نئی دہلی: ہندوستان کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی ( این آئی اے) نے چنائے میں قائم اہم دفاعی تنصیبات کی تصاویر اور ویڈیوز بنا کر مبینہ طور پر انھیں کولمبو میں پاکستانی ہائی کمیشن کے حوالے کرنے کے الزام میں ایک سری لنکن شہری کو گرفتار کرلیا ہے۔

ہندوستان ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق این آئی اے کا کہنا ہے کہ سری لنکن شہری سیلواراجن نے چنائے میں ایک ایونٹ مینجمنٹ کمپنی کا آغاز کیا اور اس کمپنی کے توسط سے نیشنل سیکیورٹی گارڈ حب، آرمی آفیسر ٹریننگ اکیڈمی اور کوسٹ گارڈ تک رسائی حاصل کی۔

انسداد دہشت گردی کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کی طرز کا ہی ایک کیس ہے، جس نے ہندوستان میں ایک امیگریشن فرم کھولی اور اپنے مختلف دوروں کے دوران ان مقامات کی مختصر ویڈیوز بنائیں ،جن کو 26 نومبر 2008 کو لشکر طیبہ کی جانب سے نشانہ بنایا گیا۔

مذکورہ افسر نے بتایا کہ سری لنکن شہری سیلواراجن نے جعلی کاغذات کی بناء پر ہندوستانی پاسپورٹ حاصل کیا اور چنائے میں ایک ایونٹ مینجمنٹ کمپنی کا آغاز کیا۔

سیلواراجن نے شہر میں نصب اہم دفاعی تنصیبات کے ساتھ ساتھ مختلف پر ہجوم مقامات کی ویڈیو ٹیپس ریکارڈ کیں۔ سری لنکن شہری نے وشا کا پٹنم کا بھی دورہ کیا جہاں اس نے نیوی کی اہم تنصیبات کی تصاویر لینے کے ساتھ ساتھ وہاں ویڈیوز بھی بنائیں۔

ان ویڈیوز کو وہ اپنے ای میل اکاؤنٹ میں محفوظ کرتا رہتا تھا، جن تک بعد میں کولمبو میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک عہدیدار نے رسائی حاصل کر لی۔

اس سے قبل ہندوستان کی انسدادِ دہشت گردی پولیس نے ایک سری لنکن مسلمان شاکر حسین کو رواں سال اپریل میں گرفتار کیا تھا۔

حسین پر الزام تھا کہ اس نے چنائے میں امریکی قونصلیٹ کی گاڑیوں کی تصاویر لیں، اس کے علاوہ اُس پر بنگلور میں اسرائیلی کمیشن کی تصاویر لینے کا بھی الزام تھا۔

حسین کے بارے میں کہا گیا کہ وہ کولمبو میں پاکستانی ہائی کمیشن سے رابطے میں تھا اور ہندوستان کی اہم قومی تنصیبات کی تصاویر کولمبو میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ویزہ کونسلر عامر زبیر صدیقی کو فراہم کرتا تھا۔

عامر صدیقی پر ایک اور سری لنکن مسلمان تھمیم انصاری کی پشت پناہی کا بھی الزام تھا جسے چنائے سے ہی گرفتار کیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق حال ہی میں گرفتار کیے گئے سری لنکن شخص سیلواراجن کو تھمیم انصاری کیس کے تناطر میں ہی گرفتار کیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں