کہا جاتا ہے کہ حسن دیکھنے والوں کی آنکھ میں ہوتا ہے اور یہ تو حقیقت ہے کہ ہمارے معاشرے میں اندرونی کی بجائے باہری یا ظاہری خوبصورتی کو بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے جس کی وجہ سے اوسط درجے کی شکل و صورت والے مرد و خواتین کو کئی مسائل اور اعتماد کی کمی جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

ہمارے معاشرے کی اسی حقیقیت کو اردو ون کی ڈرمہ سیریل 'میرے ہمدم میرے دوست' میں بہت زبردست طریقے سے بیان کیا گیا۔

مقبول ترین سیریل 'ہمسفر' کی مصنفہ اور ناول نگار فرحت اشتیاق کے ایک اور بہترین ناول 'میرے ہمدم میرے دوست' کو ڈرامائی شکل دی گئی، مومنہ درید نے اس ناول کو ڈرامے میں بدل کر زبردست طریقے سے پیش کیا اور ہمارے معاشرے میں پائے جانے والے ایک غلط تصور پر نشتر چلایا ہے۔

خوبصورتی کو دیکھنے والے انسان کی اندرونی خوبصورتی کو نہیں دیکھ پاتے، ہمارے معاشرے میں کم شکل و صورت خواتین و مرد کو اعتماد کی کمی کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے اور ایسا ہی کچھ اردو ون پر دکھائے جانے والے ڈرامہ سیریل 'میرے ہمدم میرے دوست' میں دکھایا گیا ہے۔

اس ڈرامے میں ایک یہ چیز بھی قابل ذکر ہے کہ محبت عمر کی محتاج نہیں ہوتی۔ یہ صرف ہمدردی، عزت اور احساس کا نام ہے۔ جیسا کہ ایمن (صنم جنگ) کو حیدر (عدنان صدیقی) سے محبت کا احساس ملا جو کہ اس سے عمر میں کئی گنا بڑا تھا۔

ایمن کی عمر بیس سال ہے جو اپنی ماں زینب کے ساتھ رہتی تھی، ایمن کا باپ توفیق (فرحان علی آغا) اس کی ماں کو صرف اس لیے چھوڑ جاتا ہے کہ وہ ایک عام شکل و صورت کی عورت ہے۔ اس کے حسن پرست باپ سے ایمن کی نفرت کبھی ختم نہیں ہو پاتی جو اس کی ماں کو ٹھکرا کر جا چکا ہے۔

فرحان علی آغا — سکرین شاٹ
فرحان علی آغا — سکرین شاٹ

ایمن اپنی خاموش اور چپ چاپ طبیعت کے باعث کبھی بھی اس نفرت کا برملا اظہار نہیں کر پاتی ہے۔ جب زینب اپنے بسترِ مرگ پر ہوتی ہے تو وہ اس کے باپ توفیق کو خط لکھتی ہے کہ وہ اب ایمن کی ذمہ داری سنبھال لے۔ توفیق اپنی دوسری بیوی اور بیٹے کے ساتھ امریکہ جا رہا ہوتا ہے، خط ملنے پر وہ اپنے بزنس پارٹنر سے کہتا ہے کہ وہ کچھ دن کے لیے ایمن کو اپنے پاس رکھ لے۔

افسردہ اور غم سے نڈھال ایمن اپنے باپ کے پارٹنر حیدر کے گھر چلی جاتی ہے، حیدر بھی اپنی شادی شدہ زندگی میں مسائل کا شکار ہے۔ وہ ایمن کو جذباتی طور پر مضبوط کرنے میں اس کی بے حد مدد کرتا ہے۔ اسی دوران حیدر کی اپنی بیوی سے علیحدگی ہو جاتی ہے اور اسے ایمن سے محبت ہو جاتی ہے۔

حیدر ایمن کی جانب اپنی محبت کا اظہار اپنی عمر زیادہ ہونے اور طلاق یافتہ ہونے کی وجہ سے نہیں کر پاتا۔ توفیق کے ملک واپس آجانے کے بعد ایمن اس کے گھر شفٹ ہو جاتی ہے لیکن والد کی سرد مہری اسے پل پل چبھتی رہتی ہے۔

زینب قیوم — سکرین شاٹ
زینب قیوم — سکرین شاٹ

توفیق اپنی بیوی الماس (زینب قیوم) اور بیٹے کے ساتھ خوش و خرم زندگی گزار رہا ہوتا ہے اور اسے اپنی بیٹی کے آجانے سے پریشانی شروع ہو جاتی ہے۔

اسے ایمن کا ان لوگوں کے ساتھ رہنا بالکل پسند نہیں آتا، توفیق کو اس لیے بھی ایمن سے نفرت ہوتی ہے کیونکہ وہ اپنی ماں کی شبیہ تھی اور اس ہی جیسی عام شکل و صورت کی مالک ہوتی ہے۔ خوش قسمتی سے ایمن کو ایم بی اے میں داخلہ مل جاتا ہے اور وہ حیدر کی مدد سے اپنے طور طریقے تبدیل کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے اور دل ہی دل میں حیدر سے محبت کرنے لگتی ہے لیکن اس سے اقرار نہیں کر پاتی۔

ایمن کی سوتیلی ماں اس کے ساتھ بہت اچھا سلوک کرتی ہے لیکن اس کا باپ اس کی شکل دیکھنا بھی گوارہ نہیں کرتا، ایسی صورتحال میں حیدر کی محبت ایمن کیلئے زندگی کا سہارا بن جاتی ہے لیکن معاشرے کے خوف سے وہ اس محبت کو دل ہی میں چھپائے رکھتی ہے۔

حریم فاروق — سکرین شاٹ
حریم فاروق — سکرین شاٹ

کہانی میں ٹوسٹ تب آتا ہے جب حیدر کی سابقہ بیوی سجیلا (حریم فاروق) حیدر سے دوبارہ شادی کرنے کی خواہش سے پاکستان آجاتی ہے۔ سجیلا ایمن کی سوتیلی ماں کی بہن ہوتی ہے اور وہاں سے ایمن کے ساتھ دوبارہ زیادتیا ں شروع ہو جاتی ہیں۔ وہ حیدر کو سب کے سامنے یہ کہہ کر بدنام کرنا شروع کر دیتی ہے کہ حیدر ایمن کی معصومیت کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔

ا س صورتحال سے پریشان ہو کر حیدر اپنی پرانی دوست فاطمہ سے شادی کر لیتا ہے اور ایمن اپنے گاؤں واپس آنے کا فیصلہ کر لیتی ہے لیکن اب حیدر کیلئے ایمن کی محبت کو ٹھکرانا آسان نہیں اور وہ اپنی بیوی سے اس محبت کا اظہار کر دیتا ہے۔

درحقیقت حیدر ایمن کی شخصیت میں اعتماد بھرتا ہے اور اسے پیچیدہ ذہنی مسائل سے باہر نکال کر اس کی زندگی میں امید کی کرن بنتا ہے، اس کی بدولت وہ ہر منفی جذبات کو پیچھے چھوڑ کر زندگی میں آگے نکل جاتی ہے، مگر فاطمہ سے شادی کر کے وہ ایمن کا دل پھر توڑ دیتا ہے۔

عدنان صدیقی اور صنم جنگ — سکرین شاٹ
عدنان صدیقی اور صنم جنگ — سکرین شاٹ

تاہم ڈرامے کے آخر میں ایمن اپنے باپ کے سامنے حیدر کی محبت کا اعتراف کیے بغیر واضح کر دیتی ہے کہ وہ اس کے بغیر نہیں رہ سکتی اور پھر حیدر کے سامنے اپنا دل کھول کر رکھ دی ہے۔

ڈرامے کا اختتام توفیق کی جانب سے حیدر اور ایمن کے ملن کے لیے حامی بھرنے پر ہوتا ہے اور ایمن دنیا کی سب سے خوش نصیب لڑکی اور حیدر برسوں سے دل میں پلنے والی اپنی تمنا پوری ہونے پر خوش ہو جاتا ہے۔

اس کا اختتام اگرچہ متوقع تھا مگر اسے اتنے خوبصورت انداز سے عکس بند کیا گیا ہے کہ بیشتر خواتین کے لیے تو اپنے آنسو روکنا مشکل ہوجائیں اور دیکھنے والے بھی اس میں گم ہو کر رہ جائیں۔

درحقیقت اس ڈرامے کی کہانی کافی سادہ تھی مگر اچھے انداز سے پیش کیا جائے تو وہ دیکھنے والوں پر سحر طاری کردیتی ہے، خاص طور پر اداکاروں کی کردار نگاری نے اس ڈرامے کو سال کے چند بہترین ڈراموں میں سے ایک بنایا۔


ڈرامہ سیریل 'میرے ہمدم میرے دوست' کی لیڈ کاسٹ میں عدنان صدیقی، فرحان علی آغا، صنم جنگ، شیریں حسن، زینب قیوم، حریم فاروق اور دیگر شامل تھے جبکہ اس کی ہدایات شہزاد کاشمیری نے دیں۔

اپریل میں شروع ہونے والا یہ ڈرامہ بارہ ستمبر 2014 کو ختم ہوا، جسے ہر جمعے کی رات آٹھ بجے نشر کیا جاتا تھا۔

تبصرے (2) بند ہیں

Naeem Khan Sep 13, 2014 10:31pm
Wow!! Either you didn't watch this drama or didn't understand. Reviewer completely changed the drama story. Go watch it again and do the correct review. Very sad how DAWN allowed to post this bogus review...........
Zulqarnain Cheema Sep 15, 2014 09:46am
Bhot acha or standard ka serial tha, Sajeela or Aiman ka character bhot acha tha, Adnan ne b bhot acha kaam kia, overall sab ne bhot acha kaam kia or serial ka end bhot he acha tha.