے فاصلے پر یہ گیس فیلڈ سلیمان فولڈ اور سندھ طاس کی درمیانی پٹی اور بولان بلاک کے علاقے 120 مربع کلومیٹر پر پھیلی ہوئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

ولی خان دومڑ Sep 04, 2014 08:18am
یہ گیس دومڑ ( کاکڑ ) قوم کی ملکیت ہے لیکن اب تک ماری گیس کمپنی نے فورسز کی مدد سے دومڑ کو ان تمام بنیادی سہولتوں سے محروم رکھا ہے جو بین القوامی قوانین کے تحت ہر اس علاقے کو دئیے جاتے ہیں جہاں قدرتی وسائل اور معدنیات موجود ہوتے ہیں ہمیں خدشہ ہے کہ دومڑ گیس سے بھی ڈیرہ بگٹی کے گیس کیطرح پنجاب اور کراچی کی فیکٹریاں تو چلے گی لیکن بلوچ عورتیں آج بھی میلوں دور سے جلانے کے لیے لکڑیاں اپنی کمر پر لاد کر لاتی ہے . زرغون دوم گیس پر سب سے پہلا حق دومڑ اقوام کا ہے اس کی رائلٹی ہمیں ملنی چائیے اور ملازمتوں پر ابھی سے غیر مقامی افراد قابض ہیں مقامی افراد کے لیئے بس چوکیدار اور چپڑاسی کی نوکریاں ہی رہ گئی ہیں