افغانستان: 4خواتین کے ساتھ گینگ ریپ کے 7ملزمان کو موت کی سزاء

موت کی سزاء سننے سیف اللہ، نذر محمد، قص اللہ، عزیز اللہ، سمیع اللہ، مصطفی اور جمیل عدالت میں کھڑے ہیں ۔۔۔ فوٹو ۔۔۔ اے ایف پی
موت کی سزاء سننے سیف اللہ، نذر محمد، قص اللہ، عزیز اللہ، سمیع اللہ، مصطفی اور جمیل عدالت میں کھڑے ہیں ۔۔۔ فوٹو ۔۔۔ اے ایف پی

کابل: افغانستان کے دارالحکومت میں 7 افراد کو 4 خواتین سے گینگ ریپ کے الزام میں موت کی سزا سنائی گئی ہے۔

خواتین کے ساتھ پیش آنے والے اس واقعہ کے سے ملک بھر میں شدید احتجاج دیکھنے میں آیا تھا۔

ساتوں ملزمان نے کابل میں ایک شادی کی تقریب سے واپس آنے والی چار خواتین کو لوٹنے کے بعد گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔

صدر حامد کرزئی نے بھی ان افراد کے لیے پھانسی کا مطالبہ کیا تھا۔

ملزمان کو تیکنیکی اعتبار سے مسلح ڈکیتی پر موت کی سزا سنائی گئی، ان ساتوں کے خلاف عدالت میں کارروائی صرف چند گھنٹے ہی جاری رہی۔

عدالت کو بتایا گیا کہ 23 اگست کو جس وقت خواتین کے قافلے کو روکا گیا اس وقت ان ملزمان نے پولیس کا یونیفارم پہنا ہوا تھا اور ان کے پاس اسلحہ بھی تھا۔

سماعت میں مزید بتایا گیا کہ ساتوں افراد نے چار خواتین کو ان کی گاڑی سے اتارا اور ان پر شدید تشدد کیا جس کے بعد ان سے قیمتی اشیاء لوٹ لی گئیں جبکہ بعد ازاں ان کا ریپ کیا گیا، مبینہ طور پر ان خواتین میں سے ایک حاملہ بھی ہو چکی ہے۔

عدالت میں پیش ہونے والی ایک متاثرہ خاتون نے بتایا کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ پغمان میں شادی کی تقریب میں گئے تھے واپسی پر ان ملزمان نے ہمارے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا، ان میں سے ایک شخص نے میرے سر پر اسلحہ تان لیا تھا جبکہ دوسرے نے میرے تمام زیورات لوٹ لیے اس کے بعد جو کچھ پیش آیا اس سے عدالت وقف ہے۔

کابل کے پولیس کے سربراہ ظاہر ظاہر کی جانب سے جب عدالت میں ملزمان کے لیے موت کی سزاء تجویز کی گئی تو وہاں موجود تمام افراد نے تالیاں بجانا شروع کر دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان تمام افراد کو عوامی مقام پر موت کی سزا دی جائے گی تاکہ یہ باقی لوگوں کے لیے ایک نصیحت ہو۔

عدالت کے جج نے قرار دیا کہ ان ساتوں مجرموں کو اپنے خلاف سنائی جانے والی سزاء کے خلاف اپیل کرنے کا حق حاصل ہے۔

یاد رہے کہ افغانستان کے قانون کے مطابق موت کی سزاء ہر عملدارآمد کے لیے اس کے حکم نامہ پر صدر کے دستخط ہونا ضروری ہے جس کے بعد ملزمان کی موت کی سزا پر عمل کیا جاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں